خبریں

بے روزگاری اور سُست اکانومک گروتھ کی وجہ سے خلیج کے کئی ممالک میں بدامنی: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کئی عرب ممالک میں فی شخص قرض بہت ہی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ یہاں جی ڈی پی کا اوسطاً 85 فیصد قرض ہے۔ وہیں لبنان اور سوڈان میں یہ قرض جی ڈی پی کے 150 فیصد سے زیادہ پہنچ چکا ہے۔

لبنان کی راجدھانی بیروت کے  شہر جل الدیب میں حکومت کے خلاف سڑک پر اترے مظاہرین (فوٹو : رائٹرس)

لبنان کی راجدھانی بیروت کے  شہر جل الدیب میں حکومت کے خلاف سڑک پر اترے مظاہرین (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: بےروزگاری اور سُست اکانومک گروتھ کی وجہ سے خلیج کے کئی ممالک میں سماجی کشیدگی، بدامنی اور مظاہرے بڑھ رہے ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے یہ بات کہی گئی۔ آئی ایم ایف کی ریجنل اکانومک آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدامنی کی وجہ سے مڈل ایسٹ اور نارتھ افریقہ (مینا) علاقے کی شرح نمو متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ عالمی کاروبارمیں کشیدگی، کچے تیل کی قیمتوں میں اتار-چڑھاؤ اور بریکزٹ کا پروسیس صحیح طریقے سے نہیں ہونے کی وجہ سے بھی اس علاقے کی معیشت سست پڑی ہے۔

اس سے پہلے اسی مہینے آئی ایم ایف نے 2019 کے لئے سیکٹر کی شرح نمو کے اندازے کو گھٹا دیا تھا۔ آئی ایم ایف نے خلیج ممالک اور ایران کی شرح نمو کا اندازہ گزشتہ سال کے 1.1 فیصد سے گھٹاکر محض 0.1 فیصد کر دیا تھا۔ آئی ایم ایف نے سیکٹر کی تین بڑی معیشت-سعودی عرب، ایران اوریواےای کی شرح نمو کے اندازے کو کم کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے مڈل ایسٹ اور سینٹرل ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد از عورنے کہا، ‘ سیکٹر کے ان ممالک کی شرح نمو اتنی کم ہے کہ اس سے بےروزگاری کے مسئلہ سے نپٹنے کی ضرورت ہے۔ ‘ ازعور نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے ایک انٹرویو کے دوران کہا، ‘ سیکٹر میں نوجوانوں کی سطح پر بےروزگاری کی شرح 25 سے 30 فیصد ہے۔ بےروزگاری کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے سیکٹر میں شرح نمو ایک سے دو فیصد زیادہ ہونی چاہیے۔ ‘

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بےروزگاری کی اونچی شرح کی وجہ سے خلیج ممالک میں سماجی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

سال 2018 میں 18 فیصد خواتین بےروزگار تھیں

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری ترقی پذیر معیشت کے سات فیصد بےروزگاری شرح کے مقابلے اس سیکٹر میں اوسط 11 فیصد بےروزگاری شرح ہے۔ خواتین اور نوجوان کے پاس کام نہیں ہے۔ سال 2018 میں 18 فیصد خواتین بےروزگار تھیں۔ بتا دیں کہ کئی عرب ممالک میں سال 2010 سے تشدد آمیز مظاہرے شروع ہوئے جو سیریا، یمن اور لبیا جیسے ممالک میں خونی خانہ جنگی میں بدل گئے۔

گزشتہ سال اقتصادی اصلاح اور بد عنوانی کے خلاف الجیریا،الجزائر، سوڈان، عراق اور لبنان میں مظاہرہ شروع ہوئے تھے۔ عراق اور لبنان میں یہ مظاہرہ اب بھی جاری ہیں۔ عراق میں ایک اکتوبر میں شروع ہوئے مظاہرہ میں تقریباً 250 لوگ مارے جا چکے ہیں۔ وہیں گزشتہ 29 اکتوبر کو حکومت مخالف   مظاہرے کے بعد لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

جہاد از عورنے کہا، ‘ حکومت کو چاہیے کہ وہ عدم توازن کو دور کرنے کے لئے مضبوطی اور تیزی سے کام کریں۔ ساتھ ہی حکومتی خزانےکی حالت اور خرچ کم کر خوداعتمادی واپس بحال کرے۔ ‘ آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بہت سارے عرب ممالک میں فی شخص قرض بہت ہی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ یہاں جی ڈی پی کا اوسطاً 85 فیصدی قرض ہے۔ وہیں لنبان اور سوڈان میں یہ قرض جی ڈی پی کے 150 فیصدسے زیادہ پہنچ چکا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)