خبریں

نربھیا معاملہ: مجرمین کے پاس صدر جمہوریہ سے رحم کی درخواست  کے لئے پانچ نومبر تک کا وقت

سال 2012 میں دہلی میں نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے چار قصورواروں-مکیش، پون گپتا، ونے شرما اور اکشے کمار سنگھ کو نچلی عدالت نے سال 2013 میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس سزا کوبرقرار رکھا تھا اور سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ان کے ریویو پٹیشن کو خارج کر دیاتھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سال 2012 میں ملک کو ہلاکر رکھ دینے والےنربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے قصورواروں کی پھانسی کی سزا دینے کاوقت قریب آ گیا ہے۔پھانسی کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ نے ان کی جانب  سے دائر ریویو پٹیشن گزشتہ سال جولائی میں خارج کر دیا تھا۔ اب وہ صرف صدر سے سزا کے خلاف رحم کی اپیل کر سکتے ہیں۔ ان کو صدر سے اپیل کرنے کے لئے پانچ نومبر تک کا وقت دیاگیا ہے۔تہاڑ جیل انچارج نے قصورواروں سے کہا ہے کہ انہوں نےتمام قانونی تدبیروں کا استعمال کر لیا ہے اور پھانسی کی سزا کے خلاف ان کے پاس اب صرف صدر کے پاس رحم کی درخواست دینے کا اختیار بچا ہوا ہے۔

تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے معاملے کے چاروں قصورواروں-مکیش، پون گپتا، ونے شرما اور اکشے کمار سنگھ کو یہ نوٹس جاری کیا گیاہے۔معاملے کے چار قصورواروں کو 29 اکتوبر کو جاری ایک نوٹس میں جیل سپرنٹنڈنٹ نے ان کو اطلاع دی ہے کہ رحم کی درخواست  دائر کرنے کے لئے ان کے پاس نوٹس پانے کی تاریخ سے سات دنوں تک کا ہی وقت ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے، ‘ یہ مطلع کیا جاتا ہے کہ اگر آپ نے اب تک رحم  کی درخواست  دائر نہیں کی ہے اور اگر آپ اپنے معاملے میں پھانسی کی سزا کےخلاف صدر کے پاس رحم کی درخواست  کرنا چاہتے ہیں، تو آپ یہ نوٹس پانے کے سات دنوں کےاندر ایسا کر سکتے ہیں۔ اس میں ناکام رہنے پر یہ مانا جائے‌گا کہ آپ اپنے معاملےمیں رحم‌کی درخواست نہیں  کرنا چاہتے ہیں اور جیل انتظامیہ قانون کے مطابق آگے کی ضروری قانونی کارروائی شروع کرے‌گی۔ ‘

تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل سندیپ گوئل نے کہا کہ ان کونوٹس جاری کیا گیا ہے اور اگر وہ رحم کی درخواست  نہیں کرتے ہیں تو نچلی عدالت کومطلع کیا جائے اور وہ آگے کی کارروائی پر فیصلہ کرے‌گی۔معاملے کے تین قصوروار تہاڑ میں قید ہیں اور ایک کومنڈولی جیل میں رکھا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر رحم کی درخواست  نہیں کی جاتی ہےتو جیل حکام عدالت کا رخ کریں‌گے، جو موت کی سزا کا وارنٹ جاری کرے‌گی۔

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں قصوروار مکیش کے وکیل ایم ایل شرما نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں اس نوٹس کو چیلنج دیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں اس تعلق سے کیوریٹو عرضی بھی دائر نہیں کر سکے ہیں۔ اس کے لئےان کے پاس تین سال کا وقت تھا۔پون، ونے اور اکشے کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا ہے کہ وہ نوٹس کا جواب دیں‌گے اور ریویو پٹیشن خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے کے لئے کیوریٹو عرضی داخل کریں‌گے۔

غور طلب ہے کہ سال 2012 میں 16 دسمبر کی رات راجدھانی دہلی میں 23 سالہ پیرامیڈکل طالبہ سے ایک چلتی بس میں چھ لوگوں نے گینگ ریپ کیا تھا اور اس کو سڑک پر پھینکنے سے پہلے بری طرح سے زخمی کر دیا تھا۔ دو ہفتے بعد29 دسمبر کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں علاج کے دوران متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔اس واقعہ کی مخالفت میں ملک بھر میں زبردست احتجاج  ہوا تھا اور خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ریپ کے لئے سخت سزا کااہتمام کرنے کی مانگ اٹھی تھی۔ لوگوں کے غصے کے دیکھتے ہوئے حکومت نے ریپ کےخلاف نیا قانون نافذ کیا تھا۔

راجدھانی میں 16 دسمبر، 2012 کو ہوئے اس جرم کے لئے نچلی عدالت (فاسٹ ٹریک کورٹ) نے 12 ستمبر، 2013 کو چار قصورواروں کو موت کی سزا سنائی تھی۔ ایک فاسٹ ٹریک کورٹ نے چاروں قصورواروں کوگینگ ریپ ، غیرفطری جنسی تشدد اور قتل اور نربھیا کے دوست کے قتل کی کوشش سمیت 13 جرائم میں قصوروارٹھہرایا تھا۔اس جرم میں ایک ملزم رام سنگھ نے مقدمہ زیر التوا ہونےکے دوران ہی جیل میں خودکشی کر لی تھی، جبکہ چھٹا ملزم ایک نابالغ تھا۔ اس کو ایک بچہ اصلاح خانہ میں زیادہ سے زیادہ تین سال کی قید کی سزا دی گئی۔ دسمبر 2015 میں اس کو رہا کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ  نے گزشتہ سال نو جولائی کو معاملے کے تین قصورواروں-مکیش (31)، پون گپتا (24) اور ونے شرما (25) کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔انہوں نے 2017 کے اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کی التجا کی تھی، جس کے تحت دہلی  ہائی کورٹ  نے معاملے میں نچلی عدالت میں ان کو سنائی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھاتھا۔دہلی ہائی کورٹ  نے 13 مارچ، 2014 کو قصورواروں کوسزائے موت دینے کی نچلی عدالت کے فیصلے کی تصدیق کر دی تھی۔ اس کے بعد، قصورواروں نے سپریم کورٹ  میں اپیل دائر کی تھیں جن پر عدالت نے پانچ مئی، 2017 کو فیصلہ سنایا تھا۔وہیں، موت کی سزا کا سامنا  کر رہے چوتھے قصوروار اکشے کمار سنگھ (33)نے عدالت میں ریویو پٹیشن دائر نہیں کی تھی۔

پورا واقعہ

16 دسمبر 2012:  نئی دہلی میں چھ لوگوں نے ایک نجی  بس میں پیرامیڈیکل طالبہ کے ساتھ گینگ ریپ اور بربریت کی۔ اس کو اور اس کےمرد دوست کو چلتی گاڑی سے باہر پھینکا۔ دونوں کو صفدرجنگ ہاسپٹل میں داخل  کرایاگیا۔

17 دسمبر 2012: ملزمین کے خلاف سخت  کارروائی کی مانگ کو لےکربڑے پیمانے پر مظاہرے۔

18 دسمبر 2012: رام سنگھ اور تین دیگر گرفتار۔

20 دسمبر 2012:  متاثرہ کے دوست کا بیان درج۔

21 دسمبر 2012: دہلی کے آنند بہار بس ٹرمینل سے نابالغ ملزم گرفتار۔ متاثرہ کے دوست نے مکیش کو قصوروار کے طور پر پہچانا۔ پولیس نے چھٹے ملزم اکشے ٹھاکر کو پکڑنے کے لئے ہریانہ اور بہار میں چھاپے مارے۔

21-22 دسمبر 2012: بہار کے اورنگ آباد ضلع‎سے ٹھاکر کو گرفتار کر دہلی لایا گیا۔ متاثرہ نے ہاسپٹل میں ایس ڈی ایم کے سامنے بیان درج کیا۔

23 دسمبر 2012: مظاہرین قانون کی خلاف ورزی کرکے سڑکوں پراترے۔

25 دسمبر 2012:  متاثرہ کی حالت سنگین۔ مظاہرین کو منضبط کرنے کے دوران زخمی کانسٹبل سبھاش تومر کی ہاسپٹل میں موت۔

26 دسمبر 2012: دل کا دورہ پڑنے پر متاثرہ کو حکومت کےذریعے علاج کے لئے سنگاپور کے ماؤنٹ ایلزابیتھ ہاسپٹل لے جایا گیا۔

29 دسمبر 2012:  متاثرہ کی موت۔ پولیس نے ایف آئی آر میں قتل کا الزام جوڑا۔

02 جنوری 2013: اس وقت کے چیف جسٹس التمش کبیر نے جنسی جرم معاملوں میں جلد سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت شروع کی۔

03 جنوری 2013: پولیس نے پانچ بالغ ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا۔

04 جنوری 2013: عدالت نے چارج شیٹ پر شنوائی کی۔

07 جنوری 2013: عدالت نے بند کمرے میں کارروائی کے حکم دئے۔

28 جنوری 2013: جووینائل جسٹس بورڈ نے کہا کہ نابالغ ملزم کا نابالغ ہونا ثابت۔

02 فروری 2013: فاسٹ ٹریک عدالت نے پانچ بالغ ملزمین کےخلاف الزام طے کئے۔

28 فروری 2013: جوینائل جسٹس بورڈ (جے جے بی)نے نابالغ کےخلاف الزام طے کئے۔

11 مارچ 2013: رام سنگھ نے دہلی کی تہاڑ جیل میں خودکشی کی۔

22 مارچ 2013: دہلی ہائی کورٹ  نے قومی میڈیا کو نچلی عدالت کی کارروائی کی خبر دینے کی اجازت دی۔

11 جولائی 2013: جے جے بی نے 16 دسمبر کی رات گینگ ریپ  سے پہلے ایک کارپینٹر کو غیر قانونی طور پر بندی بنانے اور لوٹ کاقصوروار ٹھہرایا۔

22 اگست 2013: فاسٹ ٹریک عدالت نے چار بالغ ملزمین کے خلاف سماعت میں آخری دلیلیں سنیں۔

31 اگست 2013: جے جے بی نے نابالغ کو گینگ ریپ اور قتل کاقصوروار ٹھہرایا اور تین سال کے لئے اصلاح خانہ بھیجا۔

03 ستمبر 2013: عدالت نے سماعت پوری کی۔ فیصلہ محفوظ رکھا۔

10 ستمبر 2013: عدالت نے مکیش، ونے، اکشے، پون کو 13الزامات میں قصوروار ٹھہرایا۔

13 ستمبر 2013: عدالت نے چاروں قصورواروں کو موت کی سزاسنائی۔

23 ستمبر 2013:ہائی کورٹ نے قصورواروں کی سزا کے تناظرمیں سماعت شروع کی۔

13 مارچ 2014: ہائی کورٹ  نے چار قصورواروں کی موت کی سزابرقرار رکھی۔

15 مارچ 2014: سپریم کورٹ  نے دو قصورواروں مکیش اور پون کی سزا کے عمل پر روک لگائی۔ بعد میں دیگر قصوروار کی سزا پر بھی لگی روک۔

03 فروری 2017: ہائی کورٹ  نے کہا کہ وہ قصورواروں کی موت کی سزا کے پہلوؤں پر نئے سرے سے سماعت کرے‌گی۔

27 مارچ 2017:ہائی کورٹ  نے ان کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ رکھا۔

05 مئی 2017: ہائی کورٹ  نے چار قصورواروں کی موت کی سزابرقرار رکھی۔

08 نومبر 2017: ایک قصوروار مکیش نے موت کی سزا کو برقراررکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کے لئے عدالت میں عرضی دائر کی۔

15 دسمبر 2017: قصورواروں ونے شرما اور پون کمار گپتا نےفیصلے کے خلاف نظرثانی عرضی دائر کی۔

04 مئی 2018:ہائی کورٹ  نے دو قصورواروں ونے شرما اور پون گپتا کی نظرثانی عرضی پر حکم محفوظ رکھا۔

09 جولائی 2018: عدالت  نے تینوں قصورواروں کی نظرثانی عرضیاں خارج کیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)