خبریں

ماب لنچنگ پر وزیر اعظم کو خط: ’ہمارا خط محض اپیل تھا، ایف آئی آر درج کرنا غیر جمہوری‘

ملک بھر میں ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والی مختلف شعبوں کے 49 شخصیات کے خلاف سیڈیشن اور امن و سکون میں  خلل ڈالنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

 فلمساز اڈور گوپالکرشنن، شیام بینیگل اور مؤرخ رام چندر گہا۔ (فوٹوبہ شکریہ : فیس بک/ وکیپیڈیا)

فلمساز اڈور گوپالکرشنن، شیام بینیگل اور مؤرخ رام چندر گہا۔ (فوٹوبہ شکریہ : فیس بک/ وکیپیڈیا)

نئی دہلی: ملک بھر میں ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پرتشویش کا اظہار  کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والی مختلف شعبوں کی 49 شخصیات کےخلاف گزشتہ  تین اکتوبر کوسیڈیشن اور امن و سکون میں  خلل ڈالنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ان 49 لوگوں میں سے کچھ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد مشہور فلمساز شیام بینیگل نےجمعہ کو کہا کہ اس معاملے (ایف آئی آر) کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے، کیونکہ ماب لنچنگ  کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھاگیا کھلا خط محض اپیل تھا، نہ کہ کوئی دھمکی۔

 بہار کے مظفرپور میں جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان میں شیام بینیگل، ہدایت کار اڈور گوپالکرشنن، مؤرخ رام چندر گہا، فلم ہدایت کار منی رتنم، کلاسیکی گلوکارہ شوبھا مدگل، ہدایت کار انوراگ کشیپ، لکشمن چٹرجی اور اپرناسین وغیرہ شامل ہیں۔یہ مقدمہ چیف مجسٹریٹ کے حکم پر درج کیا گیا ہے جو انہوں نے ان شخصیات کےخلاف دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔ بینیگل نے کہا، ‘یہ خط محض ایک اپیل تھی۔ لوگوں کا ارادہ جو بھی ہو، جوایف آئی آر قبول‌کر رہے ہیں اور ہم پر ان تمام طرح کے الزامات لگا رہے ہیں، ان باتوں کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے۔ یہ وزیر اعظم سے اپیل کرنے والا خط تھا۔ یہ کوئی دھمکی یا دیگر بات نہیں تھی جو امن  وسکون کو بگاڑتی یا کمیونٹیز کے درمیان عداوت پیدا کرت یہے۔ ‘

ویسے اپرنا سین نے ایف آئی آر پر کچھ کہنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔دریں اثنا بینیگل کے علاوہ مشہور فلم ہدایت کار ادور گوپالکرشنن نے اپنے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کو لےکرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو گوپال کرشنن نے صحافیوں سے کہا، ‘عدالت کےحکم پر مقدمہ درج کرنا تشویشناک ہے۔ اگر یہ سچ ہے توباعث تشویش ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘یہ غیر جمہوری ہے اور یہ ملک کے نظم و نسق کے نظام پرشکوک  پیدا کرے‌گا۔’گوپال کرشنن نے کہا کہ ایک خاتون اور اس کے حامیوں نے 30 جنوری کومہاتما گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی جیسا کہ 1948 میں ناتھو رام گوڈسے نے کیاتھا۔ انہوں نے کہا، ‘ کسی نے بھی ان کو غدارنہیں بتایا، جبکہ ان میں سے کچھ رکن پارلیامان بننے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ ‘

واضح  ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی کوگزشتہ  23 جولائی کو لکھے گئے خط  میں ان شخصیات نے کہا ہے کہ ایسے معاملوں میں جلد سے جلد اور سخت سزا کا اہتمام کیا جاناچاہیے۔ خط میں لکھا گیا تھا، ‘ مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہو رہی لنچنگ کو فوراً رکنا چاہیے۔این سی آر بی کےاعداد و شمار دیکھ‌کر ہم حیران ہو گئے کہ سال 2016 میں ملک میں دلتوں کے ساتھ کم سے کم 840 واقعات ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے ان معاملوں میں سزاکے گھٹتے فیصد کو بھی دیکھا۔

‘ خط میں کہا گیا تھا کہ ان میں سے تقریباً 90 فیصد معاملے مئی 2014 کے بعد سامنےآئے جب ملک میں آپ کی حکومت آئی۔ وزیر اعظم نے لنچنگ کے واقعات کی قانون سازمجلس میں مذمت کی جو کہ کافی نہیں تھی۔ سوال یہ ہے کہ اصل میں قصورواروں کے خلاف کیاکاروائی کی گئی؟ خط کے مطابق، ‘ ان دنوں جئے شری رام کا نعرہ جنگ کا ہتھیار بن گیا ہے، جس سے نظم و نسق کا مسئلہ کھڑا ہو رہا ہے۔ یہ قرون وسطی نہیں ہے۔ ہندوستان میں رام کانام کئی لوگوں کے لئے مقدس ہے۔ رام کے نام کو ناپاک کرنے کی کوشش رکنی چاہیے۔ ‘ یہ بھی کہا گیا تھا، ‘ لوگوں کو اپنے ہی ملک میں غدار وطن، اربن نکسل وادی کہا جا رہا ہے۔ جمہوریت میں اس طرح کے بڑھتے واقعات کو روکنا چاہیے اور حکومت کےخلاف اٹھنے والے مدعوں کو ملک مخالف جذبات کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)