خبریں

آر ٹی آئی پورٹل: کورٹ نے عرضی پر جواب دینے کے لئے مرکز اور ریاستوں کو دو ہفتے کا اور وقت دیا

سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر تمام ریاستوں میں آر ٹی آئی دائر کرنے کے نظام کوآن لائن کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ مرکز نے 2013 تمام ریاستوں سے آر ٹی آئی آن لائن پورٹل بنانے کے لئے کہا تھا لیکن ابھی تک صرف دہلی اور مہاراشٹر نے ہی یہ کام کیا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کا آن لائن پورٹل بنانے کے لئے دائرعرضی پر سوموار کو مرکز اور 25 ریاستوں کو جواب داخل کرنے کے لئے دو ہفتے کا اور وقت دیا۔ آن لائن آر ٹی آئی پورٹل ہونے پر لوگ کاغذ پر تحریری درخواست کے بجائےاطلاع کے لئے الکٹرانک ذرائع درخواست کر سکیں‌گے۔جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس کرشن مراری کی بنچ نے غیرسرکاری تنظیم ‘پرواسی لیگل سیل’ کی پی آئی ایل پر 26 اگست کو نوٹس جاری کئے جانےکے باوجود ابھی تک جواب داخل نہیں کئے جانے پر ناراضگی ظاہر کی۔ کورٹ نے مایوسی کا اظہار کرتےہوئے مرکز اور ریاستوں سے کہا کہ وہ دو ہفتے کے اندرجواب دیں۔ کورٹ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ معاملے کو اب اور ملتوی نہیں کیا جائے‌گا۔اس معاملے کی اگلی سماعت چار ہفتے بعد ہوگی۔

 خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق کورٹ نے کہا،’مرکز، ریاستی حکومتوں اوریونین ٹریٹری ریاستوں کے ذریعے جواب داخل کرنے کے دو ہفتے کے اندر درخواست گزاراپنے جواب داخل کر سکتے ہیں۔ ‘اس تنظیم نے عرضی میں کہا ہے کہ آر ٹی آئی  قانون ایک’طاقتور ہتھیار’ہےاور اس کا ہدف تبھی حاصل ہو سکے‌گا جب شہریوں کو ان کی درخواست پر وقت کے اندرضروری جانکاری دستیاب کرائی جائے۔

 عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکز نے آن لائن آر ٹی آئی پورٹل بنایا ہے جس پراین آر آئی  سمیت کوئی بھی ہندوستانی شہری کسی وزارت یا محکمے سےآرٹی آئی قانون کے تحت جانکاری حاصل کرنے کے لئے درخواست کر سکتا ہے۔ عرضی کے مطابق دسمبر، 2013 میں مرکز نے ریاستی حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ آر ٹی آئی پورٹل شروع کرنے کا عمل تلاش کریں لیکن مہاراشٹر اور دہلی نے ہی ابھی تک اس پر عمل کیاہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ این آر آئی  کے معاملے میں ان کو طےشدہ خاکےمیں درخواست کرنے کے نظام سے کافی پریشانی ہو رہی ہے اورآر ٹی آئی قانون کے تحت ضروری جانکاری حاصل کرنے میں بھی کافی تاخیر ہو رہی ہے جس وجہ سے اس قانون کا مقصدہی ناکام ہو رہا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)