خبریں

سوشل میڈیا کے غلط استعمال نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، حکومت کو مداخلت کرنی چاہیے: سپریم کورٹ

سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار سے منسلک کرنے کی اپیل  پر شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نےمرکزی حکومت سے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ کر نہیں بچ سکتے ہیں کہ آن لائن جرم کہاں سے شروع ہوا اس کا پتہ لگانے کی تکنیک ہمارے پاس نہیں ہے۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت رویہ اپناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال خطرناک ہو گیا ہے۔وقت   آگیا ہے کہ مرکزی حکومت اس معاملے میں مداخلت  کرے۔کورٹ نے مرکزی حکومت سے ایسے معاملات سے نپٹنے کے لیے سخت ہدایت دینے کی بات کہی ہے۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو تین ہفتے کےاندر وہ مدت بتانے کے لیے کہا ہے جس میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ہدایات تیار کی جاسکیں ۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق،سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار سے منسلک کرنے کی اپیل پر شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ فرد  کی پرائیویسی کے حق کی حفاظت  کرنا حکومت کی ہی ذمہ داری ہے۔کوئی کسی کو ٹرول کیوں کرے اور جھوٹی جانکاری کیوں پھیلائے۔آخر کار ایسے لوگوں کی جانکاری اکٹھا کرنے کا حق کیوں نہیں ہے۔اس معاملے پر جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرودھ  بوس کی بنچ شنوائی کر رہی ہے۔شنوائی کےدوران جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ اس معاملے پر نہ سپریم کورٹ اور نہ ہی ہائی کورٹ فیصلہ دے سکتاہے۔حکومت کا کام ہے کہ وہ مدعے سے نپٹنے کے لیے منساب ہدایات کے ساتھ آئے۔

پچھلی  شنوائی میں عدالت  نے مرکزی حکومت سے یہ بتانے کو   کہا تھا کہ کیا وہ سوشل میڈیا کو  ریگولیٹ کرنے کے لیے   کچھ پالیسی تیار کرنے اور آدھار کے ساتھ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو منسلک کرنے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے پر غور کر رہی ہے۔معاملے کی شنوائی  کے دوران جسٹس گپتا نے کہا ،’آخر کیوں کسی صارف  کویہ حق نہیں ہے کہ وہ   سروس پرووائیڈر سے یہ پوچھ سکے کہ پیغام کہاں سے شروع ہو اہے ۔ہمیں انٹرنیٹ کی فکر کیوں نہیں کرنی چاہیے۔مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ملک کی فکر کرنی چاہیےاور اگر ایساہے تو آج کے دور میں ہمارے پاس سوشل میڈیا کو لےکر سخت  ہدایت ہونی چاہیے۔مجھے لگتا ہے کہ ہر کسی کی پرائیویسی  کا تحفظ ہونا چاہیے۔’

جسٹس گپتانے شنوائی کے دوران سوال کیا کہ کوئی آن لائن ٹرول کرنے اور میرے کردار کے بارے میں جھوٹ پھیلانے میں  اہل   کیوں ہو؟بنچ نے کہا ،’ہم صرف یہ کہہ کر نہیں  بچ سکتے ہیں کہ آن لائن جرم کہاں  سے شروع ہوا اس کا پتہ لگانے کی ہمارے پاس تکنیک نہیں ہے۔اگر ایسا کرنے کی کوئی تکنیک ہے تو اسے روکنے کی بھی کوئی تکنیک ہوگی۔’