خبریں

اترپردیش حکومت نے کفیل خان کے خلاف ایک اور جانچ کا حکم دیا

ریاست کے چیف سکریٹری نے کہا، چند روز پہلے سے ڈاکٹر کفیل خان جن نکات پر کلین چٹ ملنے کا دعویٰ کر رہے ہیں، ان نکات پرجانچ ابھی پوری بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس لئے کلین چٹ کی بات بےمعنی ہے۔

 ڈاکٹر کفیل خان(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

ڈاکٹر کفیل خان(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اترپردیش حکومت نے گورکھپور کے بابا راگھو داس (بی آر ڈی)میڈیکل کالج سےمعطل ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف بدنظمی، بد عنوانی اور فرض کی ادائیگی میں شدید لاپروائی کرنے کے الزامات پرجانچ  کرنے کا حکم دیا ہے۔بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اگست، 2017 کے دوران آکسیجن کی کمی سے 60 سے زیادہ بچوں کی موت ہونے کے بعد کفیل خان پر بد عنوانی اور طبی لاپروائی کے الزام لگائے گئے تھے۔ انہی الزامات کی وجہ سے کفیل خان کو نو مہینےجیل میں رہنا پڑا تھا۔

 حالانکہ ایک آئی اے ایس افسر کی صدارت والی جانچ کمیٹی نے پایا کہ ڈاکٹرخان موت کے لئے قصوروار نہیں تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آکسیجن سپلائر نےپیمنٹ نہیں ہونے کی وجہ سے فراہمی میں کٹوتی کر دی تھی۔ لیکن ریاستی حکومت اس کوصحیح نہیں مانتی ہے۔شعبہ جاتی جانچ کے لئےاس وقت کے چیف سکریٹری(اسٹامپ)ہمانشو کمار کوجانچ افسر بنایا گیا تھا۔ لمبےعرصے سے چل رہی جانچ‌کے بعد تقریباً ایک مہینہ پہلے ہی حکومت کو رپورٹ سونپی گئی تھی۔

 گزشتہ جمعرات کو چیف سکریٹری(طبی تعلیم)رجنیش دوبے نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈاکٹر کفیل کو کسی نے کلین چٹ نہیں دی ہے۔ ابھی کسی بھی شعبہ جاتی کارروائی میں آخری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ چند روز پہلے سےڈاکٹر کفیل جن نکات پر کلین چٹ ملنے کا دعویٰ کر رہے ہیں، ان نکات پر تفتیش ابھی پوری بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس لئے کلین چٹ کی بات بےمعنی ہے۔کفیل خان کے خلاف ہونے والی نئی جانچ‌کے جانچ افسر رجنیش دوبے ہوں‌گے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل احمد خان کے ذریعے میڈیا اور سوشل میڈیا پر جانچ رپورٹ کے نتائج کی گمراہ کن وضاحت کرتے ہوئے خبریں شائع کرائی جا رہی ہیں۔

 چیف سکریٹری نے کہا کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج کے ہاسپٹل میں رونما ہوئےمعاملےمیں بادی النظر میں قصوروار پائے جانے کے بعد ڈاکٹر کفیل کے خلاف چارمعاملوں میں شعبہ جاتی کارروائی شروع کی گئی تھی۔دوبے نے کہا کہ خان کو سرکاری سروس میں سینئر ریزیڈنٹ اور باقاعدہ ترجمان کے سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے پرائیویٹ پریکٹس کرنے اورنجی نرسگ ہوم چلانے کےالزامات میں قصوروار پایا گیا ہے۔ دیگر دو الزامات پر ابھی حکومت کے ذریعے آخری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

رجنیش دوبے نے بتایا کہ بچوں کی موت کے معاملے میں اس وقت کے پرنسپل ڈاکٹر راجیو کمار مشرا، Anesthesiology شعبے کے ستیش کمار اور چائلڈ ڈپارٹمنٹ کے اس وقت کے ترجمان ڈاکٹر کفیل احمد کو معطل کیا گیا تھا۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ ڈاکٹرکفیل جو خود کو بےقصور قرار دئے جانے کی تشہیر کر رہے ہیں، وہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل پر ایک اور شعبہ جاتی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ ان پر بدنظمی، بد عنوانی، فرض کی ادائیگی میں شدید لاپروائی کرنے کا الزام لگایاگیا ہے۔ اس کی جانچ کے لئے چیف سکریٹری(طبی تعلیم اور فیملی ویلفیئر)کوجانچ افسر بنایا گیا ہے۔ اس طرح ان پر کل 7 الزام ابھی زیر غور ہیں ۔

واضح ہو کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج میں 10 اگست کی رات مبینہ طور پر آکسیجن کی فراہمی بند ہو گئی تھی،جو 13 اگست کی اگلی صبح بحال ہو پائی۔ اس دوران 10، 11 اور 12 اگست کوبالترتیب 23، 11 اور 12 بچوں کی موت ہوئی۔ اس کے بعد 60 سے زیادہ بچوں کی ایک ہفتے کے اندر موت ہو گئی۔ ان میں سے زیادہ ترنوزائیدہ تھے۔اس پورے معاملے پر اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ،بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ہوئی بچوں کی موت ہاسپٹل کے اندر چل رہی سیاست کی وجہ سے ہوئی، نہ کہ آکسیجن کی کمی سے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)