خبریں

اگلے حکم تک بحال رہیں‌ گی ہوم گارڈ جوانوں کی خدمات: اتر پردیش ہوم ڈپارٹمنٹ

گزشتہ  15 اکتوبر کو اتر پردیش حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 25 ہزار ہوم گارڈ جوانوں کو کام سے ہٹا دے‌گی، کیونکہ سپریم کورٹ کی نئی ہدایات  کے مطابق ان کو تنخواہ نہیں دے سکتی ہے۔ ہوم گارڈ مستقل ملازم نہیں ہوتے، معاہدے کی بنیاد پر ان کی تقرری کی جاتی ہے۔ ان کو روزانہ کے کام کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے۔

(علامتی فوٹو : فیس بک)

(علامتی فوٹو : فیس بک)

نئی دہلی: اتر پردیش میں ہوم ڈپارٹمنٹ  کی ڈیوٹی سے حال میں ہٹائے گئے ہوم گارڈ جوانوں کی سروس کو اگلے حکم تک جاری رکھا جائے‌گا۔ہوم ڈپارٹمنٹ کے چیف سکریٹری اونیش اوستھی کی طرف سے بدھ کو جاری حکم کے مطابق، آئندہ تہواروں اور تہواروں کے مدنظر محکمے میں ڈیوٹی کر رہے ہوم گارڈ جوانوں کی سروس کو اگلے احکام تک جوں کا توں رکھا جائے‌گا۔

معلوم ہو کہ مالی محکمے سے رقم نہیں مل پانے کی وجہ سے ہوم ڈپارٹمنٹ نے اپنے یہاں کام کر رہے 25000 ہوم گارڈ جوانوں کو پچھلے ہفتہ ہٹا دیا تھا۔ ریاست کے ہوم گارڈس وزیر چیتن چوہان نے ہوم ڈپارٹمنٹ کے حکم کے بارے میں پوچھے جانے پر بتایا کہ حکومت کی پوری کوشش تھی کہ ان جوانوں کی ڈیوٹی بھی برقرار رہے۔ حکومت کا یہ قدم اسی سمت میں ہے۔

اس مسئلے پر چوہان کی گزشتہ 18 اکتوبر کو ہوم ڈپارٹمنٹ اور مالی محکمے کے افسروں کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔ میٹنگ میں ہوم گارڈس جوانوں کی ڈیوٹی لگانے میں آ رہی رقم کی کمی کی رکاوٹ کو دور کرنے کی تدبیروں پر بھی بات چیت  ہوئی تھی۔ غور طلب ہے کہ ہوم ڈپارٹمنت میں کام کر رہے 25000 ہوم گارڈ جوانوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس بارے میں حال میں ایک سرکلر بھی جاری کیا گیا تھا۔ حزب مخالف پارٹیوں  نے اس کو لےکر ریاست کی یوگی حکومت پر سخت حملے کئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، اترپردیش حکومت نے گزشتہ 15 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ 25 ہزار ہوم گارڈ جوانوں کو کام سے ہٹا دے‌گی، کیونکہ سپریم کورٹ کے نئے اصول و ضوابط کے مطابق وہ ان کو تنخواہ نہیں دے سکتی ہے۔ حالانکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد اعلان کیا گیا کہ کسی کو بھی ہٹایا نہیں جائے‌گا۔ میڈیا میں یہ بات پھیلتے ہی حکومت نے واضح کیا کہ وہ اس صورت حال  کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ ہر گھر میں دیوالی کا تہوار منایا جا سکے۔

اس وقت اتر پردیش ڈی جی پی اوپی سنگھ کہا تھا کہ ہوم گارڈس کو تعینات نہیں کرنے کا یہ قدم عارضی تھا، جو سپریم کورٹ  کے حکم کے بعد  محکمہ پولیس پر اضافی مالی بوجھ کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ جولائی میں آئے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہوم گارڈ کا روزانہ بھتہ 500 سے بڑھاکر 672 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس پر حکومت نے کہا تھا کہ اس سے سرکاری خزانے پر اضافی بوجھ پڑے‌گا۔

اس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ پولیس اسٹیشنوں اور ٹریفک سگنلوں پر سکیورٹی  کے لئے ہوم گارڈ کی تعیناتی نہیں کی جائے‌گی۔ ہوم گارڈ مستقل ملازم نہیں ہوتے، معاہدے کی بنیاد پر ان کی تقرری کی جاتی ہے۔ ان کی  مہینے کی آمدنی طے نہیں ہے۔ ان کو روزانہ کی ڈیوٹی کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے۔ ان کو 25 دن کا کام دیا جاتا تھا، جس کو ریاستی حکومت نے گھٹاکر 15 دن کر دیا تھا۔ حکومت کے اس قدم کی حزب مخالف نے تنقید کی تھی۔

بی ایس پی  سپریمو مایاوتی نے الزام لگایا تھا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت روزگار دینے کے بجائے بےروزگاری بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ حکومت اپنی غلط اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے  25 ہزار ہوم گاڈرس جوانوں کی فیملی کے لاکھوں ممبروں کو سزا کیوں دے رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور اہم حزب مخالف جماعت سماجوادی پارٹی نے بھی اس معاملے پر حکومت کو گھیرا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)