خبریں

کشمیر: یورپی یونین کے رکن پارلیامان نے کہا-آرٹیکل 370 ہندوستان کا اندرونی معاملہ، ہم دخل دینے نہیں آ ئے

جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر آئے یورپی یونین کے رکن پارلیامان نے کہاکہ ہمیں فاشسٹ کہہ کر ہماری امیج کو خراب کیا جا رہا ہے۔

سرینگر کی ڈل جھیل میں شکارے میں یورپی یونین کے رکن پارلیامان کا وفد(فوٹو: پی ٹی آئی)

سرینگر کی ڈل جھیل میں شکارے میں یورپی یونین کے رکن پارلیامان کا وفد(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پرآئے یورپی یونین(ای یو)کے رکن پارلیامان نے بدھ کو کہا کہ آرٹیکل370 ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور عالمی دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں وہ ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وادی کے دو روزہ دورے کے آخری دن یورپی یونین کے 23 رکن پارلیامان کے وفد نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کیا۔ انہوں نے دہشت گردوں کے ذریعے مغربی بنگال کے 6مزدوروں کے قتل  کے واقعہ کی مذمت بھی کی۔

 فرانس کے ہنری میلوسے نے کہا، ‘آرٹیکل 370 کی بات کریں، تو یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہماری فکر کا موضوع دہشت گردی ہے جو دنیا بھر میں پریشانی کا سبب ہے اور اس سے لڑائی میں ہمیں ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ دہشت گردوں نے پانچ بےقصور مزدوروں کا قتل کیا، یہ واقعہ بدقسمتی ہے اور ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ وفد نے فوج اور پولیس سے بات کی ہے۔ نوجوان کارکنان سےبھی ان کی بات چیت ہوئی اور امن قائم کرنے کے لیے  تبادلہ خیال ہوا۔

 انہوں نے کہا، ‘سب سے پہلے میرے خیال میں یہ دورہ بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔ کشمیر میں دہشت گردی کی حالت بہت سنگین ہے اور یہ ایک عالمی سوال ہے۔پولیس اور فوج نے بتایا کہ کیسے پاکستان سے دہشت گرد بھیجے جاتے ہیں۔ اپنے حالات کی وجہ سے کشمیر پچھڑا ہوا ہے۔ ہمیں ملے لوگوں سے جو پیغام ملا وہ یہ تھا کہ امیدہے کہ صورتحال میں تبدیلی سے حالات بھی بدلیں‌گے۔ ‘

وہیں، برٹن کے نیوٹن ڈن نے اس دورے کو ‘ آنکھیں کھولنے والا دورہ ‘ بتایا۔ وفد کے دورے کا مقصد آرٹیکل 370 کے  ریاست کے حالات کا جائزہ لینا تھا۔ڈن نے کہا، ‘ہم یورپ سے آتے ہیں، جو سالوں کے جدو جہد کے بعد اب پر امن جگہ ہے۔ ہم ہندوستان کو دنیا کا سب سے پر امن ملک بنتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ عالمی دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ہم ہندوستان کے ساتھ کھڑےرہیں۔ یہ دورہ آنکھیں کھولنے والا رہا ہے اور جو کچھ ہم نے گراؤنڈ زیرو پر دیکھاہے ہم اس پر اپنی بات رکھیں‌گے۔ ‘

مرکز کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اس کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے بعد سے کشمیر میں غیر ملکی نمائندوں کا یہ پہلا دورہ ہے۔پولینڈ کے رکن پارلیامان ریجارڈ جارنیکی نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ عالمی میڈیا نے جو دکھایا وہجانبدارانہ  تھا۔ ہم نے جو دیکھا ہے، اپنے ملک لوٹ‌کر ہم اس کی جانکاری دیں‌گے۔’فرانس کے ہی ایک دیگر رکن پارلیامان تھئیری ماریانی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پہلے بھی کئی بار ہندوستان آ چکے ہیں اور یہ دورہ ہندوستان کے اندرونی معاملےمیں دخل دینے کے لئے نہیں ہے بلکہ کشمیر میں زمینی حالات کے بارے میں براہ راست جانکاری لینے کے لئے کیا گیا ہے۔

 انہوں نے کہا، ‘دہشت گرد ایک ملک کو تباہ کر سکتے ہیں۔ میں افغانستان اورسیریا جا چکا ہوں اور دہشت گردی نے وہاں جو کیا ہے وہ دیکھ چکا ہوں۔ دہشت گردی کےخلاف لڑائی میں ہم ہندوستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ‘ماریانی نے کہا، ‘ ہمیں فاشسٹ کہہ‌کر ہماری امیج کو خراب کیا جا رہا ہے۔بہتر ہوتا کہ ہماری امیج خراب کرنے سے پہلے ہمارے بارے میں اچھے سے جان لیا گیاہوتا۔ ‘

افسروں نے تفصیل سے وجہ بتائے بغیر کہا کہ اس وفد میں بنیادی طور پر 27 رکن پارلیامان کو ہونا تھا لیکن ان میں سے چار کشمیر نہیں آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ رکن پارلیامان اپنے-اپنے ملک لوٹ گئے۔ وفد میں شامل کئی رکن پارلیامان رائٹ ونگ جماعتوں کے ہیں۔وفد جب یہاں پہنچا تو شہر پوری طرح سے بند تھا۔سرینگر اور وادی کے دیگرحصوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کچھ جگہوں پرجھڑپیں ہوئیں۔ پتھراؤ کےبھی کچھ واقعات ہوئے۔

یورپی وفد کے ان ممبروں نے اپنے دو روزہ کشمیر دورے کے پہلے،سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم مودی نے ان کا استقبال کرنے کے ساتھ امید ظاہر کی تھی کہ جموں و کشمیر سمیت ملک کے دیگرحصوں میں ان کا دورہ معنی خیز رہے‌گا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)