خبریں

ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں 69 فیصد اموات کی وجہ غذائی قلت: یونیسیف

یونیسیف نے ’دی اسٹیٹ آف دی ورلڈس چلڈرن 2019 ‘ نام کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر کے ہر پانچویں بچے میں وٹامن اے کی کمی ہے، ہر تیسرے بچے میں سے ایک میں وٹامن بی 12 کی کمی ہے اور ہر پانچ میں سے دو بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں 69 فیصد اموات کی وجہ غذائی قلت ہے۔ یونیسیف کی بدھ کو جاری ایک رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ یونیسیف نے بچوں کی غذائیت سے متعلق 20 سال پہلے ایسی رپورٹ جاری کی تھی۔ اپنی رپورٹ دی اسٹیٹ آف دی ورلڈس چلڈرن 2019 میں یونیسیف نے کہا کہ اس عمر میں ہر دوسرا بچہ کسی نہ کسی صورت میں غذائی قلت سے متاثر ہے۔

اس میں بچوں کی نشو و نما میں رکاوٹ پیدا  ہونے کے 35 فیصد معاملے، کمزوری کے 17 فیصد اور وزن زیادہ ہونے کے دو فیصد معاملے ہیں۔ صرف 42 فیصد بچوں (چھے سے 23 مہینے کی عمر میں) کو کافی وقفہ پر کھانا دیا جاتا ہے اور 21 فیصد بچوں کو مناسب طورپر کئی طرح کی  غذا ملتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6-8 مہینے کی عمر کے صرف 53 فیصد بچوں کے لئے وقت پر  سپلیمنٹری خوراک  دینا شروع کیا جاتا ہے۔

ہر دوسری خاتون خون کی کمی کا شکار

رپورٹ میں ہندوستانی خواتین کی صحت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ہر دوسری خاتون میں خون کی کمی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں خون کی کمی سب سے زیادہ ہے۔ نوعمر لڑکیوں میں یہ نوعمر لڑکوں سے دوگنی ہے۔ ہندوستانی بچوں کے بیچ ہائی بلڈپریشر، کڈنی کی بیماری اور ذیابیطس جیسی  بیماریاں بھی دیکھی جا رہی ہیں۔ رپورٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچے  غذائی قلت سے متاثر  ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر کے ہر پانچویں بچے میں وٹامن اے کی کمی ہے، ہر تیسرے بچے میں سے ایک میں وٹامن بی 12 کی کمی ہے اور ہر پانچ میں سے دو بچے خون کی کمی کے شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غذائیت کی مہم یا نیشنل نیوٹریشن مشن پورے ہندوستان میں نیوٹریشنل سیفٹی انڈی کیٹرس میں بہتری لانے کے لئے اہم رول  ادا کررہی ہے۔

خون کی کمی سے لڑنے کے لئے ‘ انیمیا مکت بھارت ‘ پروگرام کو غذائی قلت کو دور کرنے کے لئے دنیا بھر کی حکومتوں کے ذریعے نافذ کئے گئے سب سے اچھے پروگراموں میں سے ایک مانا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکولی بچوں اور نوعمر وں میں ذیابیطس (10 فیصد) جیسے غیر متعدی امراض کے بڑھتے خطرے کے ساتھ بچپن میں زیادہ وزن اور موٹاپا شروع ہوتا ہے۔

شہروں میں آئی تبدیلی

ہندوستان کے شہروں میں صحت کے لئےنقصان دہ سنیکس کھانے کا ماحول  بڑھ رہا ہے، جس سےبچوں کے کھانے کی پسند متاثر ہو رہی ہے اور یہ دیہی علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔ ملک میں کھانے کی کھپت کے پیٹرن سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کی غذا میں بڑے پیمانے پر پروٹین اور کم نیوٹریشن والی غذا نہیں ہیں اور یہ گھر کے بڑوں کے کھانے کی پسند سے متاثر ہے۔

دہائیوں میں، بڑھتی آمدنی کے باوجود، پروٹین-مبنی کیلوری کم اور غیرتبدیل شدہ رہتی ہیں، اور پھلوں اور سبزیوں کی کیلوری کے حصے میں گراوٹ آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پروسیسرڈ فوڈ کی فروخت کا 77 فیصد صرف 100 بڑی فرموں کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ شہری علاقوں میں بہت سے غریب بچے غیرصحت بخش کھانا کھا رہے ہیں۔

عالمی سطح پر اس مسئلہ کے بارے میں اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوسطاً پانچ سال سے کم عمر کے تین بچوں میں سے ایک-یا 20 کروڑ بچے یا تو غذائی قلت کا شکار ہیں یا پھر زیادہ وزن کے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھے مہینے اور دو سال کی عمر کے درمیان تین بچوں میں سے تقریباً دو بچوں کو وہ کھانا نہیں دیا جاتا، جس سے ان کے جسم اور دماغ کی نشو ونما  ہوتی ہو۔ اس سے بچوں میں دماغ کی پوری نشو ونما نہیں ہونے کا خطرہ، کمزور قوت مدافعتی  نظام اور انفیکشن میں اضافہ اور کچھ معاملوں میں موت ہونے کا خدشہ پیداہو جاتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)