خبریں

راکیش استھانا رشوت معاملے کی جانچ دو مہینے میں پوری کرے سی بی آئی: دہلی ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ نے راکیش استھانا کے خلاف مبینہ طورپر رشوت لینے کے معاملے کی جانچ پوری کرنے کے لیے سی بی آئی کو دی گئی مدت  کو تیسری  بار بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد اور وقت نہیں دیا جائےگا۔

راکیش استھانا( فوٹو: پی ٹی آئی)

راکیش استھانا( فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر استھانا سے مبینہ طور پر جڑے رشوت کے معاملے میں جانچ پوری کرنے کے لیے ایجنسی کو مزید دو مہینے کا وقت دے دیا ہے۔جسٹس وبھو باکھرو نے واضح  کر دیا ہے کہ اس معاملے میں جانچ پوری کرنے کے لیے ایجنسی کو اس کے بعد مزید  وقت نہیں دیاجائےگا ۔سی بی آئی نےجانچ پوری کرنے کے لیےاوروقت مانگا تھا لیکن عدالت نے دو مہینے کاوقت اور دے کر اس کی عرضی کا نپٹارہ کر دیا۔ایڈیشنل سالیسٹرجنرل وکرم جیت بنرجی سی بی آئی کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔انہوں نے کہا کہ قانونی مدد کے لیے امریکہ اور یو اے ای کودرخواست بھیجی گئی ہے اور ان کے جواب کا انتظار ہے،جواب آنے تک جانچ پوری نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے عدالت سے مزید تین مہینے کا وقت دینے کی درخواست  کی ہے۔لیکن اس عرضی کا تین ملزمین استھانا،ڈی ایس پی دیویندر کمار اور کاروباری منوج پرساد کےوکیل نے مخالفت کی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق ،ان کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ایجنسی کے ذریعہ گزشتہ مہینے ہی بھیجی گئی ہے جب کہ جنوری میں معاملے کی شروعاتی شنوائی میں ہی عدالت کے ذریعہ اسے دس ہفتے کے اندر ختم کرنے کو کہا گیاتھا۔وکیلوں نے آئی پی سی  اور سی بی آئی مینوئل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جانچ کو ختم کرنے کے لیے دی گئی مدت کو  بالترتیب 90 دن اور 1 سال سے زیادہ نہیں بڑھایا  جا سکتا۔

واضح  ہو کہ ایسا تیسری بار ہے،جب اس طے شدہ مدت  کو بڑھایا گیا ہے۔اس سے پہلے اس سال کی شروعات میں 11 جنوری کو عدالت نے ایجنسی کو جانچ پوری کرنے کے لیے 10 ہفتے کا وقت دیا تھا۔10 ہفتے ختم ہونے کے بعد ایجنسی نےہائی کورٹ سے  مزید وقت مانگا تھا،جس کے بعد مئی میں عدالت نے ایجنسی کو 30 ستمبر تک کا وقت دیا تھا۔تب ہائی کورٹ نے جانچ کو 4 مہینوں کے اندر پورا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پھر بھی جانچ ادھوری رہی تو معاملے میں کارروائی کو ختم کردیا جائےگا۔ستمبر کے آخری ہفتے میں ہی سی بی آئی کے محکمہ اینٹی -کرپشن کے جوائنٹ  ڈائریکٹراور استھانا معاملے کی جانچ کر رہے وی مروگیسن کو واپس ان کےکیڈر اتراکھنڈبھیج دیا  گیا تھا۔اس کے پہلے 19 اگست کو استھانا کے معاملے کے جانچ افسر ستیش ڈاگر نے سی بی آئی سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی اپیل کی تھی۔سی بی آئی  نے ستمبر میں ہی ان کے ریٹائرمنٹ کو ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کو بھیجا ہے۔

دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق،غیرمعمولی مستعدی دکھاتے ہوئے حکومت نے استھانا معاملے کی جانچ‌کر رہے چاروں افسروں کو یا تو باہر بھیج دیا یا بدل دیا۔ اس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم این راؤ شامل ہیں، جن کو 5 جولائی کو جانچ سے ہٹایا گیا۔ اس کے بعد 10 جولائی کو ڈی آئی جی ترون گابا کو ہٹا دیا گیا۔16 جولائی کو گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر ڈی آئی جی گگن دیپ گمبھیر کو تفتیش کی اضافی ذمہ داری دی گئی۔ وہ استھانا کے ذریعے بنائی گئی ایس آئی ٹی کا حصہ تھیں اور ان کی قریبی مانی جاتی ہیں۔ ان کے ذریعے ذمہ داری سنبھالنے کے ایک مہینے کے اندر ڈاگر نے وی آر ایس کی مانگ کی۔

واضح ہوکہ استھانا کے خلاف یہ معاملہ ستیش سنا کی شکایت پر درج ہوا تھا۔ سنا خود 2017 کے ایک معاملے میں میٹ کاروباری معین قریشی کے ساتھ تفتیش کاسامنا کر رہے ہیں۔ سنا کا الزام ہے کہ استھانا نے ان کو کلین چٹ دلانے میں مدد کی۔میٹ کاروباری معین قریشی سے جڑے ایک معاملے میں جانچ افسر رہے کمار کو حیدرآباد کے کاروباری ستیش بابو سنا جے بیان درج کرنے میں گڑبڑی کے الزام کے بعد گرفتار کیا گیا تھا ۔ سنا خود 2017 کے ایک معاملے میں میٹ کاروباری معین قریشی کے ساتھ تفتیش کاسامنا کر رہے ہیں۔

سنا نے معاملے میں راحت پانے کےلیے مبینہ طور پر رشوت دی تھی ۔ اس معاملے میں کمار کو 22 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان کو 31 اکتوبر کو ضمانت مل گئی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)