خبریں

جھانسی انکاؤنٹر معاملہ: اکھلیش یادو نے کہا-ریاست میں ’رام‘ نہیں ’ناتھو رام راج‘، پولیس بھی کر رہی ہے لنچنگ

یہ معاملہ اتر پردیش کے جھانسی کا ہے۔ مبینہ طور پر انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان  کے اہل خانہ نے کہا کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے یوپی پولیس پر فرضی انکاؤنٹر کا الزام لگایاہے۔ جھانسی پولیس نے نوجوان کے غیر قانونی ریت کان کنی میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

پشپیندریادو(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

پشپیندریادو(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی : اتر پردیش کے جھانسی میں مبینہ طور پر فرضی انکاؤنٹر کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جھانسی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پانچ اور چھے اکتوبر کی رات مبینہ طور پر ریت کان کنی میں شامل پشپیندر یادو کو ضلع صدر دفتر سے 80 کیلومیٹر دور گرسرائے علاقے میں تصادم میں مار گرایا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ تصادم سے کچھ گھنٹے پہلے پشپیندر نے کانپور-جھانسی شاہراہ پر موٹھ کے تھانہ انچارج دھرمیندر سنگھ چوہان پر گولی چلائی تھی۔جھانسی کی پولیس سپرنٹنڈنٹ اوپی سنگھ نے بتایا تھا کہ پشپیندر یادو غیر قانونی طور پر کان کنی میں شامل تھا اور 29 ستمبر کو تھانہ انچارج دھرمیندر سنگھ چوہان کے ذریعے اس کے کچھ ٹرک ضبط کئے جانے کے بعد ان سے اس کی کہاسنی بھی ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق، پانچ اکتوبر کی رات دھرمیندر چوہان دو دن کی چھٹی کے بعد کانپور سے جھانسی اپنی نجی  کار سے لوٹ رہے تھے۔ اس دوران ان کو ٹرک ضبط کئے جانے کے متعلق  پشپیندر یادو کا فون آیا۔پولیس کے مطابق، اس کے بعد پشپیندر سمیت تین موٹرسائیکل سوار نے پانچ اکتوبر کی رات تھانہ انچارج دھرمیندر اور ان کے معاون کو کانپور-جھانسی شاہراہ پر روکا۔ اسی دوران پشپیندر نے دھرمیندر پر گولی چلائی اور ان کی کار لےکر چلا گیا۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، ایس ایس پی اوم پرکاش نے بتایا کہ گولی چوہان ٹھوڑی پر لگی۔ اس کے بعد حملہ آور ان کی کار لےکر چلے گئے اور اپنی موٹرسائیکل وہیں چھوڑ دی۔

پولیس کے مطابق، بعد میں صبح تقریباً تین بجے گورٹھا کے پاس پولیس نے تین لوگوں کو دھرمیندر چوہان کی کار کے ساتھ پکڑا۔ اسی بیچ ہوئے تصادم میں پشپیندر مارا گیا، جبکہ اس کے ساتھ کے دو لوگ بھاگ نکلے۔گزشتہ  چھ اکتوبر کو پشپیندر یادو، وپن اور روندر کے خلاف جھانسی ضلع کے موٹھ اور گرسرائے پولیس تھانے میں دو الگ الگ ایف ائی آر درج کی گئی۔دریں اثنا، مرنے والے کے اہل خانہ  نے فرضی انکاؤنٹر کا الزام لگاکر لاش لینے سے انکار کر دیا تو گزشتہ  سات اکتوبر کو جھانسی پولیس نے آخری رسومات کی ادائیگی کی۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق جھانسی کے ایس  ایس پی راہل مٹھاس نے بتایا،’گھر والوں نے لاش لینے سے انکار کرنے کے بعد مجسٹریٹ کی موجودگی میں سات اکتوبر کو رات آٹھ بجے آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی ۔’

اہل خانہ  نے نوجوان کو گولی مارنے والے پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔رپورٹ کے مطابق، پشپیندر  کے بھائی رویندر یادو نے پولیس کے اس بیان کو خارج کرتے ہوئے انکاؤنٹر کو فرضی بتایا ہے۔رویندر نے بتایا،’یہ ایک قتل ہے۔ ان لوگوں (پولیس)نے اس کو (پشپیندر)جائے واردات پر ہی مار دیا تھا۔ وہ تو پستول بھی نہیں رکھتا تھا۔ اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔ ‘

پشپیندر کی بیوی نے الزام لگایا کہ پولیس نے ٹرک سیز کرنے کے بدلے ان سے پیسہ وصول کیا تھا اور پشپیندر نے پولیس کو 1.5 لاکھ روپے بھی دیے تھے۔

فیملی نے تھانہ انچارج دھرمیندر چوہان پر قتل کا مقدمہ درج کرنے یا الگ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی ہے۔اب اس  معاملے میں مجسٹریٹ جانچ‌کے حکم دے دیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی اوم پرکاش سنگھ کا کہنا ہے کہ فیملی کے لوگوں کی شکایت اور ثبوتوں کو بھی تفتیش میں شامل کیا جائے‌گا اور اگر کوئی قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے‌گی۔

جھانسی پولیس نے پشپیندریادو کے ذریعے مبینہ طور پر کئے گئے جرائم کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے، جو بیشتر نجی  جھگڑوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ تمام واقعات 2014 اور 2015 کے ہیں۔انکاؤنٹرکو فرضی بتاتے ہوئے سماجوادی پارٹی نے گزشتہ  آٹھ اکتوبر کو مانگ کی ہے کہ اس کی تفتیش ہائی کورٹ  کے جج سے کرائی جائے اور متعلقہ پولیس تھانہ انچارج کے خلاف نوجوان کے قتل کو لےکر ایف آئی آر درج کی جائے۔

سماجوادی پارٹی نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘ پشپیندر یادو کے جبراًآخری رسومات کا جبرادائیگی سے جے پی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ قتل کے ملزمین کو بچانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ ‘

سماجوادی پارٹی کی مانگ ہے کہ ملزم ایس ایچ او پر آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت معاملہ درج کیا جائے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی سی ڈی آر نکلواکر ہائی کورٹ  کے جج سے تفتیش کرائی جائے۔پارٹی صدر اکھلیش یادو بدھ کو جھانسی میں مارے گئے نوجوان کے رشتہ داروں سے ملنے پہنچے۔سماجوادی پارٹی نے اس تصادم کو فرضی بتاتے ہوئے الزام لگایا کہ پشپیندر یادو کو پولیس نے اس وقت مار ڈالا جب وہ اپنی ٹرک چھڑانے تھانہ انچارج کے پاس آیا تھا۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، سماجوادی پارٹی رہنما چندرپال سنگھ یادو نے اس معاملے کی سی بی آئی یا کسی جج کی نگرانی میں تفتیش کرانے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ بد عنوانی کا معاملہ ہے۔ پولیس غیر قانونی کھدائی کے لئے وصولی کرتی ہے۔ ‘ادھر، اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ترجمان اور کابینہ  وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان  کی فیملی سے ملنے کی بات پر اکھلیش یادوکو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ایک پولس انسپکٹر پر گولی چلانے والے کھدائی مافیا کی کے لیے ہمدردی دکھانے سے اکھلیش جی کی سوچ پتہ چلتی ہے۔ ‘

پشپندر انکاؤنٹر کیس  کے طول پکڑنے کے بعد بدھ کو جھانسی پولس نے ایک ٹوئٹ کر کہا، ‘برائے مہربانی دھیان دیں-پشپندر معاملے میں گمراہ کن خبر/افواہ نہ پھیلائیں۔ نہیں تو انونی کارروائی کی جائے‌گی۔ کلکٹر جھانسی کے حکم کے مطابق  جانچ‌کے حکم دیے گئے ہیں۔اپر کلکٹر (انتظامیہ) کے ذریعے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ‘

کہا جا رہا ہے کہ سماجوادی پارٹی کے ذریعے اس ٹوئٹ پر سوال اٹھانے کے بعد جھانسی پولیس نے یہ ٹوئٹ ہٹا دیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے کہا ہے، ‘ پشپیندر یادو کےقتل کے الزامات میں گھری’ہتھیا پردیش’ کی پولیس اب ٹوئٹر پر بھی جابرانہ صورت دکھا رہی ہے! مرنے والے  اورصدمے میں ڈوبی اس کی فیملی  کو انصاف دلانے کے لئے اٹھ رہیں آوازوں کو کہاں تک دبائے‌گی حکومت؟ شرمناک! ‘

دریں اثنااتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے   قومی صدر اکھلیش یادو نے اس معاملے میں یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ کا بنایا ہے۔انہوں نے ریاست کے لاء اینڈ آرڈر کے بارے میں  کہا کہ بی جے پی کی حکومت میں یہاں’رام-راج’ نہیں بلکہ ‘ناتھورام راج’دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں  نے جھانسی میں ہوئے مبینہ پولیس انکاؤنٹر کے تناظر میں کہا کہ اتر پردیش میں ماب لنچنگ کے ساتھ – ساتھ اب تو ‘پولیس لنچنگ’بھی ہونے لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پولیس نے وصولی  کی مخالفت کرنے پر پشپیندر کا قتل کر دیا ،اسے دیکھتے ہوئے یہی لگتا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں اتر پردیش میں رام راج نہیں بلکہ ‘ناتھورام راج’ ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)