خبریں

الیکشن کمشنر اشوک لواسا کی بیوی کو انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے نوٹس بھیجا

الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے لوک سبھا انتخاب کے دوران پانچ مواقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔

الیکشن کمشنر اشوک لواسا(فوٹو : پی ٹی آئی)

الیکشن کمشنر اشوک لواسا(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: الیکشن کمشنر اشوک لواسا کی سابق بینکر بیوی نوول سنگھل لواسا کو محکمہ انکم ٹیکس نے ایک مہینے پہلے نوٹس دیا ہے۔ وہ کم سے کم تین کمپنیوں میں بورڈ ڈائریکٹر کے عہدے پر ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، نوول لواسا سے جڑے ایک ذرائع نے بتایا کہ یہ نوٹس ان کے انکم ٹیکس ریٹرنس سے جڑا ہے۔ سوموار کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے نوول لواسا نے کہا، ‘ یہ بتایا جاتا ہے کہ میں نے انکم ٹیکس قوانین کے مطابق تمام ٹیکسوں کی ادائیگی کرنے کے علاوہ پنشن اور دیگر ذرائع سے حاصل پوری آمدنی کا انکشاف کیا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ میں یہ صاف کرتی ہوں کہ 28 سالوں تک  اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں کلاس ون کا افسر ہونے اور بینکنگ کے سیکٹر میں کافی تجربہ ہونے کی وجہ سے میں کچھ کمپنیوں میں آزاد ڈائریکٹر کے ساتھ کئی پیشہ ور سرگرمیوں میں لگاتار ملوث رہی ہوں۔ میں نے پانچ اگست 2019 کے بعد انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے بھیجے گئے تمام نوٹس کا جواب دیا ہے اور محکمہ کی طرف سے کی جا رہی کارروائی میں تعاون بھی کر رہی ہوں۔ ‘ ایک انکم ٹیکس افسر نے نوول لواسا کو نوٹس بھیجے جانے کی تصدیق کی۔ حالانکہ انھوں نے  تفصیلی جانکاری نہیں دی۔

غور طلب ہے کہ اشوک لواسا نے لوک سبھا انتخاب کے دوران پانچ مواقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد لوک سبھا انتخاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کے نپٹارے میں عدم اتفاق کا فیصلہ دینے والے لواسا نے ‘ عدم اتفاق کے ووٹ ‘ کو بھی کمیشن کے فیصلے میں شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کمیشن کی میٹنگ  کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

اس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کے نپٹارے میں کمیشن کے ممبروں کے ‘ عدم اتفاق کے ووٹ ‘ کو فیصلے کا حصہ بنانے کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا کی مانگ کو 2-1 اکثریت کی بنیاد پر نا منظور کر دیا تھا۔ کمیشن نے اس معاملے میں موجودہ انتظام کو ہی برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ عدم اتفاق اور اقلیت کے فیصلے کو کمیشن کے فیصلے میں شامل کر کے عام نہیں کیا جائے‌گا۔

اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے آر ٹی آئی قانون کے تحت الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے عدم اتفاق والے تبصروں کا انکشاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جانکاری کو عام کرنے سے کسی شخص کی زندگی یا حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ وہیں، اشوک لواسا کی بیٹی اور لیہہ کی ضلع انتخابی افسر اور ڈپٹی کمشنر اونی لواسا نے لوک سبھا انتخاب سے پہلے پارٹی کے فریق میں رپورٹ کرنے کے لئے جموں و کشمیر بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے لیہہ میں میڈیا اہلکاروں کو لفافے میں پیسے دئے جانے کی شکایتوں کو پہلی نظر میں صحیح پایا تھا اور تفتیش کا حکم دیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی لیہہ میں ہی فوج کے افسروں پر جوانوں سے ان کی ووٹنگ کو لےکر پسند کے بارے میں پوچھے جانے کے معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے اونی لواسا نے لیہہ واقع 14 کارپس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ کو ایک خط لکھ‌کر شکایت درج کرائی تھی۔ الزام تھا کہ 4-لداخ پارلیامانی حلقہ کمانڈنگ افسر ووٹنگ کرنے کے لئے جوانوں کو بیلٹ پیپر دینے کے بجائے ٹیلی فون کے ذریعے سے ان کی پسند پوچھ رہے ہیں۔’