خبریں

سال 2019-2018 کے لیے اولگا توکار زک اور پیٹر ہنڈکے کو ملا ادب کا نوبل پرائز

جنسی استحصال کے الزامات کی وجہ سے سال 2018 میں ادب کا نوبل انعام نہیں دیا گیا تھا۔ان الزامات کی وجہ سے سویڈش اکادمی کے بورڈ کے کچھ ممبران نے استفیٰ دے دیا تھا۔ اس لیے سال 2018 کا بھی نوبل انعام دیا گیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: نوبل پرائز ڈاٹ او آر جی

فوٹو بہ شکریہ: نوبل پرائز ڈاٹ او آر جی

نئی دہلی: پولینڈکی ادیبہ اولگاتوکارچوک(اولگا توکارزک)نے گزشتہ جمعرات کو سال 2018 کے لیے ادب کا نوبل پرائز جیتا ہے۔جنسی استحصال تنازعہ کی وجہ سے ان انعامات کے اعلان میں تاخیر ہوئی تھی۔ساتھ ہی آسٹریا کے ناول نگار اوراسکرین رائٹر ہنڈکے کو 2019 کے لیےیہ پرائز دیا گیا ۔سویڈیش اکادمی نے یہ جانکاری دی۔

توکارچوک کو اپنی نسل کی سب سےباصلاحیت ناول نگاروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔انہیں یہ اعزاز اس ڈسکورس کی تخیل سازی  کے لیے دیا گیا ہے جو ایک طرح کی زندگی  کی حدیں  پار کرنے  کی  دنیا بھر کی خواہشات کی نمائندگی کرتی ہے۔

اکادمی نے کہا کہ دوسری طرف ہنڈکے نے اس متاثر کن کام کے لیے انعام جیتا جو لسانی سادگی کے ساتھ انسانی تجربات کی خاصیت کے دائرے کو ٹٹولتا ہے۔

اکادمی نے کہا کہ ہنڈکے نے دوسری عالمی جنگ کے بعد خود کو سب سے مؤثر قلمکار کے طور پر قائم کیا ہے۔اکادمی کے بیان میں کہا گیا  کہ ان کے کام نئے طریقے دریافت کرنے کی چاہت اور  ان دریافتوں کو زندگی سے جوڑنے کے لیے نئے ادبی اظہار کے ذریعہ    ظاہرکرنے کی شدید خواہش سے بھرے ہیں۔

توکارچوک اور ہنڈکے دونوں کو انعام کے طور پر  9.12 لاکھ امریکی ڈالر ملیں گے۔توکارچوک یہ ممتاز انعام پانے والی 15 ویں خاتون ہیں۔1901 سے اب تک کل 116 لوگوں کو ادبی نوبل انعام دیا جا چکا ہے۔

گزشتہ سال اکادمی تب تنازعات میں گھر گئی تھی جب اکادمی سے قریب سے جڑے جین -کلاوڈ ارنالٹ  کو 2018 میں جنسی استحصال کے معاملے میں جیل ہوئی تھی۔اکادمی کے ممبر اس بات کو لے کر  پریشان  تھے کہ ان کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس طرح منظم کیا جائے۔

اس تنازعہ نے اس کے 18 ممبران کے درمیان  منصوبوں ، مفادات کے ٹکراؤ، استحصال اور  خاموشی کے کلچر کو بے نقاب کیا ہے۔ان  ممبران کو لمبے وقت تک ملکی ثقافت کے  محافظ کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔واضحہوکہ نوبل پرائز کمیٹی ہر سال 6 شعبہ جات میں نوبل پرائز کا اعلان اکتوبر میں کرتی ہے اورہر سال دسمبر میں انعامات دیے جاتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سویڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ایک ساتھ ادب کے 2 نوبل پرائز کا اعلان کیاہے۔

دریں اثنا7 اکتوبر کو طب کے نوبل پرائز کا اعلان کیا گیا تھا جو آکسفورڈ یونیورسٹی کے سر پیٹر ریٹکلیف، ہارورڈ یونیورسٹی کے ولیم کیالین اور جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے گریگ سمینزا کو دیا جائے گا۔اسی طرح فزکس کے نوبل پرائزکا اعلان 8 اکتوبر کو کیا گیا تھا اور یہ پرائز امریکہ اور سوئٹزرلینڈ کے تین سائنسدانوں امریکی نژاد کینیڈین سائنسداں  جیمز پیبلز و سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں مائیکل میئر اور دیبر کوئلوز کو دیا جائے گا۔

وہیں کیمسٹری کے نوبل پرائز کا اعلان 9 اکتوبر کو کیا گیا تھا اور مشترکہ طور پر امریکہ، برطانیہ اور جاپان کے تین سائنسدانوں کو انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔یہ پرائزامریکی سائنسداں 97 سالہ جان گڈناف، جاپانی سائنسداں آکیرا یوشینواور برطانوی سائنسداں  ایم اسٹینلے وائٹن گھم کو دینے کا اعلان کیا گیاہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)