خبریں

جس ملک میں لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے، وہاں گاندھی کو بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے: کیرکر وردھا

کیرکر وردھانے  کہا جس ملک میں گائے  کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے اور دانشور وں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر قتل کر دیا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا  چاہیے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : آرٹسٹ سبودھ کیر کر نے کہا کہ جس ملک میں گائے کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ-پیٹ کر مار دالا جا تا ہے اور دانشوروں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر مار ڈالا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے۔کیر کر، گاندھی جینتی پر سیواگرام آشرم  پرتشٹھان کے زیر اہتمام  منعقد ایک پروگرام میں مہمان خصوصی  کے طورپر بول رہے تھے۔

کیر کر نے کہا جس ملک میں گائے کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے اور دانشوروں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر مار ڈالا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے۔ کیر کر نے اس کے ساتھ ہی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی اس ملک کے بابائے قوم کیسے ہو سکتے ہیں جوان کی تعلیم کے خلاف کام کر رہا ہے۔سڑک پر قضائے حاجت کی وجہ سے گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش میں دو دلت بچوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کےواقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کیر کر نے کہا گاندھی کے لئے معاشرتی  صحت،نجی صحت جتنا ہی اہم ہے ۔آج ہماری معاشرتی  صحت بگڑ گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ گاندھی نے 1921 میں اپنے اخبار’ینگ انڈیا’ میں ایک خط لکھا تھا کہ’ہندو مذہب کے نام پر ایسے بہت سے کام کئے جاتے ہیں جو  مجھے منظور نہیں ۔اگر میں ویسا نہیں ہوں تو مجھے خود کو سناتنی ہندو کہلانے کی کوئی خواہش نہیں۔’چھوا چھوت کے خلاف مہاتما گاندھی کی لڑائی میں آسام کے جورہاٹ کی خاص جگہ ہے۔1934 میں یہاں انہوں نے ایک برہمن خاندان کے ‘نام گھر’ کے دروازے دلت کے لئے کھولے تھے۔یہ ان کی اس لڑائی میں ایک لینڈ مارک مانا جاتا ہے۔ظاہر ہے کہ آج کے وقت میں مذہب کے نام پر لوگوں کو ماردیا جا رہا ہے۔اور ایسے لوگ گاندھی کو اپنا بابائے قوم مانتے ہیں تو وہ گاندھی جی کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)