خبریں

مہاراشٹر: مالیگاؤں بم بلاسٹ کے ملزم کو ملی پولیس سکیورٹی

مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں سال 2008 میں ہوئے بم دھماکے کے ملزم سمیر کلکرنی نے مئی مہینے میں سکیورٹی  مانگتے ہوئے ریاستی حکومت کوخط لکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ لکھنؤ میں سابق و ہندو مہاسبھا رہنما کملیش تیواری کے قتل کے بعد انہیں کانسٹبل رینک کاگارڈ دیا گیا ہے۔

سمیر کلکرنی، فوٹو: اے این آئی

سمیر کلکرنی، فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : مہاراشٹر کے پونے ضلع میں 2008 کو ہوئے مالیگاؤں بلاسٹ  معاملے کے ملزم  سمیر کلکرنی کو ان کی  رہائش پر سکیورٹی  کے لیے بدھ  کو مسلحہ پولیس گارڈ مہیا کرایا گیا۔ضمانت  پر باہر چل رہے کلکرنی نے خبررساں ایجنسی  پی ٹی آئی کو بتایا کہ انہوں نے سکیورٹی  مانگتے ہوئے اس سال مئی میں ریاستی حکومت کوخط لکھا تھا لیکن شاید لکھنؤ میں سابق  ہندو مہاسبھا رہنما کملیش تیواری کے قتل  کے بعد اب سکیورٹی دی گئی ہے۔

پونے کے پمپری چنچواڑعلاقے میں رہنے والے کلکرنی نے کہا، ‘مجھے صرف ایک خط ملا کہ میری عرضی مل گئی ہے، اس کے علاوہ مجھے سکیورٹی مانگنے کے بعدریاستی حکومت  سے کوئی خط نہیں ملا۔’انہوں نے بتایا کہ منگل کو انہیں پمپری چنچواڈ پولیس کی طرف سے فون آیا، جس میں بتایا گیا کہ انہیں کانسٹبل رینک کا گارڈ مہیا کرایا گیا ہے۔

کلکرنی نے یہ بھی کہا کہ انہیں شاید اس لیے سکیورٹی  دی گئی ہوگی کہ وہ مالیگاؤں بلاسٹ  میں ملزم  ہیں جو ایک حساس  معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی  مانگتے ہوئے انہوں نے سرکار کو بتایا تھا کہ وہ پولیس سکیورٹی  کا خرچ برداشت  نہیں کر پائیں گے اور سرکار کو ہی اس کا خرچ اٹھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مالیگاؤں بلاسٹ  معاملے میں ملزم  بی جے پی ایم پی  پر گیہ ٹھاکر اور لیفٹننٹ کرنل پرساد پروہت کو بھی سکیورٹی مہیا کرائی  گئی ہے۔

واضح ہو کہ اکتوبر 2017 کو ممبئی کی سیشن عدالت سے کلکرنی کو ضمانت ملی تھی۔ بھوپال کےایک پرنٹنگ پریس کے ملازم کلکرنی کو 2008 میں مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکے کے فوراًبعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پربلاسٹ  میں استعمال کئے گئےمادوں  کا انتظام  کرنے کا الزام ہے۔مہاراشٹرکے مالیگاؤں میں 29 ستمبر 2008 کو ایک مسجد کے پاس موٹر سائیکل میں لگائے گئے بم میں بلاسٹ  کیا گیا تھا، جس میں6 لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)