خبریں

اتر پردیش میں پرالی جلانے کو لے کر 166 کسانوں پر مقدمہ درج، 185 پر جرمانہ: وزیر زراعت

اترپردیش حکومت کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پرالی جلائے جانے پر 2500 روپے سے لےکر 15000 روپے تک کا جرمانہ لگائے جانے کا اور دوبارہ ایسا کرنے پر کیس  درج کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اب تک 50 کسانوں سے 130500 روپے کی وصولی کی جا چکی ہے۔

(علامتی تصویر : پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیر زراعت سوریہ پرتاپ شاہی نے کہا کہ فصل کے باقیات یعنی پرالی جلائے جانے پر 166 کسانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور 185 کسانوں پر جرمانہ لگایا گیا ہے۔ ایک سرکاری بیان میں منگل کو انہوں نے کہا کہ پرالی جلائے جانے پر 2500 روپے سے لےکر 15000 روپے تک کا جرمانہ لگائے جانے کا اور دوبارہ ایسا کرنے پر ایف آئی آر درج کرائے جانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے جاری ہدایتوں کی تعمیل نہ کرنے پر اب تک ریاست میں کل 586 کسانوں کو نوٹس جاری کئے گئے، 166 کسانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور 185 کسانوں پر 475000 روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ ابھی تک 50 کسانوں سے 130500 روپے کی وصولی کی جا چکی ہے۔ سوریہ پرتاپ شاہی کے مطابق، حکومت کے ذریعے جاری ہدایتوں کے تئیں لاپروائی برتنے کے الزام میں ایک لیکھ پال کو معطل کیا گیا، ایک لیکھ پال  کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی، جبکہ سات لیکھ پالوں سے وضاحت مانگی گئی ہے۔

بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آرسے حاصل ریموٹ سینسنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش میں پرالی جلانے کے واقعات میں پچھلے سال کے مقابلے 46.9 فیصد کی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں آلودگی کی وجہ اتر پردیش میں پرالی جلانا نہیں ہے، کیونکہ قومی راجدھانی علاقے کے ضلعوں میں پرالی جلانے کے واقعات معمولی ہیں۔

وزیر زراعت نے کہا کہ فصل کے باقیات کے انتظام وانصرام کے لئے چیف سکریٹری سطح پر ایک نگرانی سیل کی بھی تشکیل کی گئی ہے، جہاں تمام ضلعوں سے اس بارے میں روزانہ کی کارروائی کی رپورٹ حاصل کی جاتی ہے۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے چار نومبر کو دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کو دیکھتے ہوئے کچھ انضباطی ہدایات جاری کی تھی۔ کورٹ نے پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش میں پرالی جلائے جانے کے واقعات کو بھی سنجیدگی سے لیا تھا۔

کورٹ نے کلکٹروں اور پولیس افسروں کو ہدایت جاری کر یہ یقینی بنانے کے لئے کہا ہے کہ پرالی جلانے کے اور معاملے سامنے نہ آئیں۔ اگر پرالی جلایا جاتا ہے تو گاؤں پردھان اور لوکل انتظامیہ کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے‌گا۔ ساتھ ہی پرالی جلانے کو لےکر ہریانہ اور پنجاب حکومتوں کو سمن جاری کیا گیا ہے۔

اس بیچ معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے گزشتہ 4 نومبر کو کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی  کے لیے کسانوں کو الزام دینا بند کیا جانا چاہیے۔دہلی کے وزیر اعلیٰ  سمیت کئی لوگ کسانوں پرپرالی جلانے اور اس سے آلودگی  پھیلنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

سوامی ناتھن  نے ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ‘ہمیں کسانوں کو قصوروار ٹھہرانا بند کرنا چاہیے، کیونکہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے ہمیں ایسے طریقے اپنانے چاہیے جو اقتصادی اور اکالوجیکلی طور پر ضروری ہوں۔’

انہوں نے کہا تھا کہ جنوبی ہندوستان میں فصلوں کے باقیات کا استعمال جانوروں کے چارے کے طور پر کیا جاتا ہے، اس لیےوہاں اس کو نہیں جلایا جاتا ہے۔ناتھن  نے کہا، ‘میرا مشورہ  ہے کہ دہلی، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاریں دھان بایو پارک لگائیں تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی  میں تبدیل کر سکیں۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)