خبریں

اترپردیش: پولیس حراست میں ایک شخص کی موت، تین پولیس اہلکار سسپنڈ

معاملہ ہاپوڑ ضلع‎ پلکھوا کا ہے، جہاں ایک خاتون کی لاش ملنے کے بعد لاکھن گاؤں کے پردیپ تومر کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا تھا۔ تومر کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ پولیس کی پٹائی کے بعد ان کی طبیعت بگڑی اور علاج کے دوران موت ہو گئی۔

Pilkhua

نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع کے پلکھوا میں پولیس حراست میں مبینہ طور پر بےرحمی سے پیٹے جانے پر ایک شخص کی موت ہو گئی، جس سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول  ہے۔ کوتوال سمیت تین پولیس اہلکاروں کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور مجسٹریٹ جانچ‌کے حکم دئے گئے ہیں۔ مرنے والا  کسان تھا۔ دی ہندو کی رپورٹ کی مطابق، 30 اگست کو لاکھن گاؤں میں ایک خاتون کی لاش جلی حالت میں ملی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے گاؤں کے ہی پردیپ تومر (30) کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا تھا۔

ایسا کہا جا رہا ہے کہ پردیپ کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ کہیں جا رہا تھا۔ گزشتہ رات جیل میں طبیعت بگڑنے پر اس کو پلکھوا کے جی ایس میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا اور اس کے بعد وہاں سے میرٹھ میڈیکل کالج لے جایا گیا، جہاں سوموار کی صبح اس کی موت ہو گئی۔ اس بارے میں سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں مرنے والے کے جسم پر مارپیٹ کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔

نوبھارت ٹائمس کی خبر کے مطابق، پردیپ اتوار کی رات اپنے بھائی اور کچھ رشتہ داروں کو لےکر بائیک سے گھر لوٹ رہا تھا، جب پلکھوا کی چھجارسی چوکی کے پاس پولیس اہلکاروں نے موٹر سائیکل روکی اور پردیپ کو چوکی پر بلوا لیا۔ فیملی والوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے پردیپ کے بھائی، بیوی اور بچوں کو دوسرے کمرے میں بیٹھا دیا اور پردیپ سے 30 اگست کو ہوئے خاتون کے قتل کے معاملے میں پوچھ تاچھ شروع کر دی۔

پولیس  جس خاتون کے بارے میں پوچھ تاچھ کر رہی تھی وہ گوتم بدھ نگر کی رہنے والی تھی اور رشتے میں پردیپ کے سالے کی بیوی تھی۔ پولیس کو شک تھا کا پردیپ اور خاتون کے درمیان نزدیکیاں  تھیں، اس لئے پردیپ سے پوچھ تاچھ کے لئے بلایا تھا۔ الزام ہے کہ پوچھ تاچھ کے نام پر پولیس والے دیر رات تک اس کو پیٹتے رہے، جس سے اس کی طبیعت بگڑ گئی اور علاج کے دوران موت ہو گئی۔

ہاپوڑ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ یشویر سنگھ نے بتایا، ‘ 30 اگست کو لاکھن گاؤں کے جنگلوں سے ایک خاتون کی آدھی جلی ہوئی  لاش ملی تھی۔ وہ پردیپ تومر کے سالے کی بیوی تھی۔ جانچ‌کے دوران وہ (پردیپ تومر) شک کے گھیرے میں آیا۔ پوچھ تاچھ کے دوران اس کی طبیعت بگڑی، جس کے بعد اس کو مقامی ہاسپٹل لے جایا گیا۔ اس کے بعد اس کو میرٹھ میڈیکل کالج ریفر کیا گیا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ ‘

انہوں نے آگے کہا کہ کیونکہ پولیس اہلکاروں نے اس پورے پروسیس کے دوران کسی طرح کے اصولوں پر عمل نہیں کیا اور پردیپ کو کسٹڈی میں لیتے وقت اپنے سینئرس کو اس کی جانکاری نہیں دی، اس لئے انسپکٹر یوگیش بالیان، پولیس چوکی انچارج اجب سنگھ اور کانسٹیبل منوج کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔ سنگھ نے کہا، ‘ ہم آگے کی کارروائی سے پہلے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ معاملے کی شعبہ جاتی اور مجسٹریٹ جانچ‌کے حکم دئے گئے ہیں۔ ‘

حالانکہ، پولیس سپرنٹنڈنٹ یشویر سنگھ نے مرنے والے شخص کے وائرل ویڈیو اور اس کی بیوی اور بیٹے کے ان الزامات پر کہ پردیپ تومر کی پٹائی کی گئی، اس پر کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ مرنے والےکے فیملی والوں اور کسان رہنماؤں نے میرٹھ کلیکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کرنے کی مانگ کی۔ کسی بھی ناپسندیدہ  واقعہ سے بچنے کے لئے پلکھوا اور آس پاس کے گاؤں میں پی اے سی کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)