خبریں

تیجس ایکسپریس کے بعد 150 ٹرینوں اور 50 ریلوے اسٹیشن کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کی تیاری

نیتی آیوگ کے سی ای و امیتابھ کانت کے ذریعے ریلوے بورڈ کے چیئر مین  وی کے یادو کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ٹرینوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی  نجی کاری کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک بااختیارگروپ تشکیل کی جائے‌گی۔

 (فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: تیجس ایکسپریس کے بعد حکومت 150 ٹرینوں اور 50 ریلوے اسٹیشنوں کو مرحلہ وار طریقے سے پرائیویٹ آپریٹروں کو سونپنے کی تیاری کر رہی ہے۔اس کے لئےبلوپرنٹ تیار کرنے کے لئے ایک ورک فورس کی تشکیل کی کارروائی کی جارہی ہے۔ نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت کے ذریعے ریلوے بورڈ کے چیئرمین وی کے یادو کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک بااختیار  گروپ کی تشکیل کیا جائے‌گی۔ وی کے یادو اور امیتابھ کانت کے ساتھ اقتصادی امور کے محکمہ اور رہائشی اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری بھی اس بااختیار گروپ کا حصہ ہوں‌گے۔

امیتابھ کانت نے کہا کہ ریلوے کو 400 اسٹیشنوں کو عالمی سطح کے ریلوے اسٹیشنوں میں تبدیل کرنے کی ضرورت تھی،لیکن اب تک ان میں سے کچھ ہی پر کام ہوپایا ہے۔ انہوں نے کہا،’میں نے وزیرریل کے ساتھ تفصیلی بات  کی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ کم سے کم 50 اسٹیشنوں کے معاملے کو ترجیحات کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔6 ہوائی اڈوں کی نجی کاری میں حالیہ تجربے پر غورکرتے ہوئے کام کو مرحلہ وار طریقے سے انجام دینے کے لئےسکریٹریوں کا ایک بااختیارگروپ تشکیل دیا جائے‌گا۔ ‘

امیتابھ کانت نے کہا، ‘جیسا کہ آپ پہلے ہی واقف ہیں کہ وزارت نے مسافرٹرینوں کی آمد رفت کے لئے پرائیویٹ  ٹرین آپریٹروں کو لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اورپہلے مرحلے میں 150 ٹرینوں کے لئےمتعلقہ قواعد پر غور کیا جا رہا ہے۔ ‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انجینئرنگ ریلوے بورڈ ممبر اور ٹریفک  ریلوے بورڈممبر بھی اس بااختیار گروپ میں شامل کیے  جانے چاہیے۔ لکھنؤ-دہلی ٹریک  پر تیجس ایکسپریس، ریلوے کا پہلا تجربہ ہے، جس کی آمد ورفت غیر ریلوے آپریٹر، اس کے ذیلی ادارہ آئی آر سی ٹی سی کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔اس ٹرین کو گزشتہ چار اکتوبر کو لکھنؤ سے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہری جھنڈی دکھاکر دہلی کے لئے روانہ کیا تھا۔

 حالانکہ ریلوےیونین نے ملک کی پہلی پرائیوٹ ٹرین آئی آر سی ٹی سی کی تیجس ایکسپریس کے خلاف مظاہرہ بھی کیا تھا۔

واضح ہو کہ گزشتہ سال مرکزی حکومت نے پی پی پی کےتحت ہوائی اڈوں کی آمد ورفت ، انتظام وانصرام اور ترقی کے لئے لکھنؤ، احمد آباد، جئےپور، منگلورو، ترواننت پورم اور گوہاٹی میں ہوائی اڈوں کی نجی کاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس سال فروری میں اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ(اے ای ایل)نے سب سےاونچی بولی لگاکر ملک کے چھے ہوائی اڈوں کا ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔ گروپ کو یہ ٹھیکہ 50 سال تک کے لئےملا ہے۔ ان چھے ہوائی اڈوں کے علاوہ حکومت نجی کاری کے اگلے مرحلے میں20-25 اور ہوائی اڈوں سے باہر نکلنے کی اسکیم بنا رہی ہے۔اس کی جانکاری ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا(اےاے آئی)نے دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)