خبریں

پہلو خان کے خلاف گئو تسکری میں درج کیس راجستھان ہائی کورٹ نے خارج کیا

راجستھان کے الور میں اپریل 2017 میں مبینہ  گئورکشکوں کی بھیڑ نے مویشی لے جا رہے پہلو خان، ان کے دو بیٹوں اور ٹرک ڈرائیور پرحملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کےدو دن بعد پہلو خان کی ہاسپٹل  میں موت ہو گئی تھی۔

پہلو خان، فوٹو: ان پر حملے ہوئے ویڈیو فوٹیج سے

پہلو خان، فوٹو: ان پر حملے ہوئے ویڈیو فوٹیج سے

نئی دہلی : راجستھان ہائی کورٹ نے اپریل 2017 میں الور میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے ہریانہ کے ڈیری کسان پہلو خان، ان کے دو بیٹوں اور ڈرائیور کے خلاف گئو تسکری کے الزامات میں درج ایف آئی آر کو رد کرنے کا حکم دیا ہے۔

قابل ذکر  ہے کہ اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ مویشی لے جا رہے پہلوخان پر ایک اپریل 2017 کو مبینہ گئورکشکوں کی بھیڑ نے بہروڑ (الور)میں حملہ کر دیا تھا۔ بھیڑ نے ان کی بےرحمی سے پٹائی کی تھی، دو دن بعد ہاسپٹل میں ان کی موت ہو گئی تھی۔پہلوخان اور ان کے بیٹے مویشی لےکر ہریانہ کے نوح جا رہے تھے اور حملہ کرنے والی بھیڑ کو ان پر گئو تسکری کرنے کاشک تھا۔

پولیس  نے غیر قانونی طریقے سے گائے کی ڈھلائی کے معاملے میں پہلو خان کے دو بیٹوں ارشاد اور عارف اور ٹرک ڈرائیور خان محمد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا تھا۔پولیس نے اس سال مئی میں معاملے میں چارج شیٹ داخل کیا تھا۔ حالانکہ، پہلوخان کی موت ہونے کی وجہ سے بعد میں ان کا نام چارج شیٹ  سے ہٹا دیا گیا تھا۔

اس کے  بعد اس سال اگست میں پولس نے غیر قانونی طریقے سے گائےکی ڈھلائی کے معاملے میں پہلوخان کے دو بیٹوں ارشاد اور عارف اور ٹرک ڈرائیور خان محمد کے خلاف آگے جانچ کے لیے عدالت میں گزارش کی تھی، جس میں عدالت نےآگے کی جانچ کی منظوری دے دی تھی۔پہلو خان کے بیٹوں نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کے خلاف اپیل کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ وہ گائے کی تسکری نہیں کر رہے تھے، بلکہ اس کو خریدا تھا اور اس کے پیپر بھی تھے۔

ہندوستان  ٹائمس کے مطابق، ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ دستاویزوں سے صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ پہلو خان نے مویشیوں کو ڈیری کے لیے خریدا تھا نہ کہ ذبح کرنے کے لیے۔پہلو خان کے وکیل کپل گپتا نے کہا کہ جسٹس پنکج گپتا بھنڈاری کی سنگل بنچ نےگئو تسکری میں کے الزامات میں درج ایف آئی آر اور داخل چارج شیٹ کو رد کرنے کا حکم  دیا ہے۔

گپتا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر اورچارج شیٹ قانونیکارروائی  کی خلاف ورزی تھی۔ تینوں کو راجستھان متعلقہ ایکٹ  کی مختلف دفعات   کے تحت ملزم  بنایا گیا تھا، جو قتل کے لیےمویشی کی آمد ورفت سے متعلق  ہے۔ گپتا نے کہا، ‘عدالت نے کہا کہ گائیں ددھارو تھیں اور بچھڑے ایک ڈیڑھ سال چھوٹے تھے اس لئے ایسا نہیں مانا جا سکتا ہے کہ انہیں ذبح کرنےکے لیے لے جایا جا رہا تھا۔’