خبریں

پالیوشن نارمس: سبھی تھرمل پلانٹ کی تعمیل کے باوجود اڈانی پاور کے لیےضابطے میں ڈھیل دی گئی

خصوصی رپورٹ: سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ نے جن تھرمل پاور پلانٹ کی سات اکائیوں کی آلودگی کی سطح کی نگرانی کی تھی، ان میں سے پانچ طےشدہ معیارات کی تعمیل کر رہی تھیں۔ اڈانی پاور کی دو اکائیاں ان معیارات پر کھری نہیں پائی گئیں۔ 17 مئی کو وزارت ماحولیات نے بورڈ کے اعتراضات کو درکنار کرتے ہوئے تھرمل پاور پلانٹ کے فضائی آلودگی  کےمعیار کو ہلکا کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔

Illustration: Reuters/The Wire

Illustration: Reuters/The Wire

نئی دہلی: وزارت ماحولیات نے کوئلے سے چلنے والے تھرمل پاور پلانٹ کے فضائی آلودگی کے معیار کو ہلکا کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔گزشتہ17 مئی 2019 کو وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ریتیش کمار سنگھ کی صدارت میں ہوئی میٹنگ  میں یہ فیصلہ کیا گیا۔دی وائر کے ذریعے دیکھے گئے سرکاری دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی وزارتِ بجلی کافی پہلے سے ہی یہ کوشش کرتی رہی ہے کہ تھرمل پاور پلانٹ کے لئے طے کئے گئے آلودگی کے معیار کی حد کو 300 میلی گرام / نارمل کیوبک میٹر (mg / Nm³) سے بڑھاکر 450 mg / Nm³ کیا جانا چاہیے۔ حالانکہ آلودگی کا معیار طے کرنے والا مرکز کا اعلیٰ ترین ادارہ سی پی سی بی نے اس کی مخالفت کی تھی۔آخرکار وزارت بجلی کی ہی بات مانی گئی۔ خاص بات یہ ہے کہ اس میٹنگ سے پہلے سی پی سی بی نے دو مئی 2019 کو وزارت کو چار تھرمل پاور پلانٹ کی سات اکائیوں پر کی گئی ایک مانیٹرنگ رپورٹ بھیجی تھی، جس میں یہ پایا گیا تھا کہ سات میں سے صرف دو اکائیاں ہی 300 mg / Nm³ کے معیار سے زیادہ اخراج کر رہی ہیں۔

مانیٹرنگ کے دوران جن دو اکائیوں کے ذریعے اس معیار سے زیادہ اخراج کرتے پایا گیا ہے، وہ دونوں اکائیاں اڈانی پاور راجستھان لمیٹڈ کی ہیں۔ یہ مانیٹرنگ مشترکہ طور پر سی پی سی بی اور وزارت بجلی کی سی ای اے کے ذریعے کی گئی تھی۔لمبے عرصے تک اس معاملے کو لےکر سی پی سی بی اور سی ای اے کے درمیان بنے عدم اتفاق کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں مل‌کر کچھ چنندہ تھرمل پاور پلانٹ کی مشترکہ مانیٹرنگ کریں‌گے اور اس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے‌گا۔اس کے بعد سی پی سی بی اور سی ای اے نے 13 فروری 2019 سے دو اپریل 2019 کے درمیان راجستھان میں باراں ضلع کے کوائی واقع اڈانی پاور راجستھان لمیٹڈ کی دو اکائیوں، مہاراشٹر کے ناگ پور ضلع میں واقع این ٹی پی سی موڈا سپر ٹی پی ایس، ہریانہ کے جھجّر ضلع میں واقع مہاتما گاندھی ٹی پی ایس اور پنجاب کے راج پورا میں واقع نابھا پاور لمیٹڈ پاور پلانٹس کی مانیٹرنگ کی تھی۔

 وزارتِ ماحولیات نے سات دسمبر 2015 کو نوٹیفکیشن جاری کر تھرمل پاور پلانٹ کے لئے فضائی آلودگی کے معیار طے کئے تھے۔ اس کے مطابق 2003 سے 2016 کے درمیان قائم کئے گئے تھرمل پاور کارخانے سے نائٹروجن آکسائڈ (NOx) کا اخراج 300 میلی گرام / نارمل کیوبک میٹر (mg / Nm³) سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔حالانکہ وزارتِ بجلی کے ذریعے اس پر اعتراض کیے جانے کے بعد وزارتِ ماحولیات نے گزشتہ 17 مئی 2019 کو نائٹروجن آکسائڈس کے اخراج کی حد کو 300 mg / Nm³ سے بڑھاکر 450 mg / Nm³ کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔حاصل کئے گئے میٹنگ کے منٹس کے مطابق اس میٹنگ میں وزارت بجلی، سی پی سی بی، این ٹی پی سی اور وزارتِ ماحولیات کے نمائندہ موجود تھے۔ اس معاملے میں آخری فیصلہ وزارتِ ماحولیات اور وزارت بجلی کے سکریٹری کے ذریعے لیا جائے‌گا۔

سی پی سی بی اور سی ای اے کے ذریعے کی گئی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق اڈانی پاور پلانٹس کی دونوں اکائیوں سے نائٹروجن آکسائیڈ کا اخراج 509 mg / Nm³ اور 584 mg / Nm³ تھا، جو کہ طےشدہ 300 mg / Nm³ سے کافی زیادہ ہے۔ وہیں دیگر تین پاور پلانٹس کی پانچ اکائیوں کا نائٹروجن آکسائیڈس اخراج 200-300 mg / Nm³ کے بیچ میں تھا۔اس پر اڈانی پاور کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ معیارات کی تعمیل  کر رہی ہیں اور سی پی سی بی کی ہدایات کے مطابق ان کو نئے معیارات کی تعمیل 2022 تک کرنی ہے۔

دی وائر کے ذریعے بھیجے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اڈانی پاور نے کہا، ‘ 660 میگاواٹ والے دو کوائی تھرمل پاور کارخانے سمیت اڈانی پاور کے تمام پاور کارخانہ فی الحال نافذ معیارات کی تعمیل کر رہی ہیں۔ اس وقت نائٹروجن آکسائڈس کے لئے کوئی معیار طے نہیں ہے۔ 11 دسمبر 2017 کو بھیجے گئے سی پی سی بی کی ہدایات کے مطابق اڈانی پاور راجستھان لمیٹڈ کو 2022 تک نائٹروجن آکسائڈس کے نئے معیارات کی تعمیل کرنی ہے۔ ‘حالانکہ ایک ستمبر 2017 کو ہوئے اجلاس میں وزارتِ ماحولیات نے فیصلہ لیا تھا کہ نئے معیارات کو نافذ کرنے کی شروعات سال 2018 سےکر دی جانی چاہیے۔ اگست 2019 میں اڈانی پاور راجستھان لمیٹڈ کی ان دونوں اکائیوں سے نائٹروجن آکسائڈس کا زیادہ سے زیادہ اخراج 685.45 mg / Nm³ اور 616.73 mg / Nm³ تھا۔ وہیں اسی مہینے کے دوران کم از کم اخراج 129.77 mg / Nm³ اور 190.20 mg / Nm³ تھا۔

نائٹروجن آکسائڈس آلودگی کی وجہ سے سانس سے متعلق مسائل ہوتے ہیں اور لمبے عرصے تک ا س کے رابطہ میں رہنے پر پھیپھڑے کو بھاری نقصان ہو سکتا ہے۔ گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کے بعد ہندوستان میں تھرمل پاور پلانٹ نائٹروجن آکسائڈ آلودگی کے لئے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔اسی سال فروری مہینے میں سوئٹزرلینڈ کے ای ٹی ایچ جیورخ یونیورسٹی کے محققین نے ایک رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق ہندوستان کے کوئلہ پاور پلانٹ دنیا میں سب سے زیادہ نقصاندہ ہیں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

بزنس اسٹینڈرڈ کی 12 اگست کی ایک خبر کے مطابق، اس معاملے کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ نے اپنے پانچ اگست 2019 کے حکم میں نوٹ کیا کہ وزارتِ ماحولیات، سی پی سی بی، وزارت بجلی اور کورٹ کے ذریعے بحال کی گئی Environment Pollution Authorityکے درمیان فضائی آلودگی کے معیار کو ہلکا کرنے کو لےکر ایک عام اتفاق بن گیا ہے۔حالانکہ دی وائر کے ذریعے دیکھے گئے خط وکتابت اور فائل نوٹنگ کے مطابق آلودگی کے معیارات کو ہلکا کرنے کو لےکے سی پی سی بی اور وزارت بجلی میں لمبے عرصے تک اتفاق نہیں بن پایا تھا۔ سی پی سی بی کا کہنا تھا کہ جو معیار سال 2015 میں طے کئے گئے تھے، اس کو آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس سے متعلق ہوئی میٹنگ  کے منٹس کے مطابق، ‘ سی پی سی بی کے افسر نے بتایا کہ مانیٹر کی گئیں سات میں سے پانچ اکائیاں فل لوڈ پر نائٹروجن آکسائڈ اخراج کے 300 mg / Nm³ کی تعمیل  کر رہی ہیں۔ حالانکہ کچھ یونٹس عارضی  لوڈ پر اس کی  تعمیل  نہیں کر پا رہی ہیں۔ ‘حاصل دستاویزوں کے مطابق اڈانی پاور پلانٹ کے علاوہ پنجاب میں پٹیالہ ضلع کے راج پورا واقع نابھا پاور لمیٹڈ پاور پلانٹ عارضی  لوڈ یعنی کی 50 فیصدی لوڈ پر 300 mg / Nm³ معیار کی تعمیل نہیں کر پا رہی تھی۔ اس دوران اس پاور پلانٹ سے نائٹروجن آکسائڈ اخراج 522.7 mg / Nm³ اور 559.4 mg / Nm³ تھا۔

حالانکہ جب یہ فُل لوڈ پر چل رہا تھا تو اس کا نائٹروجن آکسائڈس اخراج 92.8 mg / Nm³ اور 282.3 mg / Nm³ تھا، یعنی کہ یہ 300 mg / Nm³ کے معیار کی تعمیل  کر پا رہی تھی۔وزارت بجلی نے یہ بھی مانگ کیا تھا کہ 2003 سے 2016 کے درمیان قائم کئے گئے تھرمل پاور پلانٹ کے علاوہ 2017 سے وجود میں آئے پاور پلان کو بھی 450 mg / Nm³ کی سطح پر آلودہ کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ پہلے کے اصول کے مطابق 2017 سے چل رہے پاور پلانٹ سے نائٹروجن آکسائڈ اخراج کی حد 100 mg / Nm³ طے کی گئی ہے۔

سی پی سی بی کے سائنس دانوں کی صلاح کی بنیاد پر وزارت ماحولیات مختلف محکمہ جات کے لئے ماحولیات کا معیار طے کرتا ہے۔ ماہرین اور صنعتی دنیا کے ساتھ لمبی بات چیت کے بعد وزارت نے دسمبر 2015 میں تھرمل پاور پلانٹ کے ذریعے پانی کا خرچ، سلفر ڈائی آکسائڈ اخراج نائٹروجن آکسائڈس اخراج وغیرہ کو لےکر معیار طے کئے تھے۔ان تمام معیارات کو تھرمل پاور پلانٹ کے ذریعے دو سال میں یعنی کہ دسمبر 2017 تک نافذ کر دیا چاہیے تھا لیکن وزارت بجلی اور مرکزی بجلی اتھارٹی کے دباؤ کی وجہ سے پوری طرح سے اس کو نافذ کرنے کی تاریخ کو 2017 سے بڑھاکے 2022 کر دی گئی ہے۔

وزارت بجلی کے 13 اکتوبر 2017 کے خط کے مطابق ملک بھر میں 196667 میگاواٹ والی کل 650 تھرمل پاور اکائیوں کو سال 2022 تک نئے معیارات کی تعمیل کرنی ہے۔ پہلے وزارت نے اس معینہ وقت کو سال 2024 طے کرنے کی مانگ کی تھی۔نائٹروجن آکسائڈ کے معیار کے علاوہ پانی کے خرچ کے معیار کو بھی پہلے ہی ہلکا کیا جا چکا ہے۔ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ فضائی آلودگی کے معیار کو ہلکا کرنے کے وزارت بجلی کی مانگ پر سال 2017 سے 2018 کے درمیان کئی بار سی پی سی بی سے جواب مانگا گیا تھا اور ہر بار سی پی سی بی نے کہا کہ اس ہدف کو پانے میں نہ تو کوئی تکنیکی رکاوٹ ہے اور نہ ہی آپریشنل  رکاوٹ ہے۔

دی وائر نے اس سے متعلق مرکزی وزارتِ ماحولیات اور سی پی سی بی کو بھی سوالوں کی فہرست بھیجی ہے۔ اگر کوئی جواب آتا ہے تو اس کو اسٹوری میں شامل کر لیا جائے‌گا۔