خبریں

وشو ہندو پریشد کا دعویٰ، گزشتہ سال 25 ہزار مسلمانوں اور عیسائیوں  کی ہوئی ’گھر واپسی‘

وشو ہندو پریشد کے جنرل سکریٹری  پراندے نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہریت بل میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد کے ایک سینئر رہنما نے دعویٰ کیا ہے رائٹ ونگ تنظیموں نے 2018 میں 25 ہزار مسلمانوں اور عیسائیوں کو پھر سے ہندو دھرم قبول کروایا ہے ۔ اس پر بیان دیتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے جنرل سکریٹری ملند پراندے نے کہا کہ ‘گھر واپسی ‘ مہم ملک گیر پیمانے پر باقاعدگی سے چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ، 2018 میں 25ہزار مسلمانوں اور عیسائیوں کو دھرم بدلوایا گیا ۔

مذہب کی تبدیلی کو ایک قومی مسئلہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2019 کے اعداد وشمار کا ابھی تجزیہ کیا جانا باقی ہے ۔ ناگپور میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ، مذہب کی تبدیلی ایک’ قومی مسئلہ ‘، ‘ملک پر حملہ ‘ اور لوگوں کو باٹنے کی سازش ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وشو ہندو پریشد ایک قانون چاہتا ہے جو دوسرے مذہب کے لوگوں کے مذہب کو بدلنےکو مشکل بنائے ۔ واضح ہو کہ وشو ہندو پریشد کے رہنما اس طرح کا بیان کئی بار دے چکے ہیں۔

رام مند رکے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ وشو ہندو پریشد کو سپریم کورٹ سے مثبت فیصلے کی  امید ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام قدیمی شواہد ایودھیا میں رام مندر کے وجود کی گواہی دیتے ہیں ۔ اس لیے سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا مانا جائے گا۔

وشو ہندو پریشد کے جنرل سکریٹری  پراندے نے ملک میں ہندوؤں کے بارے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حفاظت باعث تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہریت بل میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)