خبریں

بھوک مری سے لڑنے میں ناکام ہندوستان، گلوبل ہنگر انڈیکس میں 117 ممالک میں 102 ویں مقام پر

2019 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہے، جہاں بھوک مری سنگین سطح پر ہے۔ فہرست کے مطابق، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار اس معاملے میں ہندوستان سے بہتر حالت میں ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) میں دنیا کے 117 ممالک میں ہندوستان 102ویں مقام پر رہا ہے۔ یہ جانکاری سال 2019 کے انڈیکس میں سامنے آئی ہے۔ ویلتھ ہنگر ہلفے اینڈ کنسرن ورلڈوائڈکے ذریعے تیار کی گئی اس رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہے جہاں ‘ بھوک مری کافی سنگین سطح پر ہے۔ ‘

جی ایچ آئی میں ہندوستان کی خراب کارکردگی مسلسل جاری ہے۔ 2018 کے انڈیکس میں ہندوستان 119 ممالک کی فہرست میں 103ویں  مقام پر تھا۔ اس سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں اس اشاریہ میں ہندوستان کا مقام 100 واں تھا لیکن اس سال کی رینک موازنہ کے قابل نہیں ہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس مسلسل 13ویں سال طے کیا گیا ہے۔ اس میں ممالک کو اہم علامتوں  کی بنیاد پر رینکنگ دی جاتی ہے-غذائیت کی کمی ، بچوں کی اموات ، پانچ سال تک کے کمزور بچے اور بچوں کی جسمانی نشوونما میں رکاوٹ۔

اس اشاریہ میں ہندوستان کا مقام اپنے کئی پڑوسی ممالک سے بھی نیچے ہے۔ اس سال بھوک مری اشاریہ میں جہاں چین 25ویں مقام پر ہے، وہیں نیپال 73ویں، میانمار 69ویں، سری لنکا 66ویں اور بنگلہ دیش 88ویں مقام پر رہا ہے۔ پاکستان کو اس اشاریہ میں 94 واں مقام ملا ہے۔ جی ایچ آئی عالمی، علاقائی، اور قومی سطح پر بھوک مری کا تجزیہ کرتا ہے۔ بھوک سے لڑنے میں ہوئی ترقی  اور مسائل کو لےکر ہرسال اس کا اعداد و شمار کیا جاتا ہے۔

جی ایچ آئی کو بھوک کے خلاف جدو جہد کی بیداری اور سمجھ کو بڑھانے، ممالک کے درمیان بھوک کی سطح کا موازنہ  کرنے کے لئے ایک طریقہ فراہم کرنے اور اس جگہ پر لوگوں کا دھیان کھینچنا جہاں پر شدید بھوک مری ہے، کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انڈیکس میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ملک کی کتنی آبادی کو مناسب  مقدار میں کھانا نہیں مل رہا ہے۔ یعنی ملک کے کتنے لوگ غذائی قلت کے شکار ہیں۔

اس میں اس بات کا بھی بیورہ  ہوتا ہے کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے کتنے بچوں کی لمبائی اور وزن ان کی عمرکے حساب سے کم ہیں۔ ساتھ ہی اس میں بچوں کی اموات کی شرح کے اعداد وشمار کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھوک مری کی سطح علاقوں کے حساب سے الگ الگ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس سال کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں جنوبی ایشیا اور جنوبی افریقہ میں بھوک مری کی سنگین سطح کو دکھایا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)