خبریں

دہلی  میں 1993 کے بعد سے سیور کی صفائی کے دوران 64 لوگوں کی موت: صفائی کرمچاری کمیشن

سیور کی صفائی کرتے ہوئے مارے گئے ان 64 لوگوں میں ریاستی حکومت نے 46 کی فیملی کو 10-10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے۔ کمیشن نے دہلی  انتظامیہ سے باقی فیملی کو ایک ہفتے کے اندر معاوضہ دینے کو کہا ہے۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: قومی صفائی کرمچاری کمیشن(این سی ایس کے)نے منگل کو کہا کہ 1993 سے لےکر اب تک دہلی میں سیور کی صفائی کرنے کے دوران 64 لوگوں کی موت ہو گئی اور پچھلے دو سال میں اس طرح کے کام میں 38 لوگوں کی جان گئی۔حالانکہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار 1993 سے نہیں بلکہ 2003 سے لےکر اب تک کے ہیں۔ اخبار نے این سی ایس کے صدر منوہر والجی بھائی جالا کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، ‘ دہلی  میں مارچ 2017 سے لےکر اب تک میں 38 ملازمین‎ کی سیور صفائی کے دوران موت ہوئی ہے۔ اگر 2003 سے اعداد و شمار دیکھتے ہیں تو یہ تعداد 64 پر پہنچ چکی ہے۔ ‘

جالا نے دعویٰ کیا کہ دہلی حکومت ‘ مینول اسکیوینجرس کے طور پر روزگار کو ممنوع اور ان کی بازآبادکاری قانون 2013 ‘ کو نافذ نہیں کر رہی ہے۔ اس سے باقی ملک میں غلط پیغام جا رہا ہے۔دہلی  کے سماجی فلاح و بہبود کے وزیر راجیندر پال گوتم نے کہا کہ دہلی حکومت نے قانون کی مؤثر عمل آوری  کو یقینی بنایاہے۔ مال اور کثیرمنزلہ  عمارتوں کے سیپٹک ٹینک میں یہ اموات ہوئی ہیں، جہاں دہلی  جل بورڈ کی سیور صفائی مشینیں نہیں پہنچ پاتیں۔وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت نے ہاتھ سے میلا ڈھونے کی روایت کو ختم کر دیا ہے اور مال اور عمارتوں میں سیپٹک ٹینک کی صفائی کے دوسرے سسٹم کو تلاش رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ مدعے کی سیاست نہیں ہونی چاہیے اور اس روایت کے خاتمے کے لئے ہاتھ ملانا چاہیے۔ ہم نے منگلیان تیار کیا، ہمیں سیور صفائی کے لئے نئی ٹکنالوجی تیارکرنی چاہیے۔ ‘دہلی حکومت کے افسروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد، جالا نے کہا کہ پچھلے دو سال میں صرف دہلی  میں ہی سیور میں 38 لوگوں کی موت ہوئی اور 1993 کے بعد سے شہر میں 64 موت ہو چکی ہیں۔اس میٹنگ کے بعد ہوئی پریس کانفرنس کے دوران سیور اموات کو لےکر جالا اور گوتم کے درمیان نوک جھوک بھی ہوئی۔ گوتم نے الزام لگایا کہ کمیشن اس معاملے کی سیاست کر رہا ہے۔

سیور کی صفائی کرتے ہوئے مارے گئے ان 64 لوگوں میں ریاستی حکومت نے 46 کی فیملی کو 10-10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے۔ کمیشن نے دہلی انتظامیہ سے باقی فیملی کو ایک ہفتے کے اندر معاوضہ دینے کو کہا۔جالا اور این سی ایس کے کے دیگر ممبروں نے قومی راجدھانی میں مرکز کی آیوشمان بھارت یوجنا نافذ نہیں کرنے کے لئے اروند کیجریوال حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے الزام لگایا، ‘ اسکیم کے نافذ نہیں ہونے سے صفائی ملازم تمام صحت سے متعلق سہولیات سے محروم ہوئے ہیں۔ ‘

اس پر گوتم نے کہا، ‘دہلی کو آیوشمان بھارت کے  مقابلے میں بہتر اسکیم ملی ہے۔ اس کو قومی راجدھانی میں نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ دہلی  میں لوگوں  کی اوسط آمدنی دیگر ریاستوں میں رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘مدعے پر حکومتوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر سیور کی صفائی کرتے وقت کسی آدمی کی موت ہو جاتی ہے تو یہ سبھی کے لئے شرمناک ہے۔ اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ‘

این سی ایس کے ممبر گنگارام گھوسرے نے دعویٰ کیا کہ دہلی حکومت نے ہاتھ سے میلا ڈھونے والوں کو گزشتہ سال سیور صفائی کرنے والی مشینوں پر تعینات کرنے کو کہا تھا، لیکن صرف 38 لوگوں کو نوکری دی گئی۔حال ہی میں مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں بتایا کہ مینول اسکیوینجرس کو کام پر رکھنے کے لئے کسی بھی آدمی کو قصوروار ٹھہرانے یا سزا دینے سے متعلق میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔

اس کے علاوہ حال ہی میں سیور اموات کو لےکر سپریم کورٹ نے مرکز کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے کہا، ‘ دنیا کے کسی ملک میں لوگوں کو مرنے کے لئے گیس چیمبرس میں نہیں بھیجا جاتا ہے۔ ہر مہینے میلا ڈھونے کے کام میں لگے چار سے پانچ لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)