خبریں

گورنر کا عہدہ کمزور، کھل‌ کر نہیں رکھ سکتے اپنے دل کی بات: ستیہ پال ملک

کٹرا میں ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے ساتویں کنووکیشن کو خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ میں نے خفیہ ایجنسیوں سے بھی ان پٹ نہیں لیا۔ وہ بھی دہلی یا ہمیں سچ نہیں بتا رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ملک میں گورنر کے عہدے کو بہت کمزور بتاتے ہوئے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے منگل کو کہا کہ ان کو پریس کانفرنس منعقد کرنے یا اپنے دل کی بات کہنے کا حق نہیں ہے۔ ریاسی ضلع کے کٹرا شہر میں ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے ساتویں کنووکیشن تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ وہ اپنے تبصرے کو لےکر تذبذب میں رہتے ہیں کہ نئی دہلی میں کوئی پریشان نہ ہو جائے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘ گورنر ایک کمزور عہدہ ہے۔ اس کو پریس کانفرنس منعقد کرنے یا اپنے دل کی بات کہنے کا حق نہیں ہے۔ میں تقریباً تین دنوں تک تذبذب میں رہتا ہوں کہ میرے الفاظ نے دہلی میں کسی کو ناراض تو نہیں کیا ہے۔ ‘ اس دوران انہوں نے کہا کہ حریت، مین اسٹریم  کی پارٹیوں، مذہبی رہنماؤں اور مولویوں نے اپنے رسوخ  کا استعمال عام کشمیری لوگوں کے بچوں کو مروانے میں کیا جبکہ ان میں سے کسی نے بھی دہشت گردی کی وجہ سے اپنوں کو نہیں کھویا۔

گورنر نے الزام لگایا کہ ‘ مؤثر اور طاقتور ‘ طبقوں نے کشمیری نوجوانوں کے خواب اور ان کی زندگیوں کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس سچائی کو سمجھیں اور ریاست میں امن اور خوشحالی لانے کی مرکزی حکومت کی کوششوں میں شامل ہو جائیں۔ ملک نے کہا، ‘ ان سبھی کے اپنے بچوں کا کیریئر اچھا چل رہا ہے اور لیکن عام کشمیری لوگوں کے بچوں کو بتایا گیا کہ جنت کا راستہ مارے جانے میں ہے۔ ‘ ملک نے کہا، ‘ میں نے خفیہ ایجنسیوں سے بھی ان پٹ نہیں لیا۔ وہ بھی دہلی یا ہمیں سچ نہیں بتا رہے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ میں نے سیدھے طور پر 150 سے 200 کشمیری نوجوانوں سے بات کی اور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان کو پہچاننے کی کوشش کی جو راشٹرگان پر کھڑے نہیں ہوتے ہیں۔ میں نے ان سے اور 25 سے 30 سال کی عمر والے ان لوگوں سے بات کی جن کے خواب کچل دئے گئے، وہ پریشان ہیں اور غصے میں ہیں نہ تو حریت چاہتے ہیں، نہ ہمیں چاہتے ہیں اور نہ مرکزی حکومت کو یا خودمختاری کو کیونکہ ان کو بتایا گیا ہے کہ جنت جانے کا راستہ مرنے میں ہے۔ ‘

گورنر نے کہا کہ میں نے ایسے نوجوانوں سے کہا کہ ان کے پاس کشمیر میں پہلے سے ہی جنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22000 کشمیری نو جوان ریاست سے باہر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ گورنر نے کہا، ‘ ان کو تعلیم کے لئے ریاست سے باہر کیوں جانا پڑتا ہے؟ ایسا اس لئے ہے کیونکہ ہم پچھلی کئی دہائیوں سے ریاست میں معیاری تعلیم طالب علموں کو مہیا نہیں کرا پائے ہیں۔ کشمیر میں بھیجی گئی رقم کا استعمال اگر رہنما اور نوکرشاہ صحیح طریقے سے کرتے تو آپ کے گھروں کی چھتیں سونے کی بن گئی ہوتیں۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)