خبریں

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کشمیری طلبا نے یوگی آدتیہ ناتھ سے ملنے سے کیا انکار

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آرٹیکل 370 کا فائدہ بتانے کے لیے  جموں و کشمیر کے تقریباً 70 کےطلبا و طالبات سے ملاقات کی۔ اس دوران میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد تھی۔ یہ پروگرام ایک ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ کیا گیا  ، لیکن کشمیری طلبا و طالبات کے سوال  جواب کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ  نشریات روک دی گئی۔

لکھنؤ واقع  اپنی رہائش گاہ پر اترپردیش میں پڑھنے  والے کچھ کشمیری طلبا سے ملاقات کرتے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو: اے این آئی)

لکھنؤ واقع  اپنی رہائش گاہ پر اترپردیش میں پڑھنے  والے کچھ کشمیری طلبا سے ملاقات کرتے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو: اے این آئی)

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں زیر تعلیم کشمیری طلبانے 28 ستمبر کو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات  کرنے کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کر دیاہے۔ طلبا کے مطابق، ان کو ملا دعوت نامہ  سیاست سےمتاثراور ناقابل قبول ہے۔دراصل ، یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے  جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو رد کرنے کا فائدہ بتانے کے لیے  کشمیری طلبا کو مدعو کیا تھا۔

اے ایم یو کے ایک کشمیری ریسرچ اسکالر نے کہا کہ ہم نے مل کر اس دعوت نامے کو قبول نہ  کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں  اگر یونیورسٹی کا کوئی فرد وزیر اعلیٰ سے ملنے جاتا ہے ، تو یہ اس کا اپنا ذاتی فیصلہ ہوگا اور اس کے فیصلے کو اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کا فیصلہ نہ مانا جائے۔یونیورسٹی کے ایک دوسرے اسٹوڈنٹ  نے کہا کہ حکومت کا یہ قدم پوری طرح سے سیاست سے متاثر ہے۔ طالب علم نے کہا ، ‘وہ پوری دنیا کویہ  دکھانا چاہتے ہیں کہ وہاں سب کچھ معمول پر ہے اورسبھی  ان کے  متنازعہ فیصلے سے خوش ہیں  ، جبکہ یہ پوری طرح سے  غلط ہے۔’

انہوں نے کہا کہ اے ایم یو میں پڑھنے  والے کشمیری طلبا سیاستدانوں کے ہاتھوں  کی کٹھ پتلی نہیں بننے والے  ہیں ، تاکہ وہ یہ دکھاسکیں کہ کشمیر کے باشندوں کے ساتھ ان کا رشتہ کتنا اچھا ہے۔کشمیری طلبا نے اپنے ایک بیان میں کہا ، ‘اگر مرکز میں بیٹھی حکومت نے ہماری سیاسی تقدیر کا فیصلہ کرتے وقت ہم سے نہ پوچھا نہ صلاح لی،یہاں تک کہ انھوں نے ہمیں ہمارے پیاروں سے بات کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے  تو انھوں نے کس اخلاقیات کی بنیاد پر ہم سے بات چیت کے لیے دعوت نامہ بھیجا ہے۔’

ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، اے ایم یو میں کشمیر وادی کے تقریبًا 1300 طلباپڑھتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کچھ طلبا سے ملاقات کی ، میڈیا پر پابندی

دریں اثنا ، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنیچر کو لکھنؤ واقع اپنی رہائش گاہ پر ریاست کے مختلف اداروں میں پڑھ رہے  تقریباً 70 طلبا سے ملاقات کی ۔اس دوران انہوں نے کہا کہ ، ہم ایک جمہوری سماج میں رہ رہے ہیں تو ا س بات کو دھیان میں رکھنا ہوگا کہ بات چیت سب سے بڑا میڈیم ہوسکتا ہے ۔ ا سنظریے سے ہمیں ایک نئے سرے سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

یوگی نے کہا ، اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں کہ حقیقت  میں جمہوریت کا مطلب کیا ہے ۔ ہماری زندگی میں خوشحالی تبھی آئے گی جب ترقی ہوگی ۔ ا س کا کوئی اور بدل نہیں ہوسکتا ہے۔ عام شہریوں کو اپنی بنیادی سہولیات اور روزگار کی گارنٹی چاہیے ۔ اس کو ایک اچھے مستقبل کا سنہرا خواب  صاف دکھائی دینا چاہیے ۔ اس سمت میں ہم سب مل کر ایک بہتر پہل کر سکتے ہیں ۔

یوگی نے کہا ، ریاست کے مختلف اداروں میں بڑی تعداد میں کشمیری طلبا پڑھ رہے ہیں ۔ ہم جلد ہی نوئیڈا میں ان کے ساتھ بات چیت کریں گے ، غازی آباد ، علی گڑھ اور ریاست کے مختلف جگہوں پر بھی کشمیری طلبا ہیں ۔ ان سبھی کے سات بات چیت کی کارروائی شروع کی ہے۔ وقت وقت پر ایک اچھی سوچ اور بھروسے کے ساتھ ترقی کی رفتار میں خود کو بھی جوڑیں گے ۔

وزیر اعلیٰ نے ا س موقع پر اپنی حکومت کی حصولیابیوں اور منصوبوں کی جانکاری بھی دی ۔ اس کے پہلے کشمیری طلبا کو انتظامیہ کی نگرانی میں بند گاڑیوں میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ  لے جایا گیا۔

خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، اس دوران میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد تھی ۔ پروگرام کے کوریج کے لیے پہلے میڈیا کو مدعو کیا گیا تھا، مگر عین موقع پر اس کو منع کردیا گیا ۔ بعد میں ایک ٹی وی چینل پر ایک پروگرام نشر ہوا ، لیکن کشمیری طلبا کے سوال جواب کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی پروگروم کو روک دیا گیا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)