خبریں

بھیما کورے گاؤں معاملے میں گوتم نولکھا کی عرضی پر پانچویں جج نے خود کو شنوائی سے الگ کیا

سماجی کارکن گوتم نولکھا نے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں خود کے خلاف درج ایف آئی آر ر د کرنے کے لیے عرضی دائر کی ہے۔ سی جے آئی رنجن گگوئی  سمیت اب تک کل 4 جج اس معاملے کی شنوائی کرنے سے خود کو الگ کر چکے ہیں۔

Gautam-Navlakha_youtube-1200x600

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایس رویندر بھٹ نے سماجی کارکن گوتم نولکھا کی عرضی پر شنوائی سےجمعرات کو خود کو الگ کر لیا۔نولکھا کی عرضی شنوائی کے لیے اس بنچ کے سامنے آئی جس میں جسٹس ارون مشرا، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ شامل تھے۔نولکھا نے کورے گاؤں بھیما تشدد معاملے میں اپنے خلاف درج ایف آئی کو رد کرنے سے انکار کرنے والے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

اس سے پہلے چیف جسٹس رنجن گگوئی سمیت کل 4 نولکھا کی عرضی پر شنوائی سے الگ ہو گئے ہیں۔گزشتہ 1 اکتوبر کوجسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ کے سامنے نو لکھا کی اپیل شنوائی کے لیے آئی تھی۔اس پر تینوں ججوں نے نولکھا کی اپیل پر شنوائی کرنے سے خود کو الگ کر لیا۔کورٹ نے اپنے حکم میں لکھا،’اس معاملے کو 03.10.2019 کو اس بنچ کے سامنے لسٹیڈ کریں جس میں ہم میں (جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی )سے کوئی بھی ممبر نہ ہو۔’

اس سے پہلے 30 ستمبر کو گوتم نولکھا کی عرضی چیف جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ کے سامنے لسٹیڈ ہوئی تھی لیکن جسٹس گگوئی نے اس کی شنوائی سے خود کو الگ کر لیا تھا۔چیف جسٹس گگوئی نے کہا تھا ،’معاملے کو اس بنچ کے سامنے لسٹ کریں،جس میں میں نہیں ہوں’۔ اس کے بعد معاملے کو جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ کی لسٹ میں شامل کیا گیا۔

اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت نے کیویٹ داخل کر رکھی ہے تاکہ ان کی بات سنے بغیر کوئی حکم پاس نہ کیا جائے۔ بامبے ہائی کورٹ  نے 2017 میں بھیما کورے گاؤں  تشدد  اور  ماؤوادیوں   سے مبینہ  تعلقات کےمعاملوں میں درج ایف آئی آرکو رد کرنے سے 13 ستمبر کو انکار کر دیا تھا۔ہائی  کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں پہلی نظر میں پختہ مواد ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ،’اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ہمیں لگتا ہے کہ اس کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔’

غور طلب ہے کہ 31 دسمبر 2017 کو ایلگار پریشد کے ذریعہ منعقد ایک پروگرام کے بعد مبینہ طور پراگلے دن پونے ضلع کے کورے گاؤں  بھیما میں تشدد ہوا تھا،جس کے بعد جنوری 2018 کو پونے پولیس نے نو لکھا اور دیگر کےخلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔پولیس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملے میں نو لکھا اور دیگر ملزمین کا  ماؤوادیوں سے تعلق ہے اور وہ حکومت کو گرانے کا کام کر رہے ہیں۔

حالانکہ،ہائی کورٹ نے نو لکھا کی گرفتاری سے آزادی کے لیے تین ہفتہ کی مدت  بڑھا دی تھی تاکہ وہ اس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر سکیں۔نولکھا اور دیگر ملزمین پر یو اے پی اےاور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔نولکھا کے علاوہ ورورا راؤ،ارون پھریرا،ورنان گونجالوس اور سدھا بھاردواج معاملے میں دیگر ملزمین ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)