خبریں

امریکی کمیٹی نے کہا، وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کشمیر سے پابندی ہٹالے

امریکی پارلیامنٹ  کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے   کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کی صورت حال پر 22 اکتوبر کو طےشدہ امریکی کانگریس پینل کی سماعت سے پہلے امریکی پارلیامنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا ہے کہ مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگانے سے تباہ کن اثر پڑ رہا ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان ان پابندیوں کو ہٹا لے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، کمیٹی نے سوموار کو ایک ٹوئٹ میں کہا،ہندوستان کے کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگانے کی وجہ سےکشمیریوں کی روز مرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں  کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔

امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے چیئر مین بریڈ شیرمین نے اعلان کیا تھا کہ 22 اکتوبر کو صبح 10 بجے کمیٹی جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق پر سماعت کرے‌گی۔شیرمین  نے کہا،جنوبی ایشیا میں محکمہ امور خارجہ کی پالیسیوں کو دیکھنے والے اسسٹنٹ سکریٹری ایلس ویلس گواہی دیں‌گے۔ اس کے ساتھ ہی جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی کوششوں کو دیکھنے والے بیورو آف ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس اینڈ لیبر کے ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری اسکاٹ بوسبی بھی گواہی دیں‌گے۔ اس معاملے پر ہم نے محکمہ امور خارجہ کے دیگرحکام  کے ساتھ پرائیویٹ ہیومن رائٹس کارکنان کو بھی بلایا ہے۔

گزشتہ جولائی مہینے میں ذیلی کمیٹی نے جنوب مشرقی ایشیا میں انسانی حقوق کے معاملوں پر سماعت کی تھی۔ وہیں، اس سال کے آخر تک کمیٹی مشرقی ایشیا میں بھی انسانی حقوق پر سماعت کرے‌گی، جس میں ہانگ کانگ میں ہوئے واقعہ کے ساتھ اوئیگر اقلیتوں کی نظربندی کےمعاملے کو اٹھایا جائے‌گا۔اس سماعت میں کشمیر وادی کے مدعوں کو بھی ترجیحی طور پر اٹھایا جائے‌گا جہاں پر بڑی تعداد میں میں اسٹریم کے رہنماؤں کو نظربند کر دیاگیا ہے، انٹرنیٹ، ٹیلی فون جیسے مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگا دی گئی ہے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرکے ان کی روز مرہ کی زندگی کو بےترتیب کر دیا گیا ہے۔

ذیلی کمیٹی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اور ضروری سامانوں کی فراہمی کا بھی تجزیہ کرے‌گی۔ اس سماعت میں سری لنکا میں تملوں،پاکستان میں انسانی حقوق کی حالت اور آسام میں مسلموں کی حالت کو بھی اٹھایا جائے‌گا۔اس سے پہلے امریکی رکن پارلیامان کریس وان ہولن کشمیر کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے۔ حالانکہ، حکومت ہند نے ان کووہاں جانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔

حالانکہ، کشمیر سفر کی منظوری نہ ملنے کے باوجود ہولن ہندوستان آئے اور انہوں نے ماحولیات کے وزیر پرکاش جاویڈکر سمیت ہندوستان کےکئی افسروں اور شہری سماج کے لوگوں سے ملاقات کی تھی۔

اس کے بعد وہ، ایک اعلیٰ سطحی پارلیامانی وفد لےکر پاکستان کے قبضےوالے کشمیر کے دورے پر گئے اور پاک مقبوضہ کشمیر کے رہنما سردار مسعود خان اور راجا فاروق حیدر سے ملاقات کی۔واضح ہو کہ،گزشتہ مہینہ امریکی وزارت خارجہ نے جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لینے اور مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگائے جانے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لینے پرتشویش کا اظہار  کرتے ہوئے ہندوستان سے انسانی حقوق کی عزت کرنے کی اپیل کی تھی۔امریکہ نے ہندوستانی افسروں سے ریاست کے مقامی رہنماؤں سے سیاسی بات چیت شروع کرنے اور جلد از جلد انتخاب کرانے کو بھی کہاتھا۔

اس کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لے کر ایک ہندوستانی-امریکی خاتون رکن پارلیامان  پرمیلا جیسوال سمیت دو امریکی رکن پارلیامان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیوسے اپیل کی تھی کہ وہ کشمیر میں مواصلات کے ذرائع کو فوراً بحال کرنے اورحراست میں لیے گئے سبھی لوگوں کو چھوڑنے کے لیے ہندوستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔