خبریں

کشمیر میں پابندیوں کو لے کر استعفیٰ دینے والے آئی اے ایس افسر کو پو نے یونیورسٹی کی لائبریری میں جانے سے روکا گیا

ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی کی لائبریری کے حکام  نے کہا کہ کنن گوپی ناتھن کے دورے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور وہ درخواست  مانگ‌کر صرف یونیورسٹی کے ضابطے پر عمل کر رہے تھے۔

کنن گوپی ناتھن (فوٹو : دی وائر)

کنن گوپی ناتھن (فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی : جموں و کشمیر میں لگی پابندیوں کو لےکر آئی اے ایس کے عہدے  سے استعفیٰ دینے والے کیرل کے کنن گوپی ناتھن کو ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) کے  جےکر نالج ریسورس سینٹر (جے کے آر سی) لائبریری میں جانے سے روک دیا گیا۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، گوپی ناتھن نے کہا کہ طلبا چاہتے تھے کہ وہ لائبریری میں آئیں لیکن طالب علموں اور لائبریری انتظامیہ کے درمیان تنازعہ ہونے کے بعد انہوں نے خود جانے کا خیال چھوڑ دیا۔

وہیں، جے کے آر سی کی لائبریری انچارج اپرنا راجیندر نے کہا کہ وہ صرف ضابطےپر عمل کر رہی تھیں جس کے تحت انہوں نے سرکاری دورے کے لئے درخواست کی مانگ کی تھی۔راجیندر نے کہا، ‘ ان کو لائبریری دکھانے میں ہمیں بھی خوشی ہوتی لیکن لائبریری کا استعمال دوسرے طالب علم بھی پڑھائی کے لئے کرتے ہیں اس لئے وہاں پر عوامی جلسے جیسا کچھ ممکن نہیں تھا۔ اس سے دیگر طالب علموں کو پریشانی ہوتی۔ ‘انہوں نے آگے کہا کہ یونیورسٹی کو گوپی ناتھن کے سفر کے بارے میں پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا، ‘اعلیٰ عہدوں والے افسروں کے دورے کے لئے رجسٹرار کے دفتر کے ذریعے سرکاری اطلاع کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے میں نے طالب علموں کو اس کے لئے ایک درخواست جمع کرنے کی صلاح دی، جو ہمارے ریکارڈ کو بنائے رکھنے کا حصہ ہے۔ ‘وہیں لائبریری انتظامیہ کے ذریعے سرکاری درخواست مانگے جانے پر طالب علموں نے تعجب کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے بہت برا برتاؤ کیا۔ایس پی پی یو کے کامرس کے سال دوم کے طالب علم کملاکر چندرکلا نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ افسروں نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ درخواست کی ضرورت کیوں تھی۔ ہمیں سرکاری ضابطے  کی جانکاری نہیں تھی لیکن ہم اس پر عمل کرتے۔ مگر لائبریری افسروں کے بات کرنے کے طریقے سے ہمیں دکھ پہنچا۔ ‘

وہیں گوپی ناتھن نے کہا، ‘ میں پونے گھومنے گیا تھا جس کے تحت سوموار کو میں ایس پی پی یو کے دورے پر تھا۔ طالب علم مجھے لائبریری دکھانا چاہتے تھے لیکن طالب علموں اور لائبریری انتظامیہ کے درمیان تنازعہ بڑھنے کے بعد ہم نے معاملے کو آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے لائبریری جانے کا خیال چھوڑ دیا۔ ‘اس کے بعد طالب علموں نے پونے یونیورسٹی کی کینٹین میں ایک غیر رسمی اجلاس کیا۔

واضح ہو کہ، پچھلے مہینے کنن  نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ ایسی حالت میں کام نہیں کر سکتے ہیں جہاں لوگوں کے حقوق اور آزادی کو کچلنے کے لئے نوکرشاہی مشنری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طرح سے غیراعلانیہ ایمرجنسی ہے۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے گوپی ناتھن نے کہا تھا، ‘یہ یمن نہیں ہے، یہ 1970 کی دہائی کا دور نہیں ہے جس میں آپ پورے عوام کو بنیادی حقوق دینے سے انکار کر دیں‌گے اور کوئی کچھ نہیں کہے‌گا۔ ‘