خبریں

آر بی آئی کے سابق گورنر نے کہا؛ملک کی اقتصادی سستی بے حد تشویشناک، حکومت نئے قدم اٹھائے

آر بی آئی کے گورنر رہے رگھورام راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقے پر نئے سرے سے غور کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔

رگھو رام راجن ، فوٹو: پی ٹی آئی

رگھو رام راجن ، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ریزورو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے معیشت میں اس وقت نظر آرہے دھیمے پن کو ‘بے حد تشویشناک’قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو  توانائی اور غیر- بینکنگ سیکٹرکی پریشانیوں کو فوری طور پر سلجھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نجی  سرمایہ کاری کی حو صلہ افزائی کے لیےحکومت کو نئے قدم اٹھانے چاہیے۔سال 16-2013 کے درمیان گورنر رہے راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقےپر بھی  نئے سرے سے غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اس تناظر میں  انہوں نے ہندوستان کے سابق اقتصاد ی مشیر اروند سبرامنیم کے تحقیقی مضمون کا حوالہ دیا جس میں نتیجہ نکالا گیا ہے کہ ملک کی اقتصادی نمو کی شرح کو بڑھا چڑھا کرپیش کیاگیا ہے۔راجن نے ایک نجی چینل سے بات چیت میں کہا ،پرائیویٹ سیکٹر کے تجزیہ کاروں کی جانب سے اقتصادی نمو کو لے کر کئی طرح کے اندازے لگائےجا رہے ہیں،جن میں سے کئی ممکنہ طور پر حکومت کے اندازے سے کافی نیچے ہے۔میرا ماننا ہے کہ اقتصادی سستی یقینی طور سے بہت تشویشناک ہے۔

غور طلب ہے کہ مالی سال 19-2018 میں اقتصادی نمو کی رفتار  6.8 فیصد پر رہ گئی،جو 15-2014 کے بعد سے سب سے کم ہے۔مختلف نجی ماہرین اور مرکزی بینک کا اندازہ ہے کہ اس سال جی ڈی پی نمو 7 فیصد کے حکومتی اندازہ سے کم رہے گی۔راجن نے کہا کہ آپ ہر طرف دیکھ سکتے ہیں کہ کمپنیاں تشویش میں مبتلا  ہیں اور زورشور سےکہہ رہی ہیں کہ انہیں کچھ نہ کچھ حوصلہ دیا جائے۔سابق گورنر نے کہا کہ معیشت اور شرح نمو کو رفتار دینے کے لیے نئے طرح کےاصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی سے قرض لینا اصلاح  نہیں ہے بلکہ ایک موقع کی کارروائی بھر ہے۔ہمیں حقیقت میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح 2 یا 3 فیصد زیادہ نمو حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے  توانائی اور غیر-بینکنگ  سیکٹر کو لے کر فوری طور پر قدم اٹھانے کی وکالت کی۔راجن نے کہا پرائیویٹ سیکٹر کو سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کونئی اصلاحات نافذ کی جانی چاہیے۔

جب راجن سے پوچھا گیا کہ کہا 2008 کے مالیاتی  بحران جیسی صورتحال پھر سے کھڑی ہونے جا رہی ہے تو انہوں  نے کہا،کیا میں یہ  پیش گوئی کر رہا ہوں کہ (عالمی سطح  پر)ایک بھاری گراوٹ آنے  جا رہی ہے؟ میں نہیں جانتا پر میں یہ ضرور سوچتا ہوں کہ یہ ( بحران) دوسرے ذرائع سے آئے گا اور پرانی پریشانیوں کو حل کر دینے  جیسے ایک مسئلے کی روک تھام نہیں کی جا سکتی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)