خبریں

اسد الدین اویسی نے کہا-ڈونالڈ ٹرمپ جاہل ہیں، مودی کبھی فادر آف انڈیا نہیں ہوسکتے

مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے کہا کہ ، انہوں نے کبھی کسی امریکی صدر سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے  لیے ایسے الفاظ نہیں سنے۔اگر امریکہ یا اس کے صدر کی جانب سے کوئی غیر جانبدارانہ اور حوصلہ افزا بیان آتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہیے ۔ اگرکسی کو اس پر فخر نہیں ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ خود کو ہندوستانی نہ مانتا ہو۔

اسد الدین اویسی، فوٹو : پی ٹی آئی

اسد الدین اویسی، فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اےآئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی  نے وزیر اعظم نریندر مودی کو’ فادر آف انڈیا ‘بتانے کو لے کر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ جاہل انسان ہیں ۔امریکی صدر کو ہندستان اور باپو (مہاتما گاندھی)کے بارے میں کچھ نہیں پتہ ہے۔مودی بھی دور دور تک فادر آف انڈیا نہیں ہوسکتے ۔اگر ٹرمپ کو یہ چیز پتہ ہوتی ،تب وہ اس طرح کی جملے بازی نہ کرتے۔حالانکہ،انہوں نے اس دوران ٹرمپ کے ذریعہ مودی کا موازنہ امریکی گلوکار ایلوس پریسلی سے کرنا ٹھیک سمجھا۔

انہوں نے کہا ،’اگر امریکی صدر کو پتہ ہوتا تو وہ  یہ جملہ  استعمال نہ کرتے۔باپو کو بابائے قوم کا درجہ اس لیے ملا،کیونکہ انہوں نے یہ چیز حاصل کی تھی۔لوگوں نے ان کی قربانی دیکھ کر انہیں وہ تمغہ  امتیاز  دیا تھا۔ایسے خطاب دیے نہیں جاتے،بلکہ کمائے جاتے ہیں۔پنڈت نہرو اور سردار ولبھ بھائی  پٹیل بھی تو ملک کے قدآور رہنماتھے،لیکن  ان کو فادر آف نیشن نہیں کہا گیا۔’

امریکی گلوکارسے موازنہ پراویسی نے کہا،’ٹرمپ نے مودی کو ایلوس پریسلی بھی بتایا ۔ہو سکتا ہے اس میں سچائی  ہو۔میں نے پریسلی کےبارے میں جو پڑھا ہے اس حساب سے وہ اچھا گاتے تھے اور بڑھیامجمع لگوا لیتے  تھے۔ہمارے پی یم  بھی اچھی تقریر کرتے ہیں اور بھیڑ جمع کر لیتے ہیں۔یہ بات کافی ملتی جلتی ہے۔’

اویسی نے ٹرمپ پر ہندوستان او ر پاکستان کے ساتھ ڈبل گیم کھیلنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ، ٹرمپ،مودی اور عمران خان کےساتھ ڈبل گیم  کھیل رہے ہیں۔ہمیں اس کھیل کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

اس سےپہلے،کانگریس رہنما ملیکارجن کھڑگے کے بیٹے اور کرناٹک حکومت میں سابق وزیر پرینکا کھڑگے نے بھی مودی کو لے کر ٹرمپ کے اس بیان کی مخالفت کی ہے۔انہوں نے پوچھا تھا کہ اب امریکہ طے کرے گا کہ آخر کون ہمارا بابائے قوم ہے؟

قابل ذکر ہے کہ ،منگل کو نیویارک میں یو این جی اے کےپروگرام  سے الگ  مودی ٹرمپ کی ملاقات ہوئی تھی۔بات چیت کے دوران امریکی  صدر نے ہندوستانی پی ایم کی شان  میں قصیدے پڑھے تھے اور کہا تھا ،کہ میں ہندوستان کو کافی پہلے سے جانتا ہوں،وہاں لڑائی جھگڑے اور دیگر پریشانیاں تھیں،لیکن  وہ (مودی) سب کو ساتھ لے کر آئے۔جیسے کہ کوئی باپ سب کو ساتھ لے کر آیا ہو۔شاید اس لیے وہ فادر آف انڈیا ہو سکتے ہیں۔ہم انہیں فادر آف انڈیا کہیں گے’غور طلب ہے کہ ہندوستان میں مہاتما گاندھی کو بابائے قوم(فادر آف دی نیشن) کہا جاتا ہے۔

مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے بدھ کو کہا کہ خود کو ہندوستانی نہیں ماننے والا ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کو ‘بھارت کا پتا ‘ کہے جانے پر فخر محسوس نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ، انہوں نے کبھی کسی امریکی صدر سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے لیے ایسے الفاظ نہیں سنے۔سنگھ نے کہا ، اگر امریکہ یا اس کے صدر کی جانب سے کوئی غیر جانبدارانہ اور حوصلہ افزا بیان آتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہیے ۔ اگرکسی کو اس پر فخر نہیں ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ خود کو ہندوستانی نہ مانتا ہو۔

ان کے اس بیان  پر اپنے ردعمل کا اظہا رکرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ،میں اس بیان کو خارج کرتا ہوں ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)