خبریں

جیل میں صلاحیت سے زیادہ قیدی، یو پی میں حالت سب سے خراب: این سی آر بی

این سی آر بی رپورٹ کے مطابق، 2015-2017 کے دوران بھی جیل میں صلاحیت سے زیادہ قیدی تھے۔اس مدت میں قیدیوں کی تعداد میں 7.4فیصد کا اضافہ ہوا،جبکہ اسی مدت میں جیل کی صلاحیت میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:ملک بھر کی جیلوں میں متعینہ تعداد سے زیادہ قیدیوں کے موجود ہونے کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ملک میں جیلوں پرنیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی)کے نئے اعداد و شمارسے اس کا انکشاف ہوا ہے۔سال 2015-2017 کے دوران بھی جیل میں متعینہ تعداد سے زیادہ قیدی تھے۔اس مدت میں قیدیوں کی تعداد میں 7.4فیصد کا اضافہ ہوا،جبکہ اسی مدت میں جیل کی اہلیت میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

حال میں این سی آر بی کی جاری رپورٹ میں اس کا انکشاف ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں 2015 سے 2017 کے اعداد و شمار کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 کے آخر میں ملک بھر کی 1361جیلوں  4.50لاکھ قیدی تھے۔ اس طرح سبھی جیلوں کی کل معتینہ تعداد سے تقریباً 60 ہزار زیادہ قیدی تھے۔اس میں کہا گیا کہ جیلوں میں قیدیوں کے رہنے کی متعینہ تعداد2015 میں 3.66سے بڑھ کر2016 میں 3.80اور 2017 میں 391574ہونے کے باوجود قیدیوں کی تعداد پار کر گئی۔اس مدت میں جیلوں کی صلاحیت میں 6.8 فیصد کا اجافہ درج کیا گیا۔

جیل کی صلاحیت میں اضافہ کے باوجود قیدیوں کی تعداد 2015 میں 4.19لاکھ سے 2016 میں 4.33لاکھ اور 2017 میں 4.50 لاکھ ہو گئی۔ اسی طرح 2015-17 میں 7.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔جیل میں قیدیوں کے رہنے کی متعینہ تعداد کے مقابلے قیدیوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے جیل میں رہائش شرح 2015 میں 114.4 فیصد سے بڑھ کر 2017 میں 115.1 ہو گئی۔

این سی آر بی کے مطابق،2017 کے آخر تک مختلف جیلوں میں 4.50قیدی تھے۔ ان میں 431823 مرد اور 18873عورتیں تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، جیل میں سب سے زیادہ بھیڑ بھاڑ اترپردیش میں ہےجبکہ سبھی ریاستوں کے مقابلے یہاں سب سے زیادہ جیل کی صلاحیت ہے۔ اترپردیش کی جیلوں میں سب سے زیادہ قیدی بھی ہیں۔

غورطلب ہے کہ اترپردیش میں کل 70 جیل ہے جن میں 58400 قیدی رہ سکتے ہیں لیکن 2017 کے آخر میں یہاں 96383 قیدی تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)