خبریں

جموں و کشمیر: ہیومن رائٹس، انفارمیشن کمیشن سمیت سات کمیشن بند

اس بارے میں جاری سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کے تحت ان کمیشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ حکم 31 اکتوبر سے مؤثر ہوں گے۔

سری نگر میں تعینات سکیورٹی فورس (فوٹو: پی ٹی آئی)

سری نگر میں تعینات سکیورٹی فورس (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر انتظامیہ نے سات سرکاری کمیشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان میں ہیومن رائٹس کمیشن، وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کمیشن اورانفارمیشن  کمیشن بھی شامل ہیں۔ اس بارے میں بدھ کو ایک سرکاری حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ 31 اکتوبر سے ریاست کے سات کمیشن  نہیں رہیں‌گے۔ حالانکہ ان کمیشن کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

یہ احکامات 31 اکتوبر سے مؤثر ہو جائیں‌گے۔ 31 اکتوبر سے جموں و کشمیر ایک یونین ٹریٹری  بن جائے‌گا اور وہاں دہلی کی طرح مرکزی حکومت کے قانون نافذ ہوں‌گے۔

ریاست میں جن کمیشن کو بند کیا جا رہا ہے، وہ اس طرح ہیں۔

جموں و کشمیر ہیومن رائٹس  کمیشن (ایس ایچ آر سی)

ریاستی انفارمیشن کمیشن (ایس آئی سی)

اسٹیٹ کنزیومر ریڈریسل کمیشن (ایس سی ڈی آر سی)

اسٹیٹ الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (ایس ای آر سی)

وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کمیشن (ایس سی پی ڈبلیو سی آر)

معذور افراد کے لئے بنا کمیشن (ایس سی پی ڈبلیو ڈی)

اسٹیٹ ٹرانس پرینسی کمیشن (ایس اے سی)

اس بارے میں جاری سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر ری-آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کے تحت ان کمیشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر 31 اکتوبر سے سرکاری طور پر دو یونین ٹریٹری  جموں و کشمیر اور لداخ میں منقسم ہو جائے‌گا۔

 اس بارے میں جاری حکم میں ساتوں کمیشن کے سکریٹری سے عمارتیں، فرنیچر، الیکٹرانک سامان وغیرہ ڈائریکٹر اسٹیٹ کو سونپنے کو کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ ریکارڈوں کو قانون، پارلیامانی امور، محکمہ عدلیہ کو سونپ دیں۔

غور طلب ہے کہ 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر ایک یونین ٹریٹری  بن جائے‌گا۔ ایسے میں وہاں پر مرکزی حکومت کی طرف سے طے قانون نافذ کیے جا سکیں‌گے۔ جن کمیشن کو بند کیا گیا ہے وہ مرکز کے ما تحت ہوں‌گے اور مرکزی حکومت کی طرف سے طے اصولوں کے حساب سے ہی یہاں پر کام کیا جائے‌گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)