خبریں

ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر  نے ماحولیاتی ایوارڈ لینے سے انکار کیا

سویڈن کی رہنے والی ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے‘نارڈک کاؤنسل انوائرمینٹل ایوارڈ، 2019’ قبول کرنے سے گزشتہ  منگل کو انکار کر دیا اور کہا کہ ماحولیاتی مہم  میں ضرورت  اس بات کی ہے کہ اقتدار  میں بیٹھے لوگ ایوارڈ دینے کے بجاے ‘سائنس’ کی پیروی شروع کریں۔

گریتا تُنبیر، فوٹو: رائٹرس

گریتا تُنبیر، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ماحولیاتی کارکن16 سالہ گریتاکے ‘فرائیڈے فار فیوچر’مہم  کے ساتھ  میں لاکھوں لوگ آ چکے ہیں۔گریتا تب چرچے میں آئی تھیں جب اگست 2018 میں انہوں نے ہرجمعہ کو سویڈن کی پارلیامنٹ کے باہر کلائیمنٹ چینج  کو لے کر دھرنا دینا شروع کیا تھا۔ وہ ہاتھوں میں ایک تختی لے کر وہاں رہتی تھیں جس پر لکھا ہوتا تھا ‘آب و ہوا  کے لیے اسکول کی ہڑتال ’


View this post on Instagram

I have received the Nordic Council’s environmental award 2019. I have decided to decline this prize. Here’s why: “I am currently traveling through California and therefore not able to be present with you today. I want to thank the Nordic Council for this award. It is a huge honour. But the climate movement does not need any more awards. What we need is for our politicians and the people in power start to listen to the current, best available science. The Nordic countries have a great reputation around the world when it comes to climate and environmental issues. There is no lack of bragging about this. There is no lack of beautiful words. But when it comes to our actual emissions and our ecological footprints per capita – if we include our consumption, our imports as well as aviation and shipping – then it’s a whole other story. In Sweden we live as if we had about 4 planets according to WWF and Global Footprint Network. And roughly the same goes for the entire Nordic region. In Norway for instance, the government recently gave a record number of permits to look for new oil and gas. The newly opened oil and natural gas-field, ”Johan Sverdrup” is expected to produce oil and natural gas for 50 years; oil and gas that would generate global CO2 emissions of 1,3 tonnes. The gap between what the science says is needed to limit the increase of global temperature rise to below 1,5 or even 2 degrees – and politics that run the Nordic countries is gigantic. And there are still no signs whatsoever of the changes required. The Paris Agreement, which all of the Nordic countries have signed, is based on the aspect of equity, which means that richer countries must lead the way. We belong to the countries that have the possibility to do the most. And yet our countries still basically do nothing. So until you start to act in accordance with what the science says is needed to limit the global temperature rise below 1,5 degrees or even 2 degrees celsius, I – and Fridays For Future in Sweden – choose not to accept the Nordic Councils environmental award nor the prize money of 500 000 Swedish kronor. Best wishes Greta Thunberg”

A post shared by Greta Thunberg (@gretathunberg) on

بین پارلیامانی تعاون کے لیے مقامی تنظیم  نارڈک کاؤنسل کیجانب  سے اسٹاک ہوم میں منعقد  تقریب میں گریتاکو اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔گریتا کی کوششوں کے لیے انہیں سویڈن اور ناروے دونوں کی جانب  سے نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے تنظیم  کے سالانہ ماحولیاتی ایوارڈ جیتا تھا۔ٹی ٹی خبررساں ایجنسی  نے بتایا کہ ایوارڈ کے  اعلان  کے بعد گریتا کی ایک حریف نے ناظرین  کو بتایا کہ وہ یہ ایوارڈ اور 52000 ڈالر کی قبول نہیں کریں گی۔ انہوں نے انسٹاگرام پر اپنے اس فیصلے کے بارے میں لکھا ہے۔

 سوشل میڈیاپوسٹ میں انہوں نے لکھا، ‘ماحولیاتی مہم  کو اور ایوارڈکی ضرورت نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ موجود وقت میں دستیاب بہتر سائنس  کی پیروی  شروع کر دیں۔’انہوں نے یہ ایوارڈ دینے کے لیے نارڈک کاؤنسل  کاشکریہ ادا کیا ہے لیکن ماحولیات سے جڑے مدعوں پر اپنی بات پر قائم نہیں رہنے کے لیے نارڈک ملکوں  کی تنقید  بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ماحولیات اورکلائیمیٹ کے مدعوں پر نارڈک ممالک کی دنیا بھر میں بڑی عزت ہے۔ اس بارے میں ڈینگ مارنے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن جب ہمارے حقیقی اخراج  ہمارے فی شخص  اکولاجیکل فٹ پرنٹ کی بات آتی ہے -اگر ہم اپنے کھپت، ہمارے درآمدات  کے ساتھ ایویشن اورشپنگ کو شامل کرتے ہیں تو یہ ایک پوری نئی کہانی بیان کرتی ہے۔’اکولاجیکل فٹ پرنٹ کا مطلب ہے کہ لوگوں یامعیشت  کے لیے قدرت  کی ضرورت۔ گریتا تُنبیرکو اس سال کے نوبل امن پرائز کے لیے بھی نامزد  کیا گیا تھا، حالانکہ وہ یہ ایوارڈ نہیں جیت سکیں۔ سال 2019 کو نوبل امن  پرائزاتھوپیا کے وزیر اعظم  ابی احمدکو دیا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)