خبریں

اترپردیش: اسکول اسمبلی میں علامہ اقبال کی نظم پڑھوانے کا الزام، ہیڈ ماسٹر معطل

ہیڈ ماسٹر پر الزام تھا کہ صبح کی اسمبلی میں بچوں سے علامہ اقبال کی نظم لب پہ آتی ہے دعا…پڑھائی جاتی تھی۔وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں  کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی نظم ہے اور مدرسوں میں گائی جاتی ہے۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کے پیلی بھیت میں ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو مقامی وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے رہنماؤں  کے ذریعہ شکایت کے بعد معطل کر دیا گیا۔ہیڈ  ماسٹر پر الزام تھا کہ صبح کی اسمبلی میں بچوں سے علامہ اقبال  کی نظم لب پہ آتی ہے دعا… پڑھائی جا رہی تھی۔ان تنظیموں  کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی نظم  ہے اور مدرسوں میں گائی جاتی ہے۔سارے جہاں سے اچھا،ہندوستاں  ہماراجیسی نظم لکھنے والے برصغیر کے مشہور شاعر علامہ  اقبال نے 1902 میں بچے کی دعا کے عنوان سے نظم لب پہ  آتی ہے دعا…لکھی تھی۔

خبروں کے مطابق،وشو ہندو پریشد  اور بجرنگ دل کی شکایت پر بیسک ایجوکیشن  افسر اپیندر کمار نے جانچ کی۔پوچھ تاچھ میں پتہ چلا کہ عام طور پر اسکول میں بچے صبح کی اسمبلی کے دوران یہ نظم پڑھتے تھے۔پیلی بھیت کے بیسک ایجوکیشن افسر نے کہا کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنا ن اس کے خلاف نہیں تھے کہ اسکول میں قومی ترانہ گایا جاتا ہے یا نہیں ان کا اعتراض اس بات پر ہے کہ اقبال کی نظم کیوں گائی جارہی ہے۔

وشو ہندو پریشد نے پرائمری اسکول میں سرسوتی وندنا کی جگہ مدرسے کی دعا کرانے کا الزام لگایا ہے ۔ وی ایچ پی نے اسکول میں سرسوتی وندنا کی مانگ کی تھی ۔وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر امبریش مشرا نے کہا کہ انہوں نے مدرسہ میں پڑھی جانے والی اس نظم کی مخالفت کی ہے جو سرکاری پرائمری اسکول میں گائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریری طور پر بی ایس اے کے پاس شکایت درج کرائی ہے اوراسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پیلی بھیت کے ضلع مجسٹریٹ ویبھو شری واستونے کہا کہ ہیڈ ماسٹر کو معطل کر دیا گیا کیونکہ وہ طلبا سے قومی ترانہ نہیں  گوا رہے تھے۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا،اگر ہیڈ ماسٹر ایک اور نظم بھی طلبا کو پڑھانا چاہتے تھے،تو انہیں اجازت لینی چاہیے تھی۔اگر وہ طلبا سےا س نظم کو پڑھواتے ہیں اور قومی ترانہ نہیں گواتے ہیں ،تو یہ ایک جرم ہے۔

وہیں ہیڈ ماسٹر فرقان علی نے ان الزامات سے انکار کیا ہے اور کچھ لوگو ں پر معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام لگاتے ہوئے اپنی معطلی کو غیر منصفانہ بتایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ، طلبا ریگولر قومی ترانہ پڑھتے ہیں اور اقبال کی نظم لب پہ آتی ہے دعا کلاس 1 سے 8 تک اردو نصاب کا حصہ ہے ۔انہوں نے کہا،’وی ایچ پی اور ہندو یووا واہنی کے لوگوں نے اسکول اور کلکٹریٹ کے باہر مجھے ہٹانے کے لیے مظاہرہ کیا ۔میں نے صرف ایک نظم جو سرکاری اسکول کے نصاب کا  حصہ ہے،گوائی۔میرے طلبا صبح کی اسمبلی میں ‘بھارت ماتا کی جئے’ جیسے دیش بھکتی کے نعرے بھی لگاتے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)