خبریں

جموں وکشمیر: سپریم کورٹ نے نابالغوں کو حراست میں لینے کے معاملے میں پھر سے جانچ کا حکم دیا

گزشتہ اکتوبر ماہ میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ پانچ اگست سے اب تک 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو حراست میں لیا گیا۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : سپریم کورٹ  نے نابالغوں کو حراست میں رکھنے کے الزامات کی نئے سرے سے جانچ کرنے کی جموں کشمیرہائی کورٹ  کی جووینائل جسٹس کمیٹی  کو ہدایت دی ہے۔الزام  ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے ان نابالغوں کو جموں کشمیر کےخصوصی ریاست  کا درجہ ختم  کرنے سے متعلق دفعہ 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو رد کرنے کے فیصلے کے بعد حراست میں لیا تھا۔

جسٹس این وی رمن کی قیادت والی بنچ نے جووینائل جسٹس بورڈسے کہا کہ وہ اپنی رپورٹ جلد از جلد پیش کرے۔ بنچ نے اس کے ساتھ ہی اس معاملے کو تین دسمبر کے لیے لسٹ کر دیا ہے۔بنچ  نے کہا کہ  ان الزامات کی نئے سرے سے جانچ کی ضرورت  ہے کیونکہ کمیٹی  کی پہلے کی رپورٹ طے وقت کی وجہ سے عدالت کی ہدایت  کے مطابق نہیں تھی۔

عدالت کشمیر گھاٹی میں غیرقانونی طریقے سے نابالغوں کو مبینہ طور پرحراست میں لیے جانے کا مدعا اٹھانے والی ایک عرضی پر شنوائی کر رہی تھی۔گزشتہ  پانچ اگست کو جموں کشمیر کو خصوصی ریاست  کا درجہ دینے والے آرٹیکل  370 کے زیادہ تر اہتماموں  کو مرکز کی نریندر مودی سرکار نے ختم کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سرکار نے ریاست  کوتقسیم  کر کے دو یونین ٹریٹری جموں کشمیر اور لداخ بنانے کااعلان  کیا تھا۔

جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد ریاست کے مین اسٹریم رہنماؤں  کے ساتھ بڑے پیمانے پر لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس سے پہلے جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ پانچ اگست سے اب تک 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو سکیورٹی کے پیش نظر حراست میں لیا گیا۔اکتوبر  میں شائع انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، حراست میں لیے گئے 144 نابالغوں میں سے 142 نابالغوں کو رہا کیا جا چکا ہے، جبکہ دوسرے  ابھی بھی حراست میں ہیں ۔

جووینائل جسٹس کمیٹی نے پولیس اور ریاست کی دوسری ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر یہ رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔حقوق اطفال کے لیے کام کرنے والی اناکشی گانگولی اور سانتا سنہا کی عرضی  پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جموں کشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی سے ان الزامات  کا پتہ لگانے اور ان پر رپورٹ سونپنے کو کہا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں غیرقانونی طور پر بچوں کو حراست میں لیا گیا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)