خبریں

900 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کے بعد پاکستان کے رتوڈیرو میں دہشت کا ماحول

پاکستان کے سندھ کے لرکانا ضلع‎ کے رتوڈیرو میں اپریل میں اس انفیکشن کا پتہ لگا تھا۔ تب سے اب تک شہر کے تقریباً 1100 لوگ ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے ہیں، جن میں 900 سے زیادہ بچے ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: پاکستان کے سندھ ریاست کے لرکانا ضلع‎ کے رتوڈیرو تعلقہ میں کل 900 بچے ایڈس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ایسے الزامات ہیں کہ ایک چائلڈ اسپیشلسٹ  کے ذریعہ سیرنج کو بار بار استعمال کرنے سے یہ انفیکشن پھیلا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 200 بالغوں میں بھی ایچ آئی وی جراثیم پائے گئے ہیں۔

نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اس سال اپریل میں اس علاقے میں ایچ آئی وی کے نئے معاملوں کا پتہ چلا تھا۔ اب جب شہر میں ایچ آئی وی سے متاثر لوگوں کی تعداد 1000 سے زیادہ پہنچ چکی ہے اور اس کے بارے میں پتہ چلےہوئے پانچ مہینے گزر چکے ہیں ، ڈاکٹر اس صورتحال سے نپٹنے کے لئے اب بھی سخت مشقت کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق،تب سے اب تک شہر کے تقریباً 1100 لوگ ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے ہیں۔ شہر میں ہر 200 میں سے ایک آدمی متاثر ہے۔ ان 1100 ایچ آئی وی متاثرین میں سے 900 بچے ہیں، جن کی عمر 12 سال سے کم ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ اب  تک آبادی کے ایک ہی حصے کو ٹیسٹ کیا گیا ہے۔

اس صورتحال کے لئے ذمہ دار ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس پر لاپروائی برتنے اور قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پاکستان کے رتوڈیرو میں تقریباً دو لاکھ لوگ رہتے ہیں لیکن ان میں سے ایک تہائی سے بھی کم کی ایچ آئی وی جانچ نہیں ہوئی ہے اس لئے ایسا امکان ہے کہ ایچ آئی وی پازیٹو لوگوں کی اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

پاکستان حکومت نے مبینہ طور پر ایسے کلینک ، بلڈ بینک اور ڈاکٹروں کی دکانیں بند کردی ہیں جن کا رجسٹریشن نہیں ہوا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ ڈاکٹر ایک ہی سیرنج کو بار بار استعمال کر رہے تھے۔ علاقے میں کئی حجام اور ڈینٹسٹ ہیں، جو مناسب صفائی اور حفاظت نہیں برتتے، جس سے تیزی سے یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔

ان بچوں کے رشتہ داروں نے بتایا ہے کہ ان کو پتہ تھا کہ ڈاکٹر ایک ہی سیرنج کو بار بار استعمال کر رہا ہے، ان کے ٹوکنے پر ڈاکٹر نے ان کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ وہ (رشتہ دار) غریب ہیں اور نئی سیرنج کا خرچا نہیں اٹھا پائیں‌گے۔ اس ڈاکٹر نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اس سے علاج نہیں کروانا چاہتے، تو کہیں اور جا سکتے ہیں۔ اس ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، حالانکہ اس پر جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔

نیویارک ٹائمس سے بات کرتے ہوئے اس نے لگاتار اس بات پر زور دیا کہ وہ بےقصور ہے اور اس نے استعمال کی گئی سیرنج کا استعمال نہیں کیا۔ ملک میں قانوناً سیرنج کا دوبارہ استعمال غیر ضمانتی جرم ہونے اور اس بارے میں معاملہ درج ہونے کے باوجود اس ڈاکٹر کا میڈیکل سرٹیفکیٹ حال ہی میں ری نیو ہوا ہے اور وہ رتوڈیرو کے باہری علاقے کے ایک سرکاری ہاسپٹل میں کام کر رہا ہے۔

کئی بین الاقوامی ہیلتھ اسپیشلسٹ رتوڈیرو علاقے میں مریضوں کی ایچ آئی وی جانچ اور ان کے علاج کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے بڑی تعداد میں ایچ آئی وی جانچ کٹ مہیا کرائی ہیں۔

2018 میں جوائنٹ یونائیٹڈ نیشنس پروگرام آن ایچ آئی وی / ایڈس (یواین ایڈس) نے تخمینہ لگایا تھا کہ پاکستان میں تقریباً 160000 ایچ آئی وی پازیٹولوگ ہیں۔ 2003 سے پاکستان میں آٹھویں بار اس طرح اس وائرس کا قہر دیکھا گیا۔ 2016 میں بھی رتوڈیرو میں اسی طرح کے کئی معاملے سامنے آئے تھے۔