ادبستان

مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو نے مشترکہ طور پر جیتا 2019 کا بکر پرائز

بکر کے اصولوں کے مطابق اس ایوارڈ کو بانٹا نہیں جا سکتا،لیکن جیوری نے ،اصولوں کو توڑتے ہوئے ، مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو کو مشترکہ فاتح قراردیا۔ ایورسٹویہ ایوارڈ پانے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہے۔

مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو کو مشترکہ طور پر 2019 کے بکر پرائزکے لئے فاتح قرار دیا گیا ہے۔ ایورسٹو ادب کا یہ مشہور ایوارڈ جیتنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں۔بکر پرائز کے لئے فاتحین کا انتخاب کرنے والے جیوری نے اس سال اصولوں کوتوڑتے ہوئے اس ایوارڈ کے لئے مارگریٹ ایٹ وڈ اور برنارڈین ایورسٹو کو مشترکہ فاتح کےطور پر منتخب کیا ہے۔اس ایوارڈ کے لئے شارٹ لسٹ ہونے والی چھ کتابوں میں برطانوی ہندنژاد ناول نگارسلمان رشدی کا ناول ‘کوئچوٹے’ بھی شامل تھا۔

بکر کے اصولوں کے مطابق، اس ایوارڈ کو بانٹا نہیں جا سکتا، لیکن جیوری نےکہا کہ وہ ایٹ وڈ کے ‘د ی ٹیسٹامنٹ’اور ایورسٹو کی’گرل ، وومین ، ادر’ میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتے ۔ان ایوارڈ کا آغاز 1969 میں کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے 1992 میں دو لوگوں کو مشترکہ طورپر یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد اصولوں میں تبدیلی کر دی گئی تھی۔واضح ہو کہ منتظمین نے اس سال کے جیوری سے کہا تھا کہ وہ دو فاتحین کونہیں منتخب کر سکتے۔ پانچ رکنی جیوری کے صدر پیٹر فلورینس نے پانچ گھنٹے کے بحث ومباحثے کے بعد کہا، ‘ہمارا فیصلہ ہے کہ اصولوں کو توڑا جائے‌گا۔ ‘

جیوری نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دونوں مصنفہ یہاں گلڈہال میں ایک بڑےپروگرام میں 50000 پاؤنڈ کی رقم آپس میں تقسیم کریں۔فلورینس نے کہا، ‘ہم نے جتنی زیادہ ان کے بارے میں باتیں کی، ہمیں اتناہی زیادہ لگا کہ ہم دونوں کو اتنا پسند کرتے ہیں کہ دونوں ہی فاتح بنیں۔ ’79 سالہ کنیڈین مصنفہ ایٹ وڈ نے ایورسٹو کےساتھ اس مشترکہ ایوارڈ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ میں کافی بزرگ ہو گئی ہوں اور مجھے لوگوں کی اتنی توجہ کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے مجھےخوشی ہے کہ آپ کو بھی ایوارڈ ملا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘اگر میں اکیلے یہ ایوارڈ جیتتی تو مجھے تھوڑا جھجک ہوتی اس لئے میں خوش ہوں کہ آپ کو (ایورسٹو)بھی یہ ایوارڈ ملا ہے۔ ‘ایورسٹو نے کہا،’ہم سیاہ فام برطانوی خواتین جانتی ہیں کہ اگر ہم اپنےبارے میں نہیں لکھیں‌گی تو کوئی اور بھی یہ کام نہیں کرے‌گا۔ ’60 سالہ ایورسٹو نے کہا، ‘یہ ناقابل یقین ہے کہ مجھے مارگریٹ ایٹ وڈ کے ساتھ یہ ایوارڈ ملا، جو عظیم اور فیاض ہیں۔ ‘

ان کے علاوہ لوسی ایلمن کو ‘ ڈکس، نیوبریپورٹ ‘ چگوجی اوبیوما کو ‘این آرکیسٹرا آف مائنارٹیز’اور ایلف شفاق کو ’10 منٹس 38 سیکنڈزان دس اسٹرینز ورلڈ ‘کے لئے شارٹ لسٹ گیا تھا۔ ایٹ وڈ کا ناول ‘دی ہینڈمیڈس ٹیل’ بھی 1986 میں اس ایوارڈ کے لئے شارٹ لسٹ ہوا تھا لیکن تب وہ یہ ایوارڈ جیت نہیں پائی تھیں۔ اس سال 151 کتابوں میں سےان چھے ناول کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

 رشدی نے ‘مڈنائٹس چلڈرن ‘ کے لئے 1981 میں یہ ایوارڈ اپنے نام کیاتھا۔ ممبئی میں پیدا ہوئے رشدی کی کتاب پانچ بار اس ایوارڈ کے لئے شارٹ لسٹ ہوئی ہیں۔ گزشتہ سال اینا برنس کو ‘ملک مین’کے لئے یہ ایوارڈ ملا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)