خبریں

جھارکھنڈ: افواہوں کی وجہ سے 7 لوگوں کی لنچنگ ہوئی، این سی آر بی رپورٹ میں کہا-کوئی معاملہ نہیں

ریاست میں گزشتہ تین سال میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئی  ماب لنچنگ  میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: جھارکھنڈ میں 2017 میں افواہوں کی وجہ سے ماب لنچنگ میں سات لوگوں کی موت ہوئی لیکن حال ہی میں جاری نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی افواہیں اور فیک نیوز کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوئی۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آئی پی سی کی دفعہ 505 اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر کی بنیاد پر جھوٹی اور فرضی خبروں اور افواہوں کے تحت پہلی بار اس طرح کے اعداد و شمار اکٹھا کئے گئے۔

2017 میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلی بچہ چوری کی افواہوں میں جھارکھنڈ کے سرائے قلعہ-کھرساواں اور مشرقی سنگھ بھوم ضلع میں ہوئے بھیڑ کے تشدد میں سات لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق، ایک مقامی صحافی سمیت دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے سوشل میڈیا پر بچہ چوری کو لےکر باخبر کرنے کے لئے مبینہ طور پر ایک پوسٹ ڈالا تھا۔ پولیس کے مطابق اس سے لوگوں میں گھبراہٹ پھیلی اور 18 مئی 2017 کو سرائے قلعہ-کھرساوان کے باگ بیڑا اور مشرقی سنگھ بھوم کے راج نگر میں بھیڑ کے حملے ہوئے۔

این سی آر بی کی رپورٹ کا زیرو کا اعداد و شمار تب اور اہم ہو جاتا ہے، جب گزشتہ تین سال میں ریاست میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہو گئی ہو۔ اس کے علاوہ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئے بھیڑ کےتشدد میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی۔ 2017 کے واقعات کے بعد افواہ پھیلانے والے لوگوں کے خلاف الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئی، جس سے پولیس کا کہنا ہے کہ جادوگوڑا، ہلدی پوکھار، باگ بیڑا اور گھٹ شیلا علاقوں میں ڈر پھیلا۔

پہلا معاملہ آئی پی سی کی دفعہ 505، 153 اے اور 34 کے تحت دو لوگوں کے خلاف درج کیا گیا۔ دوسری ایف آئی آر سوشل میڈیا پوسٹ فارورڈ کرنے کے لئے ایک مقامی صحافی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 کے تحت درج کی گئی۔ ان میں سے ایک ملزم کو بعد میں مشرقی سنگھ بھوم کی سیشن عدالت نے ضمانت دے دی۔ پہلا واقعہ 18 مئی 2017 کو اس وقت ہوا، جب بچہ چوری کی افواہ کو لےکر حلیم، نعیم، سجاد اور سراج خان نام کے چار لوگوں پر سرائےقلعہ-کھرساواں کے شوبھاپور اور پدنام سائی ضلعوں میں بھیڑ نے حملہ کیا۔ بھیڑ نے ان کو بچانے آئی پولیس پر بھی حملہ کیا۔

دوسرا معاملہ  قتل اور سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی کرنے سے روکنے کو لےکر درج ہوا۔ پہلے معاملے میں سماعت چل رہی ہے۔ دوسرے معاملے میں 2018 میں فاسٹ ٹریک کورٹ نے 12 لوگوں کو مجرم  ٹھہرایا تھا اور سرکاری ملازمین‎ کے کام میں رکاوٹ ڈالنے، ہتھیاروں سے ان پر حملہ کرنے، دیگر گھروں میں توڑپھوڑ کرنے، لاء اینڈ آرڈر  میں رکاوٹ پیدا کرنے، اصولوں کو توڑنے کے لئے چار سال کی سزا سنائی۔

دوسرا واقعہ 18 مئی کی شام کو اس وقت ہوا، جب بچہ چوری کی افواہ پر وکاس ورما اور گوتم ورما نامی دو بھائی، ان کی دادی رام چندرا دیوی اور ان کے دوست گنیش گپتا پر بھیڑ نے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں دونوں بھائیوں اور ان کی دادی کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ سے متعلق کل 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور معاملے میں سماعت جاری ہے۔ این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے ذریعے مہیا کرائے گئے ہیں۔

اس وقت کے ڈی ایس پی (لاء اینڈ آرڈر) ومل کمار نے کہا، ‘ افواہ پھیلانے کے لئے آئی پی سی کی دفعہ 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا اور یہ افواہیں ماب لنچنگ کی وجہوں میں سے ایک تھیں۔ ان کو این سی آر بی کے اعداد و شمار میں کیوں شامل نہیں کیا گیا، اس کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔’