خبریں

اقتصادی بحران کو لے کر شیو سینا کا حکومت پر طنز کہا-اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی…؟

شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس‘سامنا’میں فلم شعلہ کے اس ڈائیلاگ سے ملک میں اقتصادی بحران  اور تیوہاروں کے موقع پر بازاروں سے غائب رونق کے لیے سرکار کی نوٹ بندی اور غلط طریقے سے جی ایس ٹی کونافذ کرنے کو ذمہ دار بتایا ہے۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی:  مہاراشٹر میں بی جے پی  کی اتحادی پارٹی  شیوسینا نے ملک میں اقتصادی بحران  کو لے کر سوموار کو مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ شیوسینا کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دیوالی پر بازاروں میں بہت زیادہ سناٹا دیکھنے کو ملا۔شیو سینا نے اپنے ماؤتھ پیس‘سامنا’کے ایڈیٹوریل  میں لکھا ہے، ‘اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی؟’ اس ڈایئلاگ کے ذریعے پارٹی نے ملک اور مہاراشٹر میں اقتصادی بحران کو لے کر سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شیوسینا نے ملک میں اقتصادی بحران  اور تیوہاروں کے موقع پر بازاروں سے غائب رونق کے لیے سرکار کی  نوٹ بندی اور غلط طریقے سے جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کو ذمہ دار بتایا ہے۔اس نے سامنا میں لکھا ہے، ‘سستی کے ڈر سے بازاروں کی رونق چلی گئی ہے اور فروخت میں30 سے 40 فیصدی کی کمی آئی ہے۔کاروبار کی حالت خراب ہے اور مینوفیکچرنگ اکائیاں بند ہو رہی ہیں، اس سے لوگوں کی نوکریاں جا رہی ہیں۔’

مراٹھی‘سامنا’نے لکھا ہے کہ کئی بینکوں کی حالت خراب ہے، وہ مالی بحران  سے جوجھ رہے ہیں اور لوگوں کے پاس خرچ کرنے کو پیسہ نہیں ہے۔‘سامنا’نے لکھا ہے، ‘دوسری طرف سرکار بھی ریزرو بینک آف انڈیاسے پیسہ نکالنے کو مجبور ہوئی ہے۔ دیوالی پر بازاروں میں سناٹا چھایا ہے، لیکن غیر ملکی  کمپنیاں آن لائن شاپنگ سائٹ کے ذریعے ملک  کے پیسے سے اپنی تجوریاں بھر رہی ہیں۔’ایڈیٹوریل میں لکھا ہے، ‘بے وقت ہوئی بارش کی وجہ سے کسانوں کی تیار فصل خراب ہو گئی جس سے ان کی مالی حالت بدتر ہے، لیکن بدقسمتی ہے کہ کوئی بھی کسانوں کو اس سے باہر نکالنے کی نہیں سوچ رہا ہے۔’

ایڈیٹوریل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں تک کہ دیوالی سے عین پہلے ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی شور کم اور ‘سناٹا’ زیادہ تھا۔انڈین  ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ  اتوار کو شیوسینا نے بی جے پی  کو وارننگ  دی تھی کہ مہاراشٹر میں کم سیٹیں جینے کے باوجود اقتدار کا ریموٹ کنٹرول اس کے پاس ہے۔سامنا میں لکھے اپنے کالم ‘روک ٹوک’ میں شیوسینا نیتا سنجے راؤت نے کہا تھا، ‘اس بار سینا نے کم سیٹیں جیتی ہیں، 2014 میں 63 کے بدلے 56 سیٹیں ہی آئی، لیکن اقتدار ریموٹ کنٹرول اس کے پاس ہے۔’

گزشتہ 24 اکتوبر کو مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے نتائج آنے کے فوراً بعد شیوسیناچیف ادھو ٹھاکرے نے ‘ففٹی ففٹی’ کا فارمولا یاد دلایا تھا۔وزیراعلیٰ کے سوال پر ٹھاکرے نے کہا تھا کہ اس بات کا فیصلہ 50-50 کے فارمولا سے ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا، ‘50-50 فارمولا کافیصلہ ہوا تھا۔ اس پر چرچہ ہونی چاہیے اور فیصلہ لیا جانا چاہیے کہ کون وزیراعلیٰ  بنےگا۔’

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں ودھان سبھا کی 288 سیٹوں پر بی جے پی کو 105 سیٹیں ملی ہیں۔ 2014 میں پارٹی کے پاس 122 سیٹیں آئی تھیں۔ شیوسینا کو اس بار 56 سیٹوں سے مطمئن ہونا پڑا، جبکہ 2014 کےانتخاب میں پارٹی نے 63 سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، بی جےپی کو 17 آزاد/باغی امیدواروں کی حمایت  بھی حاصل  ہے، جس کے بعد اس کے پاس 122 سیٹیں ہو جاتی ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)