خبریں

اترپردیش: دو ممبروں سمیت اردو اکیڈمی چیئر مین نے خود کو دیا ایوارڈ، حکومت نے کیا جواب طلب

حکومت نے ایوارڈ پر روک لگا دی ہے اور 3 دن کے اندر اکیڈمی کو جواب دینے کو کہا ہے۔اکیڈمی سے پوچھا گیا ہے کہ کس اصول یا ضابطے کے  تحت  ایسا کیاگیا ہے،جبکہ ضابطے کے مطابق، جیوری ممبران خود کو  ایوارڈنہیں  دے سکتے ۔

فوٹو بہ شکریہ، اترپردیش اردو اکیڈمی

فوٹو بہ شکریہ، اترپردیش اردو اکیڈمی

نئی دہلی:اپنے ایک متنازعہ فیصلے میں اترپردیش اردو اکیڈمی نے اکیڈمی کی  چیئر مین سمیت  3 ممبروں کو 2018 کا ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔حالانکہ حکومت نے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے اور 3 دن کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اکیڈمی کے اس فیصلے کے تحت اکیڈمی کی چیئر مین پروفیسر  آصفہ زمانی کو ڈاکٹر صغرا مہدی ایوارڈ دیا جانا تھا جس میں ایک لاکھ روپے بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ اکیڈمی کے دو ممبران کو ڈیڑھ لاکھ والے ایوارڈ دیے جانے تھے ، جن میں پروفیسر عباس رضا نیر کو امیر خسرواور پروفیسر آفتاب احمد آفاقی کو پروفیسر محمد حسن ایوارڈ دیا جانا تھا۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ریاست کے اقلیتی امور کے وزیر محسن رضا نے کہاکہ حکومت اس پورے معاملے کو دیکھے گی ۔انھوں نے کہا کہ ایوارڈ دیے جانے کے فیصلے کو منسوخ  کر دیا گیا ہے اور 3 دن کے اندر وضاحت طلب کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ،بورڈ اور ایوارڈ جیوری میں شامل ممبران  بہت ذمہ دار لوگ رہے ہیں جنھوں نے خود کو ہی ایوارڈ دیا ہے ہم نے ان سے پوچھا ہے کہ کس اصول یا یا ضابطے کے  تحت انھوں نے ایسا کیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ضابطے کے مطابق، جیوری ممبران خود کو  ایوارڈنہیں  دے سکتے ۔

غور طلب ہے کہ اکیڈمی کا سب سے اہم ایوارڈ مولانا ابولکلام آزاد ایوارڈ جس میں 5 لاکھ روپے بھی شامل ہیں ، اس بار بہار کی ممتازفکشن نویس ذکیہ مشہدی کو دیے جانے کا علان کیا گیا تھا۔حال ہی میں جاری ریلیز کے مطابق،کمیٹی نے 15 لوگوں کو 25 ہزار ، 20 لوگوں کو 20 ہزار،25 لوگوں کو 15 ہزار اور 10 ہزار کے 116 ایوارڈ دیے جانے کا اعلان کیا تھا۔

دریں اثنا نیوز 18 کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکیڈمی کی چیئر مین اس کو غلط نہیں مانتی ہیں، انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اس طرح کا ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)