خبریں

برٹن کی سب سے پرانی ٹریول کمپنی تھامس کوک دیوالیہ، دنیا بھر میں 6 لاکھ سیاح پھنسے

دنیا بھر میں تھامس کوک کے 22 ہزار ملازمین‎ کی نوکری گئی۔ برٹن کی 178 سال پرانی یہ کمپنی گزشتہ کچھ سالوں سے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی۔ٹریول اینڈ ٹورزم ایسوسی ایشن نے بتایا کہ اس سے برٹن سے گووا آنے والے سیاحوں کی بھاری کمی ہو سکتی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: سفری خدمات دستیاب کرانے والی برٹن کی پرانی کمپنی تھامس کوک سوموار کو قرض کا بوجھ سہتے-سہتے آخر دیوالیہ ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی اس کی بکنگ والے چھے لاکھ کے قریب سیاح دنیا بھر میں جہاں تہاں پھنس گئے۔ حالات  کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے برٹن حکومت نے سیاحوں کو واپس لانے کی بڑی مہم شروع کی ہے۔ برٹن کی دوسری عالمی جنگ کے بعد اس طرح کی یہ سب سے بڑی ملک واپسی مہم ہوگی۔

برٹن کی 178 سال پرانی یہ کمپنی پچھلے کچھ سالوں سے قرض میں ڈوبتی چلی جا رہی تھی۔ کمپنی نے برٹن کے یورپی یونین سے الگ ہونے کو لےکر جاری کشمکش کو اس حالت کے لئے ذمہ دار بتایا۔ کمپنی کی بکنگ کم ہونے لگی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اس کو نجی سرمایہ کاروں سے 20 کروڑ پاؤنڈ یعنی تقریباً 1700 کروڑ روپے جٹانے میں بھی ناکامی ہاتھ آئی ۔

مائی ٹریول کمپنی کے ساتھ 2007 کا انضمام سودا تھامس کوک کے لئے مہلک رہا، اس کے بعد سے ہی وہ لگاتار مالی بحران سے جوجھتی رہی اور آخرکار سوموار کو اس نے خود کو دیوالیہ اعلان کر دیا۔

اس کے بعد کمپنی کے  تقریباً چھے لاکھ  سیاح دنیا بھر میں جہاں تہاں پھنس گئے اور اس کے 22 ہزار ملازم اپنی نوکری  کھو بیٹھے۔ برٹن حکومت نے چھٹیاں گزارنے باہر گئے ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو ملک لانے کے لئے ایمرجنسی اسکیم پر کام شروع کیا ہے۔ اس نے بلغاریہ، کیوبا، ترکی اور امریکہ گئے لوگوں کو واپس لانے کے لئے ہوائی جہازوں کا انتظام کیا ہے۔

برٹین کے نقل وحمل کے وزیر گرانٹ شاپس نے کہا کہ حکومت نے اور برٹن کے سول ایویشن  اتھارٹی نے تھامس کوک کے گراہکوں کو ملک لانے کے لئے کئی ہوائی جہازوں کو کرایے پر لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ جو بھی لوگ باہر ہیں اور اگلے دو ہفتے کے اندر ان کو لوٹنا ہے، پوری کوشش رہے‌گی کہ بکنگ تاریخ کے آس پاس ہی ان کو ملک لانے کا انتظام کیا جائے‌گا۔ ‘

سال 1841 میں شروع ہوئی کمپنی تھامس کوک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پیٹر فینک ہائوزرنے کہا، ‘ یہ میرے اور کمپنی بورڈ کے باقی ممبروں کے لئے گہرے افسوس کا موضوع ہے کہ ہم کامیاب نہیں ہو پائے۔ یہ کمپنی کے لئے بہت برا دن ہے۔ ‘ کمپنی سفرکے ناظم ہونے کے ساتھ ہی ایئر لائن بھی چلاتی ہے۔ دیوالیہ ہونے کے ساتھ ہی اس کے ہوائی جہاز کھڑے ہو گئے اور ٹریول ایجنسی بند ہو گئی۔ اس کے دنیا بھر میں پھیلے 22000 ملازمین کی  نوکری چلی گئی۔ ان میں سے 9000 ملازم اکیلے برٹن میں ہیں۔

ہندوستان میں گووا کی ٹریول اینڈ ٹورزم ایسوسی ایشن نے بتایا کہ تھامس کوک کے دیوالیہ ہونے سے گووا میں برٹن سے آنے والے سیاحوں کی بھاری کمی ہو سکتی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ساویو میسیس نے کہا، ‘ پچھلے ٹورزم سیشن کے دوران برٹن سے 30000 سیاح گووا آئے تھے۔ ان میں زیادہ تر تھامس کوک کی بکنگ کے ذریعے ہی گووا پہنچے۔ کمپنی ہفتے میں ساتوں دن ایئر سروس دیتی  تھی جس میں ہر ہوائی جہاز میں 300 مسافر ہوتے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا کہ برٹن کے سیاح لمبے وقت تک گووا میں رکتے ہیں۔ یہ سیاح اوسطاً 14 راتیں گووا میں گزارتے ہیں۔ تھامس کوک کے دیوالیہ ہونے کے بعد برٹن کے سیاحوں کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی آ سکتی ہے کیونکہ دوسری ایئر لائن میں اتنے مسافروں کو جگہ ملنی مشکل ہے۔ دی منٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ سال 2018 میں چھٹیوں کے دوران تقریباً 1.48 لاکھ برٹش سیاح گووا آئے تھے۔ اکتوبر سے مارچ کے درمیان تھامس کوک کے ہوائی جہاز سے ہر ہفتے تقریباً دو ہزار سیاح گووا پہنچتے تھے۔ ‘

رپورٹ کے مطابق، روس سے آنے والے سیاحوں کے بعد گووا آنے والے سیاحوں میں برٹش شہری دوسرے نمبر پر تھے۔

حالانکہ، تھامس کوک انڈیا نے ایک بیان جاری کر کےکہا ہے کہ یہاں کمپنی کی مالی حالت مضبوط ہے۔ دراصل تھامس کوک انڈیا کا 77 فیصد ی حصہ 2012 میں کناڈا کے گروپ فیئرفیکس فنانشیل  ہولڈنگ نے خرید لیا تھا۔ تب سے تھامس کوک یوکے کا تھامس کوک انڈیا میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)