خبریں

گجرات: متنازعہ انسداد دہشت گردی قانون کو ملی صدر جمہوریہ کی منظوری

اس نئے ایکٹ کی اہم خصوصیات  میں سے ایک یہ ہے کہ ٹیپ کی ہوئی ٹیلی فون بات چیت کو اب ایک قانونی  ثبوت مانا جائےگا۔ جب وزیر اعظم  نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ  تھے تب اس ایکٹ کو صدر کی منظوری نہیں مل پائی تھی۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی، فوٹو بہ شکریہ ،ٹوئٹر/

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی، فوٹو بہ شکریہ ،ٹوئٹر/

نئی دہلی: صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے متنازعہ انسداد دہشت گردی قانون ‘(جی سی ٹی اوسی)ایکٹ’ کو اپنی منظوری  دے دی ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی  اس ریاست میں اس ایکٹ کو مارچ 2015 میں پاس کیا گیا تھا۔

اس نئے ایکٹ کی اہم خصوصیات  میں سے ایک یہ ہے کہ ٹیپ کی ہوئی ٹیلی فون بات چیت کو اب ایک قانونی  ثبوت مانا جائےگا۔ گجرات کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے گاندھی نگر میں منگل کو اس قانون کو صدر جمہوریہ  کی منظوری ملنےسے متعلق جانکاری دی۔

پہلے  اس ایکٹ کو جی یو جے او سی کانام دیا گیا تھا۔سال  2004 سے، جب وزیر اعظم  نریندرمودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے، اس ایکٹ کوصدر جمہوریہ  کی منظوری نہیں مل پائی تھی۔

گجرات  سرکار 2015 میں اس ایکٹ کو پھر لے کر آئی اور اس کا نام بدل کر جی سی ٹی او سی کیا گیا لیکن پولیس کو ٹیلی فون بات چیت ٹیپ کرنے اور ثبوت کے طور پر اسے عدالت میں سونپنے جیسے متنازعہ اہتماموں کو اس میں بنائے رکھا۔

جڈیجہ نے کہا کہ ایکٹ کے اہتمام دہشت گردی اورمنظم جرائم  سے نپٹنے میں اہم  ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا، ‘وزیر اعظم  مودی کا خواب  آج آخرکار پورا ہو گیا۔’

جڈیجہ نے کہا، ‘اس ایکٹ کی اہم خصوصیات میں سے ایک ٹیلی فون بات چیت کو اب قانونی  سمجھا جائےگا۔ اس ایکٹ میں ایک خصوصی عدالت  کے بنانے کے ساتھ ساتھ خاص سرکاری افسروں  کی تقرری  کا بھی اہتمام ہے۔ اب ہم منظم جرائم  کے ذریعےسے جمع کی گئی جائیداد کو قرق کر سکتے ہیں۔ ہم جائیدادکی منتقلی  کو بھی رد کر سکتے ہیں۔’

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)