خبریں

​ کیا سر سید ڈے پر برج خلیفہ کو سر سید، وکٹوریہ گیٹ اور اے ایم یو مونوگرام سے روشن کیا گیا تھا؟

ہم کو سوشل میڈیا پر دبئی میں مقیم ہزاروں ابنائے قدیم میں کسی ایک کی بھی کوئی سیلفی نظر نہیں آئی جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو کہ برج خلیفہ کو سر سید ڈے پر روشن کیا گیا ہو!

fake_RBI Note

معاشی اور مالی دشواریوں کی وجہ سے ملک کے تقریباً تمام بینکوں میں حالات بہت خراب ہیں اور سوشل میڈیا میں بینکوں کے حوالے سے عام کی جانے والی فیک نیوز ان دشواریوں میں مزید اضافے  کا سبب بن رہی ہیں۔13 اکتوبر کو فیک نیوز  راؤنڈ اپ میں واضح کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا میں دو ہزار کے کرنسی نوٹ کو اگلے سال بند کرنے کی عام کی گئی خبر  جھوٹ تھی۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے ایسی کسی بھی خبر کو بے بنیاد بتایا۔

گزشتہ ہفتے بھی  اسی طرح کی ایک خبر وہاٹس ایپ اور فیس بک پر گردش کرتی رہی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ریزرو بینک نے ایک ہزار روپے کی قیمت کا نیا نوٹ جاری کیا ہے۔16 اکتوبر کو کلدیپ سارسوت چرو نامی شخص کے فیس بک پروفائل سے اس تصویر کو اپلوڈ کر کے لکھا گیا؛

 آج ریزرو بینک کی جاری کردہ ایک ہزار روپے کے نئے نوٹ کی تصویر۔اس تصویر کو فیس بک کے علاوہ سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارموں پر بھی عام کیا گیا۔

بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ سوشل میڈیا میں عام کی جا رہی ایک ہزار کے کرنسی نوٹ کی تصویر جھوٹی ہے اور اس کو ریزرو بینک نے جاری نہیں کیا ہے۔ تصویر کو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ہزار کا نوٹ کسی آرٹسٹ کی تخلیق ہے۔ غور طلب ہے کہ اس نوٹ پر ریزرو بینک گورنر کے دستخط کی جگہ مہاتما گاندھی کے دستخط موجود ہیں اور نوٹ کے اوپری حصے میں انگریزی کے الفاظ میں صاف طور پر لکھا ہے؛Artistic Imagination۔ اس کرنسی نوٹ پر  نوٹ کی اشاعت کا سال  2017 لکھا ہوا ہے جو اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ آرٹسٹ نے یہ نوٹ غالباً دو برس پہلے بنایا ہوگا جو اب فیک نیوز کی شکل میں عام کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ ریزرو بینک آف انڈیا کی ویب سائٹ پر اس طرح کی کوئی جانکاری موجود نہیں ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ حکومت جلد ہی ایک ہزار کے نئے نوٹ جاری کرنے جا  رہی ہے۔

گزشتہ ہفتہ  چینی صدر شی شن پنگ اور پاکستانی صدر عمران خان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی  جس کے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ چینی صدر شی شن پنگ پاکستان گئے تھے۔ طنزیہ لہجے میں لکھا گیا؛

دیکھو کمیونسٹوں ! اسے کہتے ہیں مودی کا جادو ! چینی صدر جب بھارت سے پاکستان گئے تو ہندوستانی پوشاک پہن کر گئے !

چینی صدر11 اکتوبر کو مختلف ممالک کےاپنے دورےپر ہندوستان آئے  تھے اور جنوبی ہندوستان کے مہا بلی پرم میں پرائم منسٹر مودی نے ان کا خیر مقدم کیا۔ اس کے بعد شن پنگ پاکستان  روانہ ہو گئے۔ ان کے اس سفر کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں عمران خان ان کا خیر مقدم کر رہے ہیں جب کہ شن پنگ ہندوستانی پوشاک دھوتی کرتا پہنے ہوئے ہیں۔

الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ شن پنگ کی عمران خان کے ساتھ یہ تصویر فوٹو شاپ کی گئی ہے۔ اصل تصویر میں  شن پنگ کوٹ پینٹ پہنے ہوئے ہیں اور  اس تصویر کو رائٹرز کے لئے  کیمرا مین تھامس پیٹر نے اپنے کیمرے میں قید کیا تھا۔ یہ تصویر تقریباً ایک سال پرانی ہے جب عمران خان خود چین کے سفر پر چینی صدر سے ملے تھے۔ الٹ نیوز نے مزید جانکاری فراہم کی کہ یہ تصویر دراصل مزاحیہ طور پر کرشنا  نامی ٹوئٹر ہینڈل سے شئیر کیا گیا تھا۔

China-India-Pakistan-FN

8 اکتوبر کو مرشد آباد ٹرپل مرڈر کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں یہ فیک نیوز عام کی گئی کہ مقتول بندھو پرکاش پال اور ان کی اہلیہ و فرزند کو اس لئے مارا گیا کیوں کہ وہ آر ایس ایس کے ممبر تھے۔ یہ دعوے غلط ثابت ہوئے اور  معاملہ آپسی رنجش کا نکلا۔ اس کے بعد گزشتہ ہفتے ایک بار پھر کوشش کی گئی کے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے، لہٰذا اسی غرض سے سوشل میڈیا میں ایک تصویر عام کی گئی  جس میں دو شخص کرتا پاجامہ میں ہیں۔ تصویر میں لکھا تھا، ‘یہ وہی الله کا نیک بندہ ہے جس نے پورے پریوار کو ختم کر دیا’۔ اس کے علاوہ  تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا؛

‘یہ ہیں  دنیا کے امن پسند مذہب کے سچے انسانیت پرست اچھے لوگ جن سے ایوارڈ واپسی گینگ، کنہیا کمار، نچنیا، رویش کمار، بھاڑ میڈیا اور سارے راشٹر وادی مسلم ڈرتے ہیں تو اب تک ان کے کارناموں پر خاموش ہیں ، شاید ان سبھی کی نظر میں بنگال میں چار لوگوں کی دن دہاڑے ہتیا کرنا اچھی بات رہی ہو۔’

اس تصویر کی مدد سے یہ اشارہ کیا گیا کہ بندھو پرکاش پال کے قتل میں مسلم افراد کا ہاتھ ہے۔لیکن حقیقت اس کے برعکس نظر آئی۔ سوشل میڈیا میں جو تصویر وائرل کی جا رہی ہے وہ ہندوستان کی ہے ہی نہیں بلکہ اس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔

تصویر میں موجود کرتا پوش نوجوان  مہدی حسن رسل ہے اور اس کے ساتھ سفید کرتے میں اس کے والد ہیں۔  مہدی حسن انجینئرنگ کا طالب علم ہے اور اس پر محمد ابرار نامی طالب علم کے قتل کا الزام ہے۔ یہ معاملہ  اتفاقاً اسی وقت کا ہے جب  بندھو پال کا قتل ہوا تھا۔ اور ہندوستان میں ان کی تصویر کو ان کے فیس بک پروفائل سے لیا گیا ہے۔

لہٰذا، سوشل میڈیا  پر وائرل کی گئی تصویر جھوٹی تھی اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینا تھا۔

ہر سال  17 اکتوبر کو یوم سر سید منایا جاتا ہے۔اس دن  دنیا کے ہر حصے میں ان کو یاد کیا جاتا ہے اور اس موقع پر سر سید ڈے ڈنر  اور دیگر تقریبات  منعقد کیے جاتے ہیں۔ اے ایم یو انتظامیہ خود ابنائے  قدیم کو دنیا بھر سے  یونیورسٹی میں مدعو کرتی ہے اور علی گڑھ تحریک و سر سید کے مشن کو فروغ دینے کے لئے ہر اعتبار سے تعاون کرنے کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔یہ تقریبات اس سال بھی بہت جوش و خروش سے منعقد کی گئی لیکن بعض افراد جوش میں ہوش کھو بیٹھے اور سر سید سے بے جا محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک تصویر عام کر بیٹھے۔

اس تصویر میں دکھایا گیا تھا کہ دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ کو سر سید، وکٹوریہ گیٹ اور اے ایم یو مونوگرام سے روشن کیا گیا تھا۔ تصویر شئیر کرنے والوں کا اصرار تھا کہ یہ سر سید کے لئے بڑا اعزاز تھا۔

ہم نے اپنی تحقیق میں پایا کہ یہ تصویر  جھوٹی تھی اور اس کو فوٹو شاپ یا کسی دوسرے سافٹ ویئر یا ایپ سے بنایا گیا ہے۔ جب ہم نے اس تصویر کو گوگل میں ‘ریورس امیج سرچ’ کیا تو ہم کو متعدد ہو بہو  تصویریں نظر آئیں۔ یہ تصویر مختلف ویب سائٹوں پر موجود تھی لیکن ہم نے  پایا کہ گلوبو ٹریکس نامی ویب سائٹ پر یہ تصویر 2012 سے موجود ہے۔ اسی تصویر کو اساس بناکر اس پر سر سید، وکٹوریہ گیٹ اور یونیورسٹی مونوگرام کو لگا دیا گیا تاکہ ایسا نظر آئے  جیسے برج خلیفہ کو روشن کر کے سر سید کو خراج پیش کیا گیا۔

SirSyed_FakeNews

دوسری بات، جب کبھی برج خلیفہ کو کسی تھیم سے روشن کیا جاتا ہے تو رات کے وقت کا ہی انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ سیاہ آسمان میں برج خلیفہ کا آرٹ خوبصورت نظر آئے لیکن سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی تصویر میں آسمان نیلا، روشن اور چمکدار تھا جو اس بات کی دلیل ہے کہ فوٹو شاپ کرنے والے آرٹسٹ نے اس  کا خیال نہیں کیا۔

تیسری بات، ہم کو سوشل میڈیا پر دبئی میں مقیم ہزاروں ابنائے قدیم میں کسی ایک کی بھی کوئی سیلفی نظر نہیں آئی جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو کہ برج خلیفہ کو سر سید ڈے پر روشن کیا گیا ہو!