خبریں

ممبئی فلم ڈویژن: ریلوں میں قید ہندوستان کے 71 سالوں کی تاریخ کا کوئی پرسان حال نہیں

رپورٹ کے مطابق، ائیرکنڈیشن کے بجائے گندگی کے درمیان صرف ایک پنکھے سے ہزاروں ریلس کو ہوا دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: آزادی کے فوراً بعد بنے فلم ڈویژن نے ہندوستان کی تاریخ کو کیمرےمیں قید کیا تھا۔ لیکن ملک کی یہ وراثت اب فلم ڈویژن میں زمین پر پڑی دھول کھا رہی ہے۔ اس لاپروائی سے فلمی دنیا کی سرکردہ ہستیاں  پریشان و حیران ہیں کہ ملک کی اتنی بہترین یادیں جو آنے والی نسلوں  کے لئے سرمایہ ہیں۔ ان کو لےکر اتنی لاپروائی آخر کیوں ہے؟ این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق،دھول کھاتی ایسی فلم ریل کے کین میں پچھلے 71 سالوں کی تاریخ قید ہے۔ کچرے کے ڈھیر کی طرح پڑے ان فلم ریل کو رکھنے کی ذمہ داری وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت آنے والے فلم ڈویژن آف انڈیا کی ہے۔ لیکن یہاں کی  حالت کچھ اور ہے۔

رپورٹ کے مطابق،یوں تو ان کو ائیرکنڈیشن میں سنبھال‌کر رکھنا تھا لیکن کم جگہ کا رونا رو رہے فلم ڈویژن نے اپنی عمارت کی چھٹی اور ساتویں منزل کے گلیاروں میں تقریباً 11000 ایسی ریل کے کین کو یوں ہی زمین پر رکھا ہواہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، یہاں کی لائبریری کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔ ائیرکنڈیشن کے بجائے گندگی کے درمیان صرف ایک پنکھے سے ہزاروں ریلس کو ہوا دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔

اس سال کی شروعات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے فلم ڈویژن میں ہی تقریباً140 کروڑ میں بنے نیشنل میوزیم آف انڈین سینما کا افتتاح کیا تھا۔ ایسے میں سینما کی سرکردہ ہستیاں  ان باتوں سےپریشان ہیں۔ سینئر فلمساز شیام بینیگل نے افسوس کا اظہا رکرتے  ہوتے ہوئے کہا،’نہرو، گاندھی، پٹیل اورملک سے جڑے نہ جانے ایسی کتنی تاریخیں  ان کے پاس ہیں یہ بےحد اہم آرکائیو ہے۔ ان کو اسٹور کرنا ضروری ہے۔ پتہ نہیں یہ دھیان کیوں نہیں دے رہے ہیں

سینئر ڈاکیومنٹری فلمساز آنند پٹ وردھن کا کہنا ہےکہ، میں نے خود ایک بار ایک فلم کے لئے ان سے فوٹیج کی مانگ کی تھی۔ کیٹلاگ میں ہے لیکن خراب ہو چکی تھی فلم۔ پتہ نہیں حکومت کیا کر رہی ہے۔ کروڑوں روپے ادھر ادھر خرچ ہو رہے ہیں لیکن یہاں دھیان نہیں دے رہے۔

گزشتہ سال 14 نومبر کو نیشنل فلم آرکائیو آف انڈیا کو لکھے خط میں فلم ڈویژن کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل پرشانت پاتھربے نے جگہ اور سہولت دونوں کی کمی بتاتے ہوئے ریلس این ایف آئی میں رکھنے کی اپیل کی تھی لیکن این ایف اے آئی نے بھی جگہ کی  کمی بتاکر ان ریلس کو لینے سے انکارکردیا۔ کچھ بھی ہو ان معمولی سے دکھنے والے ڈبوں میں ملک کی تاریخ قید ہے۔ جس کو آنے والی نسلوں  کے لئے ہمیں سنبھال کر رکھنا ہے۔ مہینوں ممبئی کی نمی میں یوں پڑی یہ فلمیں کب تک ٹک پائیں‌گی کہنا مشکل ہے۔