خبریں

معافی نامہ ری ٹوئٹ کرنے کی شرط پر ایس گرو مورتی کے خلاف ہتک عزت  کا مقدمہ بند

ایک تمل اخبار  کے مدیر اور ریزرو بینک کے مختصر مدت کے لیے  ڈائریکٹر ایس گرومورتی نے گزشتہ سال جسٹس ایس مرلی دھر کے خلاف ایک مضمون ری ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ نے ان پر ہتک عزت  کی کارروائی شروع کی تھی۔

ایس گرومورتی (فوٹو : پی ٹی آئی)

ایس گرومورتی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جسٹس ایس مرلی دھر کے خلاف ایک مضمون کو ری-ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں چنئی  کے ایک تمل اخبار کے مدیر کے خلاف ہتک عزت  کارروائی سوموار کو بند کر دی۔ عدالت نے ہفتہ وار اخبار ‘ تغلق ‘ کے مدیر اور ریزرو بینک آف انڈیا کے کچھ مدت کے  ڈائریکٹر ایس گرومورتی کے خلاف تب کارروائی بند کر دی، جب وہ جسٹس ایس مرلی دھر کے خلاف مضمون لکھنے والے اور پھر معافی مانگنے والے مصنف کے معافی نامے کو ری-ٹوئٹ کرنے پر رضامند ہو گئے۔

جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل کی بنچ کو گرومورتی کے وکیل نے بتایا کہ ان کا موکل اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ ذکر کرے‌گا کہ قابل اعتراض مضمون (جس کو انہوں نے ری-ٹوئٹ کیا) کے مصنف نے عدالت میں بنا شرط معافی مانگ لی ہے۔ وکیل نے بتایا کہ ان کا موکل یہ بھی ذکر کرے‌گا کہ مضمون نگار نے جسٹس مرلی دھر کے خلاف مضمون ہٹا دیا ہے اور مضمون نگار کے ذریعے مانگی گئی معافی کا ‘ ہائپرلنک ‘ بھی ری-ٹوئٹ کرے‌گا۔

عدالت نے گرومورتی کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی کے بیان کو منظور‌کر لیا اور کہا کہ صحافی ایسا کرنے کو پابند ہے۔ بنچ نے کہا، ‘ اس کے مدنظر، گرومورتی کا نام فریقین کی فہرست سے ہٹایا جاتا ہے۔ ‘ جیٹھ ملانی نے کہا کہ گرومورتی نے قابل اعتراض مضمون کو صرف ری-ٹوئٹ کیا تھا اور اس پر خود سے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ اس لئے ان کو عدالت کی  ہتک عزت  کے قانون کے تحت قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

اس بیچ، عدالت نے فلم ڈائرکٹر وویک اگنی ہوتری اور آنند رنگناتھن سمیت کئی مدعا علیہ کو نوٹس جاری کئے اور پوچھا کہ معاملے میں ان کے خلاف کیوں نہیں  ہتک عزت  کی کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔ انہوں نے بھی کچھ تبصرہ ٹوئٹ / ری-ٹوئٹ کیے  تھے۔ قابل اعتراض مضمون کے مصنف دیش کپور نے گزشتہ  اگست میں عدالت سے معافی مانگ لی تھی اور قابل اعتراض حصے کو ہٹا دیا تھا۔ اس پر ان کا نام معاملے میں فریق کے طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ ہتک عزت  کی کارروائی گزشتہ سال ہائی کورٹ  کے ذریعے شروع کی گئی تھی۔

جسٹس ایس مرلی دھر کی قیادت میں ہائی کورٹ  کی عدالتی بنچ کے ذریعے ایک اکتوبر 2018 کو کورےگاؤں-بھیما تشدد معاملے میں کارکن گوتم نولکھا کو نظربندی سے رہا کرنے کا حکم دئے جانے کے بعد گرومورتی نے ٹوئٹ کرکے جسٹس مرلی دھر پر جانبداری کا الزام لگایا تھا۔ گزشتہ سال مارچ میں، ہائی کورٹ  نے صحافی کے ان کچھ ٹوئٹ کو ‘ شرارت سے بھرے ہوئے ‘ قرار دیا تھا جو انہوں نے آئی این ایکس میڈیا  منی لانڈرنگ کے معاملے میں سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم کو گرفتاری سے عبوری راحت دینے کے فیصلے کے عدالتی حکم کے بارے میں کئے تھے۔

یہ معاملہ عدالت نے وکیل چندرشیکھر راؤ کا خط ملنے کے بعد اٹھایا تھا، جس میں راؤ نے گرومورتی کے خلاف ہتک عزت  کی کارروائی کی مانگ کی تھی۔ عدالت نے اس کے بعد کہا تھا کہ جج کے خلاف الزام لگائے جانے والے ٹوئٹس اور آن لائن ویڈیو کو ہٹا یا جانا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)