خبریں

آسام: دو سے زیادہ بچے والوں کو نہیں ملے گی سرکاری نوکری

سربانند سونووال حکومت کا فیصلہ حکومت کے موجودہ ملازمین پر نافذ نہیں ہوگا۔ 2021 کے  بعد ریاست میں نوکری کے لیے نئے سرے سے درخواست دینے والے لوگ اس اصول کے دائرے میں آئیں گے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: آسام  میں 2017 میں آبادی اور وومین امپاورمنٹ پالیسی پاس  ہونے کے دو سال بعد سربانند سونووال سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک جنوری 2021 سے ان لوگوں  کو ریاست میں سرکاری نوکری نہیں ملے گی، جن کے دو سے زیادہ بچے  ہیں۔دی  ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اس بارے  میں سوموار کو ہوئی کابینہ  کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا۔ کابینہ  کی بیٹھک کے بعد آسام پبلک ریلیشنس ڈپارٹمنٹ  کی طرف  سے اس فیصلے کے بارے  میں ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ چھوٹی فیملی  کے معیار کے مطابق، ایک جنوری 2021 سے دو سے زیادہ  بچے والوں کو سرکاری نوکری نہیں دی جائے گی۔بتایا جا رہا ہے کہ سرکار کا یہ حکم آسام سرکار کے موجودہ ملازمین  پر نافذ نہیں ہوگا لیکن نوکری کے لیے نئے سرے سے درخواست  دینے والے لوگ اس نئے اصول  کے دائرے میں آئیں گے۔

کابینہ  کی میٹنگ  میں دیگر مدعوں پر بھی فیصلہ لیا گیا۔ اس کے تحت نئی اراضی پالیسی کو بھی منظوری دی گئی جس سے بے زمین  لوگوں کو ریاست میں تین بیگھہ زرعی زمین اور مکان بنانے کے لیے آدھا بیگھہ زمین ملے گی۔آسام  ودھان سبھا نے ستمبر 2017 میں آسام  کی آبادی اور وومین امپاورمنٹ پالیسی پاس  کیا تھا، جس میں بڑی کی جگہ چھوٹی  فیملی کی حوصلہ افزائی  کی گئی  تھی۔

کابینہ میٹنگ  کے بعد ایک وزیرنے کہا، ‘آسام میں زمین اور وسائل  پر بڑھتے دباؤ کی وجہ سے آبادی پالیسی کو نافذ کرنا ضروری تھا۔ بے زمینوں کو زمین دینا  بھی ہماری ترجیحات میں سے ایک تھا۔’کابینہ میٹنگ  میں کئی دیگر  فیصلے بھی لیے گئے، جس میں ماہر تعلیم  اندرا میری کے نام پر جاری اسکیم میں بیواؤں  کے لیے بس کرائے کی رقم  25 فیصدی بڑھانا اور انہیں ہر مہینے 300 روپے مہیا کرانا ہے۔اساسکیم  کے تحت ایک اپریل کے بعد سے بیوہ خواتین کو زندگی  میں ایک بار 25000 روپے کی مدد بھی ملے گی۔

غور طلب ہے  کہ اس بار 15 اگست کے موقع پر وزیراعظم  نریندر مودی نے لال قلعے کے فصیل  سے بڑھتی آبادی  پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے چھوٹی فیملی رکھنے والے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی دیش بھکتی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ یہ آنے والی پیڑھیوں کے لیے نئے چیلنج  پیش کرتی ہے۔ اس سے نپٹنے کے لیے مرکزی  اور ریاستی حکومتوں کو قدم اٹھانے چاہیے۔ پچھلی  تین دہائیوں  سے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا کیامؤثر قدم اٹھائے جا سکتے ہیں، اس پر بحث جاری ہے۔

1991میں کانگریس کے سینئر رہنما کے کرونا کرن کی قیادت والی کمیٹی نے آبادی کو کنٹرول کرنے کی سمت میں جو مشورے دیےتھے، اس میں عوامی نمائندوں  کے لیے یہ شرط لازمی طورسے نافذ کرنے کو کہا گیا تھا کہ ان کے دو سے زیادہ بچے نہ ہوں لیکن وہ تجویز نافذ نہیں ہو سکی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)