خبریں

سماج میں کھلے عام نفرت کا جذبہ پریشان کن ہے: نصیر الدین شاہ

ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی  ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔

نصیر الدین شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نصیر الدین شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : نصیر الدین شاہ نے کہا کہ وہ  ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر اپنے بیان پر قائم ہیں، لیکن وہ سوسائٹی میں کھلے عام تشدد سے بہت پریشان ہیں۔گزشتہ سال 69  سالہ اداکار  نے  ماب لنچنگ کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی جگہوں پر کسی پولیس افسر کی موت کے بجائے گائے کی موت کو زیادہ اہمیت د ی جا رہی ہے۔

‘انڈیا فلم پروجیکٹ’ میں شاہ کے ساتھ  ہوئی بات چیت  میں گزشتہ سنیچر کو  فلمساز آنند تیواری نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا سیاسی اور سماجی مدعوں پر ان  کے خیالات کا فلم برادری میں ان کے رشتوں  پر اثر پڑتا ہے۔اس پر انہوں نے کہا ، فلم انڈسٹری یا  فلم سے جڑے لوگوں سے کسی معاملے میں کبھی بھی اس کے قریبی رشتے نہیں رہے ہیں۔ میں  نہیں جانتا کہ اس سے میرے رخ پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں، کیونکہ اب مجھے کام کم ملتا ہے۔میں بس یہی محسوس کرتا ہوں کہ میں اپنے نطریات  پر قائم رہتا ہوں۔

انہوں  نے کہا،میں نے لوگوں کی بہت گالیاں سنی ہیں،جن کے پاس کچھ بہتر کرنے کے لیے نہیں ہے۔لیکن یہ مجھے با لکل متاثر  نہیں کرتی ہیں۔پریشان کرنے والی جو بات ہے وہ ہے سماج میں کھلے عام نفرت کا جذبہ۔ وزیرا عظم  نریند مودی کو کھلا خط  لکھنےو الی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی حال میں تنقید کرنے والے ادب اور آرٹ شعبہ کے 180 سے زیادہ ممبروں میں شاہ بھی شامل تھے۔

ان ممبروں  میں شاہ کے ساتھ ڈائریکٹر آنند پٹ وردھن ،مؤرخ  رومیلا تھاپر،قلمکار نین تارا سہگل،رقاصہ ملکہ سارا بھائی ، قلمکار آنند  تیلتمبڑے،گلوکار ٹی ایم کرشنا ،فنکار ووان سندرم   اور سماجی کارکن ہرش مندر بھی شامل تھے۔واضح ہو کہ گزشتہ 3 اکتوبر  کو بہار کی ایک عدالت  کے حکم پر  فلم ڈائریکٹر شیام بینیگل،ہدایت کار اڈور گوپالکرشنن ، فلم ساز منی رتنم، مؤرخ رام چندر گہا، گلوکار شوبھا مدگل، اداکار اور ڈائریکٹر اپرنا سین سمیت 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان ہستیوں نے ماب لنچنگ کے بڑھ رہے واقعات کو لےکر جولائی میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا تھا۔

ایف آئی آر   سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت درج کی گئی ۔وہ بھی تب ،جب سپریم کورٹ کے جج جسٹس دیپک گپتا نے حال ہی میں ایک پروگرام میں کہا کہ حکومت کی تنقید کرنے پر سیڈیشن کا الزام نہیں لگایا جا سکتا ۔ان 185 ہستیوں کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 49 ساتھیوں  کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی کیونکہ انہوں نے سماج کے معزز ممبر کے طور پر اپنے فرائض کی تکمیل کی تھی۔

انہوں نے کہا، انہوں نے (49 ہستیوں )نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ‌کر ملک میں ماب لنچنگ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کیا اس کو سیڈیشن  کہا جا سکتا ہے؟ اور کیا عدالتوں کا غلط استعمال کرکے شہریوں کی آواز کو خاموش کرانا ظلم نہیں ہے؟ ‘

( خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان  پٹ کے ساتھ)