خبریں

بی ایچ یو کے شعبہ سنسکرت میں مسلمان پروفیسر کی تقرری پر ہنگامہ، دھرنے پر بیٹھے طلبا

بی ایچ یوکے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی  کے شعبہ ادب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کی تقرری کی کچھ طلبا مخالفت کر رہے ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ جین، بودھ اور آریہ سماج سے جڑے لوگوں کو چھوڑکر کسی بھی غیر ہندو کی اس شعبہ میں تقرری نہیں کیا جا سکتی۔

بنارس ہندو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

بنارس ہندو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : بنارس  ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو)کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی میں مبینہ  طور پر ایک مسلمان اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری  کی مخالفت میں طلبا دھرنے پر ہیں۔طلبا کی مانگ ہے کہ اس تقرری کو ردکیا جائے۔دی ہندوکی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے جمعرات دیر رات بی ایچ یو نے کہا کہ ،انہوں نے وائس چانسلر کی صدارت میں ایک شفاف اسکریننگ پروسس  کے ذریعے سب سے اہل امیدوار کی  متفقہ طور پرتقرری کی ہے۔

یونیورسٹی نے کہا کہ اس ادارےکا قیام مذہب،ذات، کمیونٹی اورجنس  کی بنیاد پر بنا کسی تفریق کے نیشن بلڈنگ کے مقصد سے سبھی کو یکساں مواقع دیے جانے کی سوچ کے ساتھ  کیا گیا تھا۔یونیورسٹی کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی کے شعبہ ادب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کی تقرری  کی  کچھ طلبا مخالفت کر رہے ہیں۔ ان طلبا نے جمعرات کو وائس چانسلر کی رہائش گاہ کے باہر ہولکر بھون پر دھرنا دیا۔ یہ طلبا پروفیسر خان کی تقرری  کو رد کیے جانے کی مانگ کر رہے ہیں۔

مظاہرے میں شامل ایک  اسٹوڈنٹ  پنیت مشرا نے کہا کہ بی ایچ یو کے بانی مدن موہن مالویہ کے قدروں  کی حفاظت کرنے کے لیے دھرنا کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سنسکرت فیکلٹی میں لگے سلیب  پر لکھا ہے کہ جین، بودھ اور آریہ سماج سے جڑے لوگوں کو چھوڑکر کوئی بھی غیر ہندو اس شعبہ سے نہیں جڑ سکتا۔

مشرانے کہا، ‘ہم ان کی(مسلم پروفیسر)مخالفت نہیں کر رہے ہیں بلکہ  مہامنا (مالویہ)کے قدروں  کی  حمایت کر رہے ہیں۔ ہم مہامنا کے قدروں  کے لیے لڑ رہے ہیں۔’اس مظاہرے کی قیادت کر رہے پی ایچ ڈی اسکالر شبھم تیواری نے خان کی تقرری  کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ رشوت لینے کے بعد سنسکرت فیکلٹی میں ایک نااہل شخص کی تقرری کی گئی۔

تیواری نے کہا، ‘جب ایک شخص کی تقرری کی جاتی ہے تو وہ 65 کی عمر تک پڑھاتا ہے۔ اتنے سالوں میں بہت سارے بچہ پڑھنے آئیں گے۔ ان بچوں کا مستقبل برباد ہو جائےگا۔’شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر رام نارائن دویدی نے مسلم شخص  کی تقرری میں سلیکشن کی کارروائی  کی پیروی نہیں کرنے کےطلبا کے الزاموں کو خارج کرتے ہوئے کہا، ‘ضابطے کے مطابق انتخاب  ہوا۔ طلبا کی مخالفت غیر مناسب ہے۔’

بی ایچ یو نے کہا کہ طلبا نے اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ انتظامیہ  نے قبول  کیا کہ سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی  کے شعبہ ادب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر مسلمان امیدوار کی تقرری  کو لے کرمظاہرہ کیا گیا۔