خبریں

امریکی وفد نے پاکستان کے قبضے والے کشمیر کا دورہ کیا

امریکی رکن پارلیامان اس سے پہلے جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے، حالانکہ حکومت ہند نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔

پی او کے کے صدر سردار مسعود خان سے مظفرآباد میں ملاقات کرتے امریکی رکن پارلیامان کرس وان ہالین (فوٹو : ٹوئٹر / @Masood__Khan)

پی او کے کے صدر سردار مسعود خان سے مظفرآباد میں ملاقات کرتے امریکی رکن پارلیامان کرس وان ہولن (فوٹو : ٹوئٹر / @Masood__Khan)

نئی دہلی: امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی پارلیامانی وفد نے ہندوستان کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کہ جانے کے بعد زمینی سطح پر حالات کا پتہ لگانے اور لوگوں کے جذبات کو جاننے کے لئے اتوار کو پاکستان کے قبضے والے کشمیر (پی او کے) کا دورہ کیا۔ اس وفد میں سینیٹر کرس وان ہولن اور میگی حسن کے ساتھ ہی امریکی نائب سفیر پال جونس شامل تھے۔ انہوں نے پی او کے کی راجدھانی مظفرآباد کا دورہ کیا۔

پاکستان فارین آفس (ایف او)نے کہا کہ اس دورے کا مقصد ہندوستان کے ذریعے پانچ اگست کو لئے گئے فیصلے کے بعد زمینی صورت حال دیکھنا اور عوام کے جذبات کو سمجھنا تھا۔ حکومت ہند نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو رد کر ریاست کو دویونین ٹریٹری میں باٹنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد سے کشمیر میں عام  زندگی متاثر ہے۔

ہندوستان کے اس فیصلے کا پاکستان مخالفت کر رہا ہے اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ فارین ڈپارٹمنٹ نے کہا، ‘ امریکی سینیٹر نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی تشویش  کو شیئر کرتے ہیں اور ہندوستان سے یہ گزارش جاری رکھیں‌گے کہ وہ اس سمت میں پہلے قدم کے تحت کرفیو ہٹا لے اور تمام قیدیوں کو رہا کرے۔ انہوں نے اس تنازعے کے حل میں جٹے رہنے کے اپنے عزم کو بھی دوہرایا۔ ‘

وفد نے پاک مقبوضہ کشمیر کے رہنما سردار مسعود خان اور راجا فاروق حیدر سے بھی ملاقات کی۔ خان اور حیدر نے کہا کہ یہ دورہ وفد کو آنکھوں دیکھی جانکاری مہیا کرانے اور کشمیر میں جاری انسانی حقوق  کی پامالی کو سمجھنے میں مدد کرے‌گا۔ انہوں نے امریکی رکن پارلیامان سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجاویز کے مطابق جموں و کشمیر کے مدعے کے حل کے لئے ہندوستان پر دباؤ بنائیں۔

ہندوستان یہ کہتا رہا ہے کہ کشمیر مدعا ہندوستان اور پاکستان کے بیچ  کا دو طرفہ معاملہ ہے اور تیسرے فریق کی ثالثی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ امریکی وفد نے یہ دورہ سنیچر کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اس درخواست پر کیا ہے، جس میں انہوں نے کشمیر کے دونوں طرف کا دورہ کرنے اور وہاں کی زمینی صورت حال دیکھنے کو کہا تھا۔

غور طلب ہے کہ  اس سے پہلے ہولن اپنی آنکھوں سے کشمیر کے حالات دیکھنے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے۔ حالانکہ، حکومت ہند نے ان کو وہاں جانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ، کشمیر کے سفر کی منظوری نہ ملنے کے باوجود ہولن ہندوستان آئے تھے۔ اس کے بعد گزشتہ  جمعرات اور جمعہ کو انہوں نے ماحولیات کےوزیر پرکاش جاویڈکر سمیت ہندوستان کے کئی افسروں اور شہری سماج کے لوگوں سے ملاقات کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)