خبریں

دہلی میں اسی جگہ پر بنے‌ گا سنت روی داس کا مندر، سپریم کورٹ نے دی منظوری

کورٹ نے اس کے کے لئے 400 مربع میٹر زمین دینے کی مرکز کی تجویز کو قبول‌کر لیا۔ اس سے پہلے مرکز نے مندر کی تعمیرنو کے لئے200 مربع میٹر زمین دینے کے لئے کہا تھا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی کے تغلق آباد جنگلی علاقے میں سنت روی داس کا مندر گرائےجانے کے تقریباً دو مہینے بعد سپریم کورٹ نے اسی جگہ پر ا س کی تعمیرنو کومنظوری دی ہے۔کورٹ نے اس کے لئے 400 مربع میٹر زمین دینے کی مرکز کی تجویز کو کو منظوری دے دی۔ دہلی ڈیولپمنٹ  اتھارٹی نے عدالت کے 9 اگست کے حکم پر اس مندر کو گرادیا تھا۔ عدالت نے اتھارٹی سے کہا تھا کہ پولیس کی مدد سے اس احاطے کو خالی کرایاجائے اور ڈھانچہ کو ہٹایا جائے۔

 اس مندر کو گرائے جانے کی خبر پھیلتے ہی سنت روی داس کے پیروکاروں میں زبردست غصہ دیکھنے کو ملا تھا اور انہوں نے دہلی سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں کئی لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ مرکز نے عقیدت مندوں کے جذبات اور عقیدہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے مندر کے لئے 200 مربع میٹر زمین کی تجویز میں ترمیم کرکے اس کو 400 مربع میٹر کر دیا ہے۔

 وینو گوپال نے بنچ سے کہا، ‘پیروکاروں کے جذبات اور عقیدہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہم نے اس میں ترمیم کرکے اس کو 400 مربع میٹر کر دیا ہے۔ ‘بنچ نے جب وینو گوپال سے پوچھا کہ مندر تعمیر کےکام کو کون دیکھے‌گا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ مرکز اس کے لئے ایک کمیٹی بنائے‌گی۔بنچ نے اس تجویز کو منظوری دیتے ہوئے مرکز کو ہدایت دی کہ مخصوص جگہ پرمندر تعمیر کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کی جائے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ مندر کےلئے مخصوص جگہ کے آس پاس کوئی بھی فرد کسی بھی طرح کی تجارتی سرگرمی نہیں چلائے‌گا۔

 عدالت  نے اس مندر کو گرائے جانے کے واقعہ کی مخالفت میں تحریک کےدوران گرفتار کئے گئے افراد کو ان کے ذریعے ذاتی مچلکہ دینے پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بنچ سے کہا کہ پہلے اس دھرم استھان کو چلانے والے افراد کےخلاف قانونی کاروائی شرروع کی گئی ہے۔ وینو گوپال نے جب یہ کہا کہ یہ علاقہ ‘ نوٹیفائڈجنگلی علاقہ’ہے تو اس معاملے میں پیش ایک وکیل نے کہا کہ اس کو غیر نوٹیفائڈ کیا جاسکتا ہے۔

مرکز کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل نےگزشتہ  جمعہ کو عدالت سے کہاتھا کہ وہ کچھ شرطوں کے ساتھ جنوبی دہلی کے اس علاقے میں سنت روی داس مندر کی تعمیر کے لئے عقیدت مندوں کو 200 مربع میٹر زمین سونپنے کے لئے تیار ہیں۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے عقیدت مندوں اور سرکاری افسروں سمیت تمام فریقوں کے ساتھ صلاح مشورہ کیا تھا اور مرکز اس جگہ کے متعلق عقیدت مندوں کے عقیدے اور معاملے کی حساسیت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کو وہی جگہ دینے کےلئے رضامند ہو گیا ہے۔

وینو گوپال نے کہا تھا کہ صرف دو درخواست گزار ہی تجویز سے متفق نہیں ہیں،لیکن سنت روی داس کے پیروکاروں کا عقیدہ اس جگہ کے متعلق ہے جہاں وہ ٹھہرے تھےاور اس لئے امن اور خیرسگالی کے لئے ہم وہ جگہ ان عقیدت مند وں کو لوٹانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے تمام فریقوں سے اس بارے میں سوموار تک اپنے جواب داخل کرنےکی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورٹ اس معاملے میں مناسب حکم منظور کرے‌گی۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ سبھی کے جذبات کی عزت کرتے ہیں لیکن قانون پر عمل کرنا ہوگا۔

دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے عدالت کے9 اگست کے حکم پر اس مندر کو گرادیا تھا۔ اس کے بعد دہلی اور دوسری جگہوں پر شدید مظاہرہ ہوا تھا۔ عدالت نے اس مندر کو گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ سنت روی داس جینتی سماروہ سمیتی نے جنگلی  علاقہ خالی نہیں کرکے عدالت کے پہلے کے حکم کی پامالی کی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)